پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو کو صدارت سے ہٹانے کا اصولی فیصلہ
اوکاڑہ(نامہ نگار)پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو کو بلدیاتی الیکشن سے قبل پنجاب کی صدارت سے ہٹانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ۔انکی صدارت کو ضمنی الیکشن میں اوکاڑہ کی سیٹ پر کامیابی سے مشروط کر دیا ،جیتنے کی صورت میں عہدے میں توسیع جبکہ ہارنے کی صورت میں صدارت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔انتہائی با وثوق اور معتبر ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی الیکشن میں حالیہ شکست کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات نے پنجاب میں پیپلز پارٹی کی بد ترین شکست کا ذمہ دار میاں منظور وٹو کو قرار دیا ہے اور اعلیٰ قیادت کو مشورہ دیا ہے کہ میاں منظور وٹو کو پنجاب کی صدارت سے نہ ہٹایا گیا تو آئندہ ضمنی الیکشن اور بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کو پنجاب میں نا قابل تلافی نقصان اٹھانا پڑیگا جس پر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے میاں منظور وٹو کو دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو آئندہ ضمنی الیکشن میں جیت کی صورت میں ثابت کریں بصورت دیگر پنجاب کی صدارت کسی اور کے سپرد کرنے میں فیصلہ کرنے پر مجبور ہونگے۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس جارحانہ رویہ طرز عمل کے بعد میاں منظور وٹو نے پنجاب بھر میں ہونیوالے ضمنی انتخابات بالخصوص اوکاڑہ کی سیٹ جیتنے کیلئے ٹھوس حکمت عملی مرتب کر کے کام شروع کر دیا ہے اور اوکاڑہ کی خالی ہونے والی سیٹ کیلئے اپنے حقیقی بیٹے خرم جہانگیر وٹو کو پی پی 193 کیلئے ضمنی الیکشن کے لیے ٹکٹ جاری کر کے باقاعدہ ڈور ٹو ڈور کمپین چلانا شروع کر دی ہے اس حلقہ میں روزانہ سیاسی افطار پارٹیوں کا بھی سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔