پولیس، ٹاﺅن شپ میں قتل ہونیوالی ماں، بیٹی کا قاتل گرفتار کرنے میں ناکام
لاہور ( نامہ نگار) ٹاو¿ن شپ کے علاقہ مےں پےر کے روزسےنئر اےڈو وکےٹ محمد شاہد حسےن کی بےوی طاہر ہ شاہد اور بےٹی تحر ےم شاہدکے اندھے قتل کی واردات کا پولےس تاحال سراغ لگانے مےں ناکام رہی ہے جبکہ سی آئی اے پولےس نے ان کے اےک رشتے دار کو شبہ مےں حراست مےں لے کر تفتےش شروع کر دی ہے۔ سےنئر اےڈ ووکےٹ محمد شاہد حسےن کی بےوی طاہر ہ شاہد اور بےٹی تحر ےم شاہدکے اندھے قتل کی واردات کے شبہ مےں سی آئی اے پولےس نے ان کے اےک رشتے دار منظور ڈوگر کو شبہ مےں حراست مےں لے کرتفتےش شروع کر دی ہے۔ پولےس کے مطابق منظورڈوگر نے 12جولائی 2012مےںا ےڈ ووکےٹ محمد شاہد حسےن کی بھانجی کو قتل کر کے واقعہ کو ڈکےتی کا رنگ دے دےا تھا مگر ورثاءکی جانب سے صلح ہونے پر ملزم بچ گےا۔اب منظورڈوگرسے تفتےش جاری ہے، جلداصل حقائق سامنے آجائےں گے۔ علاوہ ازےں شاہد حسےن اےڈووکےٹ کا کہنا تھا کہ اُن کی کسی سے کوئی دشمنی نہےں ہے۔مقتولہ طاہر ہ شاہد کے بھائی اور تحر ےم شاہدکے ماموں فےاض نے بتاےا کہ اُن کی بھانجی تحرےم شاہد انتہائی لائق بچی تھی اور ڈاکٹر بننے کا خواب لےکر کر محنت اور لگن سے کنےئرڈ کالج مےںتعلےم حاصل کر رہی تھی مگر قاتلوں نے اسے بے رحمی سے قتل کر دےا۔لواحقےن نے وزےر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کےا ہے کہ قا تلوں کو جلد گرفتار کےا جائے۔ دریں اثناءشام میں حضرت بی بی زینبؓ کے روضہ مبارک پر ہونے والے حملے اور جوہر ٹاون میں ڈکیتی کی واردات کے دوران ایڈووکیٹ شاہد حسین کی اہلیہ اور بیٹی کی ہلاکت پر لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے گزشتہ روز ہڑتال کی گئی، وکلاءکی جانب سے ہڑتال گیارہ بجے دن شروع کی گئی اس سے قبل لاہور بار ایسوسی ایشن کا ایوان عدل میں ہنگامی اجلاس ہوا جہاں شام میں حضرت بی بی زینبؓ کے روضہ مبارک پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی گی اور ایڈووکیٹ شاہد حسین کے گھر ہونے والی ڈکیتی کی واردات اور ان کی اہلیہ اور بیٹی کے بہیمانہ قتل پر رنج و غم کا اظہار کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے انہیں سزا دی جائے ۔وکلاءنے حکومت کو باور کرایا کہ حکومت عام شہریوں کے ساتھ ساتھ ججز اور وکلاءکی جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے حکومت کو ان واقعات کا سخت نوٹس لینا چاہیے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھانے چاہیں۔ وکلا کی ہڑتال کے پیش نظر ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات متاثر ہوئے۔