• news

ڈی ایچ اے سے جائیداد خریداری میں قواعد کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں: چیئرمین ای او بی آئی

اسلام آباد (آئی این پی+ ثنا نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی انسانی وسائل نے وزارت ترقی انسانی وسائل سے اولڈ ایج بینیفٹ فنڈ کے ذریعے اب تک کی گئی سرمایہ کاری میں جائیدادوں کی خریداری کے دوران قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ طلب کرلی ہے‘ قبل ازیں چیئرمین ای او بی آئی محمد ایوب شیخ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ڈی ایچ اے سے 22.6 اب روپے کی پراپرٹی کی خریداری میں قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کی خلاف ورزی ہوئی‘ سیکرٹری وزارت ترقی انسانی وسائل منیر قریشی نے کہا کہ 1985ءسے اب تک ای او بی آئی نے سرمایہ کاری کی مد میں 34.39 ارب جبکہ ادارے کی ضرورت کیلئے9.5 ارب کی جائیدادیں خریدی ہیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی انسانی وسائل کا اجلاس بدھ کو چیئرمین حاصل بزنجو کی زیر صدارت پارلیمٹ ہاﺅس میں ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت ترقی انسانی وسائل منیر احمد قریشی نے قائمہ کمیٹی کے ارکان کو ای او بی آئی کے تحت سرمایہ کاری کی مد میں خریدی گئی جائیدادوں‘ ادارے کی موجودہ صورتحال اور ای او بی آئی سکینڈل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی نے 1985ءسے اب تک 43 ارب 83 کروڑ 67 لاکھ روپے کے عوض 83 جائیدادیںخریدیں جبکہ ان میں 9.49 ارب روپے کی جائیدادیں ای او بی آئی کے دفاتر اور ملازمین کی رہائشگاہوں کی تعمیر کیلئے خریدی گئی جن کی مارکیٹ ویلیو 14.28 ارب روپے ہے جبکہ سرمایہ کاری کی غرض سے 34.39 ارب کی جائیدادیں خریدی گئیں اور ان کی مارکیٹ ویلیو 35.52 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی سکینڈل کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر گوندل سمیت سات افسران کیخلاف تین ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں آصف گریڈ 19‘ اسداللہ گریڈ 17‘ سجاد گریڈ 18‘ فہیم گریڈ 17‘ نجم الثاقب (ڈی جی فنانس اینڈ اکاﺅنٹنٹ) اور خورشید کنور کے نام شامل ہیں جن کے نام ای سی ایل میں بھی شامل کئے گئے ہیں۔ چیئرمین ای او بی آئی محمد ایوب شیخ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ڈی ایچ اے سے جائیدادوں کی خریداری میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی جس پر چیئرمین حاصل بزنجو و دیگر اراکین نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ دیں کہ 2012-13ءمیں جائیدادوں کی خریداری کیلئے قواعد و ضوابط کی کہاں کہاں خلاف ورزی کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس طرح کے سکینڈلوں سے بچنے کیلئے مستقبل کیلئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس پر وفاقی سیکرٹری نے کہا کہ ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کو تبدیل کررہے ہیں جبکہ سرمایہ کاری کمیٹی سمیت تمام کمیٹیوں کے اراکین بھی تبدیل ہوجائیں گے۔ ایک شخص دو کمیٹیوں کا ممبر نہیں بن سکے گا جبکہ 2010ءمیں پیشگی آڈٹ بند کردیا تھا جسے بحال کررہے ہیں۔ جائیدادوں کی اصل قیمتوں کے تعین کے لئے نیس پاک اور بورڈ آف ریونیو سے رجوع کر لیا گیا ہے۔ سستی املاک انتہائی مہنگے داموں فروخت کرنے والی کمپنیوں اور شخصیات کے اکاﺅنٹس منجمد کر دئیے گئے ہیں۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی حاصل بزنجو نے کہا کہ شفاف نظام کئے بغیر قومی اداروں کو مضبوط نہیں کیا جا سکتا۔ بیورو کریسی کسی لالچ، دھونس، دباﺅ کے بغیر کھربوں روپے کی جائیداد اور اربوں روپے اثاثوں کے معاملے پر محکمہ، ای او بی آئی کی ساکھ کو بحال کروائے۔ انہوں نے کہاکہ مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے قائم کئے گئے محکمہ میں اربوں روپے کی کرپشن کے قصے عام ہیں۔ سینٹ کمیٹی نے میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے اجلاس منعقد کیا۔ ای او بی آئی کی انتظامیہ قوم کو حقائق سے آگاہ کرے۔

ای پیپر-دی نیشن