ایبٹ آباد کمیشن
مکرمی ! 2 مئی 2011ءکو پاکستانی وقت کی مطابق11 بجکر 20 منٹ کے لگ بھگ امریکی سپیشل فورس نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد کنٹونمنٹ ایریا کے قریب ایک اپارٹمنٹ پر آپریشن کرکے ہلاک کیا اس دوران ہماری فورسز اور خفیہ ایجنسیاں بالکل لا علم رہیں اس واقعہ نے پاکستان کی رہی سہی ساکھ کو پوری دنیا میں سخت نقصان پہنچایا اس لئے کہ امریکہ اس سے قبل کئی دفعہ اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کا ذکر کر چکا تھا جبکہ غیر ملکی میڈیا بھی تواتر سے اسامہ کی پاکستا ن میں موجودگی کے بارے میں رپورٹس شائع کرتا رہتا تھا جس کی سابق صدر پرویز مشرف نے کئی مرتبہ سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو اس کے بارے میں علم ہے تو ہمیں بتائے ہم فوری کارروائی کریں گے جب ہماری آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر کے قریب سے اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی ہوئی تو پوری دنیا کا تاثر تھا کہ ےہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آئی ایس آئی اتنے بڑے ہائی پروفائل شخصیت کی موجودگی سے بے خبر ہو اسی طرح ہمارے اپنے ملک میں بھی اس پر تحفظات کے اظہار کئے گئے جس پر اس وقت کی حکومت نے ایک اچھی شہرت رکھنے والے سابق جسٹس جناب جاوید اقبال کی سربراہی میں ایبٹ آباد کمشن قائم کر دیا جس نے ایک سو اہم افراد سے بھی بیانات لئے اور سات ماہ قبل اس کی رپورٹ حکومت کو پیش کر دی۔ اس سے قبل بھی ہمارے ملک میں کئی اعلیٰ اختیاراتی کمشن مقرر کئے گئے لیکن ان کی رپورٹس بروقت عوام تک نہیں پہنچائی گئیں بلکہ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی وساطت سے ہی معلومات ملیں جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد کبھی بھی ان کمشنز پر نہیں رہا ۔موجودہ صورتحال بھی ملکی وقار کیلئے اتنی سازگار نہیں ہے انہیں چیف جسٹس اس سارے واقعات کا ازخود نوٹس لے کر ذمہ داران کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے جو صرف چند ٹکوں کی خاطر ہمارے پیارے وطن کی عزت اور وقار کو مٹی میں ملا دیتے ہیں۔ بے شک ملک میں بہت سارت بحران موجود ہیں لیکن جناب عالی ملک کو بچانا ہے تو آئین و قانون پر عملدرآمد کروا کر انصاف کا بول بالا کرنا ہوگا۔ (چوہدری عبدالرزاق 101-W ہاو¿سنگ کالونی چیچہ وطنی)