• news

کابل: گدھا سوار خودکش بمبار کا دھماکہ‘ 3 نیٹو فوجی‘ مترجم ہلاک: امریکہ کو عراق‘ افغانستان میں مداخلت سے سبق سیکھنا چاہئے: جنرل ڈیمپسی

غزنی/واشنگٹن (بی بی سی+نیوز ایجنسیاں) افغان صوبہ وردک میں گدھے پر سوار خود کش بمبار نے افغان اور نیٹو کے فوجی قافلے پر حملہ کردیا جس سے افغان مترجم اور نیٹو کے 3 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو گئے۔ 4 افغان فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور گدھے پر سوار تھا اور جب افغان اور بین الاقوامی فوجیوں کا ایک قافلہ اس کے قریب سے گزرا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ادھر امریکی فوج کے جائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے شام کے تنازعے میں امریکہ کی طرف سے فوجی مداخلت کے لئے خرچے، خطرات اور فوائد کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔ پانچ عسکری طریقہ کار وضع کئے ہیں جس میں شام کے اندر محدود فضائی حملے اور نو فلائی زون یا شام کی فضا میں ہوائی جہاز کی اڑان پر پابندی بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف انہوں نے خبردار کیا ہے کہ شام میں طاقت کا استعمال جنگ کرنے سے کم نہیں ہوگا اور اس پر امریکہ کو اربوں ڈالر خرچ کرنا ہوں گے۔ برطانوی میڈیاکے مطابق امریکی سینیٹرز کے نام کھلے خط میں جنرل ڈیمپسی نے شام میں امریکی مداخلت کے حوالے سے پانچ ممکنہ آپشنز یا تجاویز کا تجزیہ کیا ہے۔ ان کی وضاحت کچھ یوں کی گئی ہے۔ شامی حزبِ اختلاف کو تربیت دینا، انہیں مشورے دینا اور ان کی مدد کرنا، شام میں محدود پیمانے پر فضائی حملے کرنا، نوفلائی زون یا شام کی فضا میں ہوائی جہازوں کی پروازوں پر پابندی عائد کرنا، شام کے اندر بفر زون یا غیرجانبدار محفوظ مقامات قائم کرنا اور شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں پر قابو پانا شامل ہیں۔ 50 کروڑ امریکی ڈالر کے لاگت کا تخمینہ لگایا ہے۔ امریکی جنرل نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مندرجہ بالا اقدامات اٹھانے سے شام میں حزبِ اختلاف مضبوط ہو جائے گا اور صدر بشارالاسد پر دباو¿ بڑھ جائیگا لیکن انہوں نے خبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو عراق اور افغانستان میں اپنی فوجی مداخلت سے سبق سیکھنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے پچھلے 10 برس کے تجربے سے یہ سیکھا ہے کہ کسی ملک میں صرف فوجی توازن تبدیل کرنا کافی نہیں ہے جب تک اس بات کا خیال نہ رکھا جائے کہ ایک ریاست کو محفوظ کرنے کے لئے کون سے اقدامات ضروری ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن