وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع‘ 6 وزیر‘ 3 مشیر مستعفی
مظفر آباد(یجنسیاں)آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی جانب سے ان ہی کی جماعت کے وزیراعظم چودھری عبدالمجید کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے جبکہ کابینہ میں شامل 6 وزرا اور 3 مشیر بھی مستعفی ہوگئے۔ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی کے عبدالماجد خان، اکبر ابراہیم اور محمد حسین سرگالہ نے جمع کرائی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم چودھری عبدالمجید آزاد کشمیر کی ترقی میں کوئی بھی کردار ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں، انہوں نے اپنے 3 سالہ دور میں مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں بھی اجاگر نہیں کیا، اس کے علاوہ وزیر اعظم پر کئی ترقیاتی منصوبوں میں خورد برد کا بھی الزام ہے۔ تحریک کنندہ نے بیرسٹر سلطان محمود کو بطور متبادل وزیر اعظم بھی نامزد کیا ہے۔ سپیکر اسمبلی نے عدم اعتماد کی قرارداد کے ساتھ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن شامل نہ ہونے کی بنا پر اجلاس طلب کرنے کے لئے قرارداد سیکرٹری قانون کے ذریعے صدر آزاد کشمیر کو بھجوا دی ہے، جو آزاد کشمیرکے عبوری آئین کے تحت 7 روز میں قرارداد پر رائے شماری کے لئے قانون سازاسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں۔ مستعفی وزرا اور مشیروں میں عبدالماجد خان، اکبر ابراہیم ، محمد حسین سرگالہ، افسر شاہد، اختر حسین ربانی، اظہر گیلانی ، چودھری اخلاق حسین، اکمل حسین سرگانہ اور سردار امتیاز شامل ہیں۔ تحرےک عدم اعتماد کامےاب ہونے کی صورت مےں اپوزےشن کی جانب سے متبادل وزےر اعظم کے طور پر بےرسٹر سلطان محمود چودھری سب سے مضبوط امےدوار ہےں نجی ٹی وی سے گفتگو مےں عبد الماجد خان نے کہا ہے کہ چودھری مجےد مےری جماعت کے وزےر اعظم ہےں ہم نے تحرےک عدم اعتماد اس لےے جمع کرائی ہے کہ گزشتہ دو سال ہم نے اصلاح احوال کرنے کی کوشش کی ہم چاہتے ہےں کہ عوام کو اچھی حکمرانی دےں اور کرپشن کو ختم کر سکےں حکو مت عوام کے اعتماد پر پورا نہےں اتر سکی ہم نے کرپشن کی لا تعداد داستانےں رقم کی جن مےں جناح ٹا¶ن مےرپور واٹر بورڈ سکےم ہے جس مےں مےڈےکل کالجز کے ٹےنڈر ہےں مےرپور کے پلاٹس کی بندر بانٹ ہے لا تعداد چےزےں ہےں ان سے متعلق ہم نے اپنی پارٹی کو بھی آگاہ کرنے کی کوشش کی ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی رد عمل ہوتا تو وہ نظر آتا ہم نے کوشش کی کہ پارٹی بھی بچ جائے اور نظام بھی بچ جائے اور جمہوری حق کے طرےقہ سے تبدےلی اگر ہم لا سکتے ہےں تو وہ لے آئےں اس مقصد کے لےے مےرے ساتھ با ضمےر ممبران اسمبلی کی مطلوبہ تعداد پوری ہے جن کی مرضی کے ساتھ عدم اعتماد ہم نے جمع کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر ( ن ) لےگ بھی اس عدم اعتماد کی تحرےک کی حماےت کرے گی اور امےد کی جا رہی ہے کہ 49 ارکان پر مشتمل اےوان مےں تحرےک کامےاب ہو جائے گی۔ دریں اثنا وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی میرے ساتھ ہے۔ جمہوریت پر شب خون مارنے نہیں دونگا۔ عوامی مینڈیٹ سے وزیراعظم بنا ہوں جو پارلیمانی پارٹی میں ہیں وہ عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کریں گے۔وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والوں کو ایوان میں اپنی سادہ اکثریت ثابت کرنا لازمی ہوگی ایوان میں یہ تعداد25 بنتی ہے اس وقت قانون ساز اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے 12 ‘ مسلم کانفرنس کے 5 اراکین اپوزیشن میں ہیں جبکہ بیرسٹر سلطان محمود کے گروپ میں ارکان کی ایک معقول تعداد موجود ہے ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کے 2 جبکہ ق لیگ کا ایک رکن موجود ہے ایم کیو ایم اور ق لیگ حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہیں۔ ایوان میں لاہور سے مہاجرین کی ایک نشست خالی ہے یوں 48 کے ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لئے 25 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ عبوری آئین 1974ءکے تحت عدم اعتماد پےش ہونے کی صورت میں تین دن سے پہلے اور سات دن کے بعد اجلاس نہیں بلایا جا سکتا۔ آزاد کشمیر میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران تین منتخب وزرائے اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریکیں پیش کی گئیں اور جو کامیابی سے ہمکنار ہوئیں ۔ اس طرح 26 جون 2011ءکو معرض وجود میں آنے والی عبدالمجید حکومت کے خلاف 2 سال کے بعد عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ہے۔اے این این کے مطابق تین وزراءنے بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی حمایت کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب، وزیراطلاعات سید بازل نقوی اور وزیرتعلیم سکولز میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو چودھری عبدالمجید کی صورت میں ایک درویش اور غریب پرور جیالا کارکن ملا ہے جسکے خلاف عدم اعتماد کی تحریک انتہائی افسوسناک ہے جس کی کسی صورت حمایت نہیں کرینگے۔