ساہیوال میں وکلا پر تیزاب پھینکنے میں ملوث 4 پولیس اہلکاروں کی اپیل خارج، سزائیں برقرار
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے 2007ءمیں ساہیوال بار کے 29وکلا پر تیزاب پھینکنے اور ان کو جلانے کے مقدمے میں ملوث چار پولیس اہلکاروں کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے ان کو انسداد دہشت گردی عدالت سے سنائی گئی 32-32 سال قید ارو دو دو لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں برقرار رکھیں۔ ان ملزمان میں انسپکٹر رانا محمد اکرم، انسپکٹر اظہر عباس گل، سب انسپکٹر راﺅ شفقات علی اور انسپکٹر شفقات محمود عظیم کمبوہ شامل ہیں۔ فاضل عدالت نے دو ملزمان ڈی ایس پی طلعت علی اور کانسٹیبل غلام مصطفی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کو بری کر دیا۔ فاضل عدالت نے سابق ڈی پی او ساہیوال جاوید شاہ کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی خارج کر دی۔ مسٹر جسٹس سردار طارق مسعود اور مسٹر جسٹس عبدالسمیع خاں پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ساہیوال ڈسٹرکٹ بار کے اس وقت کے صدر شیخ عثمان کی مدعیت میں جو مقدمہ درج ہوا اس میں استغاثہ چاروں ملزمان کے خلاف وکلا ریلی پر تیزاب پھینک کر ان کو زخمی کرنے کے الزامات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔ اس لئے دہشت گردی عدالت کی طرف سے دی جانے والی سزا کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ دو ملزموں ڈی ایس پی طلعت علی اور کانسٹیبل غلام مصطفی کو اجلاس میں نامزد کیا گیا۔ ان کو شک کا فائدہ دیکر دہشت گردی عدالت سے ملنے والی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کیا جاتا ہے۔ فاضل عدالت نے سابق ڈی پی او ساہیوال جاوید شاہ کو بری کرنے کے خلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ استغاثہ کے مطابق جاوید شاہ کی طرف سے بار کے نمائندوں کو فون پر ریلی کی اجازت نہ دینے سے متعلق بیان کے بارے میں براہ راست شہادت نہیں اور وہ موقع پر موجود بھی نہیں تھے۔ اس لئے دہشت گردی عدالت کی طرف سے شک کا فائدہ دے کر سابق ڈی پی او کو بری کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے۔ مقدمے کے ایک اور ملزم ڈی ایس پی معین حفیظ دوران اپیل انتقال کر گئے تھے۔ ان کے ورثاءکی طرف سے میرٹ پر اپیل کے فیصلے کی استدعا کے بعد فاضل عدالت نے ان کی اپیل بھی خارج کر دی۔