ق لیگ کی ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کو جعلی ڈگری پر نااہل قرار دیدیا گیا
اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ق) کی ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کو جعلی ڈگری پر نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمشن کوان کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس حوالہ سے محفوظ شدہ فیصلہ جمعرات کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا ۔ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا ہے آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثمینہ خاور حیات نے آئین کے آرٹیکل 62(1)F کی خلاف ورزی کی ہے اور پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر جعلی ڈگری کے تحت الیکشن لڑا تھا ثمینہ خاور حیات نے 25نومبر 2007ءکو خواتین کی مخصوص نشستوں پر ا لیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے وہ 2008ءکے عام انتخابات میں کامیاب قرار پائیں۔ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو بی ایس سی (اکنامکس ) پاس پیش کیا اس طرح سے ان کے کاغذات کے ساتھ رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد کی بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری بھی دکھائی گئی جس کی تصدیق کیلئے ہائر ایجوکیشن کمشن سے رابطہ کیا گیا۔ الیکشن کمشن کو بتایا گیا کہ یہ ڈگری جعلی ہے جس پر ثمینہ خاور حیات کو الیکشن کمشن نے طلب کیا جس پر اس نے تحریری بیان دیا کہ وہ خود حیرت زدہ ہیں کہ ان کے کاغذات کے ساتھ وہ ڈگری کیوں لگادی گئی جو اس کی نہیں تھی۔ اس نے مزید کہا کہ اس نے 2006ءمیں بی بی اے کیا اس دوران ثمینہ خاور حیات نے الیکشن کمشن کو اپنی اصل سند پیش نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے یکم اپریل 2013ءکو اپنے فیصلے میں پارلیمنٹرینز کو اسناد کی تصدیق کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ایک فوجداری شکایت درج کرائی گئی اس دوران 11مئی 2013ءکو جب نئے انتخابات کرائے جانے لگے تو ثمینہ خاور حیات نے پھر سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر الیکشن لڑنے کے لئے کاغذات جمع کرائے جس پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔ انہوں نے الیکشن کمشن کے روبرو اپیل دائر کی۔ الیکشن ٹربیونل نے 15اپریل 2013ءکو فیصلہ دیا اور اسے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی اب وہ کامیاب ہوکر پنجاب اسمبلی کی ممبرتھی ۔