لاہور کے قبرستانوں میں جگہ ختم ‘ اہم کالونیوں میں بھی اراضی مختص نہیں‘ شہریوں کو مردے دفنانے میں مشکلات
لاہور (خبر نگار) صوبائی دارالحکومت کے شہریوں کو جہاں اکیسویں صدی میں پینے کو صاف پانی، صفائی کا اچھا نظام اور بہتر سیوریج سسٹم میسر نہیں ہے وہیں مرنے کے بعد دفنانے کی جگہ بھی میسر نہیں ہے۔ شہر میں قبرستانوں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ شہر میں قبرستانوں کی تعداد کم ہو گئی ہے اور آبادی بڑھنے سے شہر کے پرانے قبرستانوں میں نئی قبر کی جگہ بھی باقی نہیں رہی ہے۔ پوش آبادیوں کے قبرستانوں میں ملحقہ آبادیوں کے مکینوں کو مردے دفنانے کے لئے ان پوش آبادیوں کا مکین ہونا لازمی ہوتا ہے۔ ملتان روڈ اور اس سے ملحقہ آبادیوں وارث کالونی، غنی کالونی، ایجوکیشن ٹاﺅن، کرامت کالونی، پاک ٹاﺅن، اعظم گارڈن، مصطفی ٹاﺅن، مدینہ ٹاﺅن، عابد کالونی سمسانی روڈ حبیب پارک، گلشن پارک، گلشن عباس، جناح ٹاﺅن، رانا ٹاﺅن اور منصورہ کے مکینوں کو بھی قبرستان کی سہولت میسر نہیں ہے۔ اس حوالے سے جسے باعث میتوں کو سپردخاک کرنے کے لئے انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ علاقہ کے مکینوں کا اجلاس ہوا اور اس دیرینہ مسئلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے وزیراعلی پنجاب سے قبرستان کیلئے جگہ کی فراہمی کا پرزور مطالبہ کیا ہے اور حکومت کی توجہ اس طرف دلائی ہے کہ مصطفی ٹاﺅن سے ملحقہ پنجاب یونیورسٹی کی سرکاری اراضی میں سے مناسب جگہ کا انتخاب کرکے قبرستان کے لئے وقف کر دیا جائے تاکہ مکین اس سنگین مسئلہ سے نبردآزما ہو سکیں۔