پیپلزپارٹی کے دور میں ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے 179 افسر برقرار
لاہور (خبر نگار) مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار بھی پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر آنیوالے با اثر افسران کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد صرف ان 34افسران کی ان کے محکموں کو واپسی ہو چکی ہے جن کے ناموں کے ساتھ ایف آئی اے کے افسران نے ڈیپوٹیشن پر آنیوالوں کی واپسی کیلئے رٹ کی تھی، مگر وہ افسران جن کے نام رٹ میں شامل نہیں کئے گئے تھے یا جو رٹ کئے جانے کے بعد ایف آئی اے میںغیر متعلقہ محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آئے یہ 179 افراد آج بھی ایف آئی اے میں کام کر رہے ہیں۔ یہ افسران نادرا، نیکٹا، کے آر ایل، ایف بی آر، بیت المال، اے جی پی آر، این ایچ اے، پبلک پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، نیشنل بنک اور دیگر محکموں سے ایف آئی اے میں ”نازل“ ہوئے اور انویسٹی گیشن کی اہلیت، تجربہ اور قابلیت نہ ہونے کے باوجود ابھی تک پرکشش سیٹوں پر براجمان ہیں۔ ان 179 افراد میں گریڈ 19 کے 3، گریڈ 18 کے 9، گریڈ 17 کے 25، گریڈ 16 کے 64، گریڈ 14 کے 40، گریڈ 9 کے 30 اور گریڈ 7 کے 8 افسراور اہلکار شامل ہیں۔ گریڈ 19 کے افسران میں سندھ پولیس کے محمد مالک، ایف بی آر کے عاصم افتخار، سیکرٹریٹ گروپ کے مظہر یٰسین وٹو شامل ہیں۔