پی سی بی اخراجات میں کمی،چھانٹی کیلئے درجنوں ملازمین کی لسٹ تیار
لاہور (اے پی پی) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی کی ہدایت پر پی سی بی کے بجٹ اخراجات میں کمی اور پی سی بی کی ورکنگ بہتر بنانے کے لئے اہل آفیشلز کی اہم عہدوں پر تعیناتی کے بارے میں پی سی بی میں تیزی سے کام جاری ہے۔ پی سی بی کے سابق چیئرمین چوہدر ی ذکاءاشرف نے جب 2011 میں اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا تھا تو اس وقت ان کے مطابق پی سی بی کے پاس 4.5 بلین کی رقم خزانہ میں موجود تھی تاہم ابھی تک نئے قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی نے یہ نہیں بتایا کہ سابق چیئرمین چوہدری ذکاءاشرف نے خزانہ میں کتنی رقم چھوڑی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر پی سی بی میں بھرتی ہونے والے چھ درجن کے قریب آفیشلز کی لسٹ تیار کرلی گئی ہے اور ان آفیشلز کی اہلیت کے بارے میں باقاعدہ جائزہ لینے کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کے متعدد آفیشلز نے پی سی بی سے بھاری مالیت کے آسان شرائط پر قرضے لئے ہوئے ہیں جن کی واپسی سے پی سی بی کو فائدہ ہوگا۔ پی سی بی میں اخراجات کم کرنے کے لئے بہت سی سفارشات پر پی سی بی کے قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی اور ان کی ٹیم مشاورت کررہی ہے۔ ان سفارشات میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی کے بجٹ سے پاکستان کی ویمن کرکٹ ٹیم پرہونے والے اخراجات پر قابو پانے کے لئے نئے اسپانسر حاصل کیئے جانے چاہئے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوم سیریز کے لئے زیادہ مہنگے ہوٹلوںکی بجائے مناسب قیمت والے ہوٹل بک کیے جانے چاہئے۔ ایئر لائنز اور ہوٹلز انتظامیہ کے ساتھ بارٹر ڈیل کی جانی چاہئے جس سے اخراجات میں کافی کمی ہوگی۔ قومی ٹیم کے غیر ملکی دورہ کے دوران ٹریولنگ اور رہائش کے بھاری اخراجات میں کمی کے لئے پی سی بی کے دورہ کرنے والے آفیشلز کی تعداد میں کمی کی جانی چاہئے اور ان کے سفری اخراجات کی انٹائٹلمنٹ پر نظر ثانی کی جانی چاہئے۔ گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات کی مد میں خرچ کی جانے والی رقم میں کمی کے علاوہ سٹیشنری کے اخراجات میں کمی کے لئے ایسے طریقہ کار کو اختیار کیا جائے جس میں سٹیشنری کا کم سے کم استعمال ہو۔ پی سی بی کے بجٹ خسارہ میں کمی کے لئے خزانہ پر بوجھ بننے والے ضرورت سے زائد سینکڑوں ملازمین جن میں سے بعض آفیشلز بھاری تنخواہیں حاصل کررہے ہیں کی چھانٹی کی جائے۔ پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کے اخراجات میں بھی کمی کی جائے۔کرکٹ ہاﺅس، قذافی سٹیدیم لاہور اور نیشنل سٹیڈیم کراچی میں واقع پی سی بی کی کمرشل جائداد سے مزید آمدن حاصل کرنے کے لئے طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ پی سی بی کے بڑے ایونٹ کی تقریبات کو فائیو سٹار ہوٹلز میں منعقد کرنے کی بجائے قذافی سٹیڈیم میں یا نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں منعقد کیے جانے چاہئے جس سے اخراجات میں کافی کمی ہوگی۔ پی سی بی کے ٹی وی رائٹس کی فروخت کے لئے شفاف طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ پی سی بی کے قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی ٹی وی رائٹس کی فروخت کے لئے شفاف طریقہ کار اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کی بلامعاوضہ خدمات حاصل کرنے کا پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں۔ پی سی بی میں کرپشن پر اور جعلی بلوں کی ادائےگی کو کنڑول کرنے کے لئے بھی طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے۔ قومی جونیئر، سینئر اور ویمن کی کرکٹ ٹیموں سمیت ڈومیسٹک کی کرکٹ ٹیموں کے انتخاب کے لئے صرف اور صرف میرٹ کو یقینی بنانے کے لئے بھی فول پروف طریقہ کار اپنائے جانے پر بھی غور کیاجارہا ہے۔ پی سی بی آفیشلز فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کی بجائے اکانومی کلاس میں سفر کریں گے۔ پی سی بی کے قائم مقام چیئر مین نجم سیٹھی اپنے عہدہ کی کوئی تنخواہ نہیں لے رہے اور اپنے سفر کے لئے بھی اپنی ذاتی گاڑی استعمال کرہے ہیں اور انہوں نے پی سی بی میں میرٹ کو یقینی بنانے اور کرپشن کے خاتمہ کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہوا ہے۔ علاوہ ازےںکرکٹ میں فکسنگ کے معاملات پر قابو پانے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔