پنجاب: مختلف محکموں میں کروڑوں کی خورد برد، محکمہ خزانہ نے ادائیگیاں روک دیں
لاہور (معین اظہر سے) محکموں کی جانب سے کروڑوں روپے کے فنڈز کی خورد برد کا انکشاف ہوا ہے اور محکمے گزشتہ مالی سال کے بجٹ کی چیک موجودہ مالی سال میں جاری کررہے ہیں جس پر محکمہ خزانہ نے تمام ادائیگیاں روکنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں کیونکہ گزشتہ مالی سال کے جو چیک جاری کئے جارہے ہیں اس میں ایسے منصوبوں کے لئے بھی رقم جاری کر دی گئی ہے جس کے لئے بجٹ میں پیسے رکھے نہیں گئے تھے اور ایسے اخراجات کے پیسے جاری کئے گئے ہیں جن کی کسی اتھارٹی سے منظوری ہی نہیں لی گئی ہے اس سیکنڈل کے بعد سیکرٹری خزانہ کی ہدایات پر چیف انسپکٹر ٹریژی محکمہ خزانہ نے گزشتہ مالی سال کی تمام بقایا جات کے چیک جارے کرنے سے تمام محکموں کو روک دیا ہے۔ اب محکمہ خزانہ کو ایسے تمام بقایا جات جو گزشتہ مالی سال کے ہیں کہ تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سیکرٹری خزانہ پنجاب کی جانب سے تمام محکموں کے سربراہوں کو ایک لیٹر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی محکمہ گزشتہ سال کے بقایا جات کی رقم جاری نہیں کرے گا اس کے لئے محکمہ خزانہ پنجاب سے منظوری لی جائے گی۔ محکمہ خزانہ نے تمام صوبائی محکموں تین فارم جاری کئے گئے ہیں ایک فارم میں پوچھا گیا ہے کہ بقایا جات کی رقم ڈویلپمنٹ بجٹ کیپٹل فنڈز میں سے ہے جس کے لئے چیک نمبر ، اس کو ایشو کرنے والی اتھارٹی ، کہاں خرچ کیا گیا ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ریلز آڈر کی کاپی بھی مانگی گئی ہے ۔ فارم بی جو بھجوایا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ڈویلپمنٹ بجٹ ریونیو میں سے رقم جاری کر نی ہے اس کا چیک نمبر ، ایشو کرنے والی اتھارٹی ، کتنی رقم دی گئی فنانس ڈیپارٹمنٹ کا ریلیز آڈر رقم جاری کرنے میں دیر کیوں کی گئی تیسرا فارم جس کو فارم سی کا نام دیا گیا ہے ا س میں کہا گیا ہے رقم نان ڈویلپمنٹ بجٹ سے جاری کی گئی ہے اس کا چیک نمبر ، چیک کی ایشو کرنے کی اتھارٹی ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کا ریلز آڈر مانگا گیا ہے ۔تاہم محکمہ خزانہ پنجاب کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس مالی سال کے دوران تقریبا 98 کڑور روپے کی رقم ایسی ہے جس کا محکموں کے پاس کوئی جواب نہیں تھا ہر سال محکمے بعض ایسے مالی فراڈ کرتے ہیں جس میں ایسے منصوبوں پر جعلی چیک جاری کر دئیے جاتے ہیں جو بجٹ میں موجود نہیں ہوتے ہیں۔