ڈرون حملوں میں مارا جانے والا ہر پانچواں شخص عام شہری ہے‘ حکومتی خفیہ رپورٹ میں انکشاف
واشنگٹن (آن لائن) حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے تیارہ کردہ خفیہ رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈرون حملوں میں مارا جانے والا ہر پانچواں شخص ایک عام شہری ہے۔ جنوری 2006ء سے اکتوبر 2009ءکے دوران ان حملو ں سے قبائلی علاقوں میں مجموعی طور پر 746 افراد مارے گئے۔ جن میں 147 عام شہری ہیں۔ مرنے والوں میں 94 بچے بھی شامل تھے ایک امریکی تھنک ٹینک نے بھی حکومت پاکستان کی طرف سے تیارہ کردہ خفیہ رپورٹ میں دیئے گئے اعداد و شمار کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار ان کے ادارے کے تخمینوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے تیار کردہ یہ رپورٹ برٹش انویسٹی گیٹیو بیورو آف جرنلزم نے شائع کی ہے۔ اس کی مزید تفصیل کے مطابق اس برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے یہ رپورٹ تین مختلف آزاد ذرائع سے حاصل کی۔ اگرچہ امریکی حکومت ڈرون حملوں کے متاثرین کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی معلومات جاری یا شائع نہیں کرتی تاہم نامعلوم امریکی حکام کے بقول پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کافی کم ہے۔ واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک نیو امریکہ فاو¿نڈیشن ڈرون حملوں کی تعداد اور اس کے اثرات کے لیے مقامی میڈیا کی رپورٹوں پر انحصار کرتا اور اسی بنیاد پر اعداد و شمار اکٹھے کرتا ہے۔ اسی ادارے کی طرف سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2006ءسے 2009ءتک پاکستان میں مجموعی طور پر 707 سے لے کر 1247 افراد مارے گئے۔ جن میں سے 207 عام شہری تھے۔نیو امریکہ فاو¿نڈیشن سے منسلک جینیفر رولانڈ کہتی ہیں امریکی ڈرون پروگرام کے حوالے سے شفافیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بات کا سمجھنا ضروری ہے آیا ایسے حملوں کے دوران شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکتا ہے یا نہیں۔ افغانستان سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقوں میں جنگجوو¿ں سے مقابلے کے لیے ڈرون پروگرام کو ایک مو¿ثر ہتھیار قرار دیا جاتا ہے۔ دوسری طرف کچھ حلقے اس پر تنقید بھی کرتے ہیں۔اے این این کے مطابق دفترخارجہ کے ترجمان اعزازاحمدچوہدری نے کہاہے کہ وہ برطانوی میڈیاکی رپورٹ میں ڈرون حملوں میں شہریوںکی ہلاکتوں کے بارے میں جاری کئے گئے نئے اعدادوشمارکی تصدیق نہیں کرسکتے ۔ قبائلی علاقوں کے دوردرازہونے اور مقامی روایت کے تحت لاشوں کی فوری تدفین کے باعث حملو ں میں ہلاکتوں کے صحیح اعدادوشمار حاصل کرنامشکل ہے۔ موجودہ حکومت ڈرون حملوں کے مکمل خلاف ہے،ہم انہیں اپنی خودمختاری کے خلاف سمجھتے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دفترخارجہ کے ترجما ن نے لند ن میں قائم غیرسرکاری ادارے ”بیورو آف انوسٹی گیٹو جرنلزم “کی رپورٹ پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے اس دعوے کہ 2006ءسے 2009ءتک ہونیوالے حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں سے متعلق پاکستانی حکومت آگاہ تھی۔ ترجما ن نے کہاکہ وہ اس وقت کی حکومت کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ڈرون حملے ہماری خودمختاری اوربین الاقوامی قانون کے منافی ہیں اوران سے فائد ے کے بجائے نقصان ہورہا ہے۔