• news

پنجاب اسمبلی کے آج ہونیوالے اجلاس میں بلدیاتی نظام کا بل پیش ہوگا

لاہور (خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی زیرصدارت آج ہوگا جس میں اطلاعات کے مطابق صوبے کے نئے بلدیاتی نظام کا مجوزہ بل پیش کیا جا رہا ہے جس میں 1979ءکے جنرل ضیاءالحق کے نظام میں ترامیم کر کے اس سے ”ملتا جلتا“ نیا بلدیاتی نظام نافذ کرنے کی بات کی گئی ہے۔ جو بل آج پیش کیا جا رہا ہے وہ 2012ءکا بل نمبر 23 ہے جس میں جنرل پرویز مشرف کے ضلعی حکومتوں کے نظام کو ختم کر کے ناظمین کی بجائے کونسلر اور ضلع ناظم کی بجائے لارڈ میئر اور میئر بلدیاتی اداروں کو چلائیں گے۔ شہروں میں میٹروپولیٹن اور میونسپل کارپوریشنوں کی بحالی کے بعد دیہی علاقوں اور دیہی اضلاع میں ضلع کونسلیں بحال کی جا رہی ہیں۔ جنرل مشرف کے نظام کی بدولت افسروں کی ترقی تیزی سے ہوتی رہی اور گریڈ 16-14 کے ملازمین بھی گذشتہ 12 برسوں میں گریڈ 19-18 میں پہنچ گئے ہیں۔ نئے نظام میں اب ان افسروں کیلئے انکے گریڈوں کے مطابق عہدوں کا مسئلہ کھڑا ہو گا۔ جنرل مشرف کے نظام میں ہر یونین کونسل میں جہاں پہلے 21 اور پھر 2005ءمیں 11 منتخب نمائندے تھے وہاں اب میٹروپولیٹن اور میونسپل کارپوریشنوں میں جب ناظمین کی جگہ کونسلر ہوں گے تو یونین کونسل کا دفتر بحال رہے گا یا ختم کردیا جائیگا، ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ جنرل مشرف کے نظام میں یونین کونسل کے دفتر نے اپنی اہمیت منوا لی تھی۔ عوام کے مسائل وہاں سے حل ہونے لگے تھے۔ برتھ سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، شادی سرٹیفکیٹ، طلاق سرٹیفکیٹ یونین کونسل کے دفتر سے جاری ہوتے ہیں اور یہ عام سرٹیفکیٹ نادرا کے تصدیق شدہ کاغذ پر نادرا کے ریکارڈ کے مطابق جاری ہوتے اور نادرا کا ڈیٹا ساتھ ساتھ اپ ڈیٹ ہوتا ہے۔ کونسلروں کی واپسی اور یونین کونسل کے خاتمے کے بعد یہ تمام کام کیا جاری رہیں گے یا 1999ءکے نظام کے مطابق برتھ، ڈیتھ، شادی، طلاق سرٹیفکیٹ دوبارہ میونسپل اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مرکزی دفتر سے جاری کئے جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن