گوجرانوالہ پرانے سٹیشن کے قریب‘ لاہور سے راولپنڈی جانے والی ریل کار کا انجن اور چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں ‘3 جاں بحق
گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) لاہور سے راولپنڈی جانے والی ٹرین کا انجن اور چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جس کے باعث دو خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق اور 6زخمی ہوگئے۔ ایک بوگی کے نیچے سڑک کنارے کھڑے متعدد لوگ دب گئے جاں بحق ہونے والوں میں دو خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔ ریل کار لاہور سے راولپنڈی جا رہی تھی کہ گوجرانوالہ کے پرانے ریلوے سٹیشن کے قریب گوندلانوالہ پھاٹک توڑتے ہوئے سڑک پر جانکلی انجن اور ایک بوگی کے نیچے متعدد افراد دب گئے۔ امدادی کارکنوں اور مقامی افراد نے لوگوں کو نکالا، زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ٹرین کا ڈرائیور فرار ہوگیا۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین حادثے میں مسافر محفوظ رہے، ٹرین حادثہ بریک فیل یا ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ریل کار گوندلانوالہ پھاٹک کے قریب اچانک پٹری سے اتر گئی اور سامنے بجلی کے کھمبوں سے ٹکرا کر رک گئی ، اسی دوران بھگدڑ مچ جانے سے کئی افراد ٹرین کے نیچے آ گئے جن میںدو خواتےن سمےت تےن نعشوں کو نکال لیا گیا ان مےں سکےنہ بی بی 25 سالہ شمیم نائلہ چوک گوجرانوالہ شامل ہیں۔ریسکیو اہلکار نعشیں نکالنے کےلئے ٹرین کے نیچے رات گئے تک سرچ آپریشن کرتے رہے ،اس دوران طارق ، گلفام ، احسان ، کلثوم اور عابدہ بی بی زخمی ہو گئےں، خےال ہے کہ مزید ہلاکتےں ہو سکتی ہےں کےونکہ اےک بچی ٹرےن کے نےچے دبی ہوئی تھی ، ٹرین حادثہ کی خبر جنگل مےں آگ کی طرح پھیل گئی شہریوں کی بڑی تعداد دیکھنے کے لیے موقع پر پہنچ گئی ، واضح رہے کہ اگر ٹرین بجلی کے کھمبے کے ساتھ ٹکرا کر نہ رکتی توٹرےن کے نئے تعمےر ہونے والے فلائی اوور کے ساتھ ٹکرانے کا واضح امکان تھا جس کے باعث مزےد جانی نقصانات کا خدشہ ہو سکتا تھا ۔حادثہ کی وجہ پٹڑی کو تبدےل کرنے والے کانٹے مےں خرابی بےان کی جاتی ہے، معلوم ہوا ہے کہ رےلوے پھاٹک پر تعےنات اہلکار نے کانٹا تبدےل کرنے کے لئے لےور کھےنچا مگر پٹڑی کا لنک بوسےدہ ہونے کی وجہ سے سلپ کر گےا اور گاڑی کو پٹڑی لے نہ سکی بلکہ گاڑی اتر گئی اور کچھ فاصلے پر پول کے ساتھ ٹکرا کر رک گئی تاہم پول کو ٹکر لگنے سے کچھ علاقے مےں بجلی کی ترسےل بھی منقطع ہو گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ضلعی انتظامےہ کے حکام بھی موقع پر پہنچ گئے رےسکیو کی امدادی ٹےموں نے طوےل جدو جہد کے بعد ہلاک ےا زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کر دےا۔ معلوم ہوا ہے کہ رےلوے حکام کی جانب سے حادثہ کی تحقےقات کا بھی حکم دے دےا گےا ہے۔ پٹڑی سے اترنے والی ٹرےن کے حادثہ مےں ہلاک ہونے والی سکےنہ زوجہ منظور کے بارے مےں معلوم ہوا ہے کہ وہ 3بےٹےوں اور اےک بےٹے کی ماں تھی جو بےوہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں مےں کام کاج کر کے گذر اوقات کر رہی تھی گزشتہ روز بھی وہ محلہ بختے والہ مےں کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر واقع جگنہ جا رہی تھی کہ ٹرےن کی زد مےں آکر جاں بحق ہو گئی۔ رےل کار کے پٹڑی سے اترنے کے حادثے مےں وزارت رےلوے نے گاڑی کے ڈرائےور رےاض الاسلام اور ہےلپر کو معطل کر دےا، ڈی اےس ہماےوں رشےد کو واقعہ کی تحقےقات پر مامور کر دےا گےا ہے، ےہاں ےہ امر قابل ذکر ہے کہ حادثہ سے متاثر ہونے والے مسافروں کو 2گھنٹوں کی تاخےر سے دوسری ٹرےن کے ذرےعے منزل مقصود کی جانب روانہ کر دےا گےا۔ ےہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ جس جگہ حادثہ پےش آےا اس کے اےک جانب طوےل عرصہ سے رےلوے ملازمےن کی ملی بھگت سے غےر قانونی لنڈا بازار لگا ہوا ہے اور اس کے خاتمہ کے لئے متعدد بار عوامی حلقوں کی جانب سے رےلوے حکام کو ےاد داشتےں پےش کی جاتی رہی ہےں مگر ان کے سروں پر جوں تک نہےں رےنگی، اس امر کا قوی امکان تھا کہ اگر ٹرےن لنڈے بازار کی جانب پٹڑی سے اترتی تو بھاری بھرکم لوگوں کے ہجوم کو جانی نقصان کا قوی اندےشہ تھا۔جی ایم ریلویز کے مطابق ڈرائیور کی غفلت یا بریک فیل ہونے کی تحقیقات جاری ہیں۔ پاکستان ریلویز کے ترجمان کے مطابق گوجرانوالہ سٹی ریلوے سٹیشن پر عوام ایکسپریس اور لاہور سے جانیوالی ریل کار کے کراسنگ کے موقع پر ریل کار کا ڈرائیور انجن کو کنٹرول نہ کرسکا اور اوور شوٹ ہوگیا اور ”ڈیڈ اینڈ“ میں چلا گیا۔ حادثے کے نتیجے میں ٹرین کے مسافروں کو نقصان نہیں پہنچا، وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق خود تمام تر رسیکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔ انہوں نے ڈی جی ریسکیو اور کمشنر گوجرانوالہ کو ہدایت کی کہ وہ موقع پر پہنچ کر ہر ممکنہ امداد فراہم کریں اس کے علاوہ وفاقی وزیر نے سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کو ہدایت کی کہ جو بھی متاثر شخص ہو اسکی طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وفاقی وزیر ریلوے نے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جو چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ، چیف مکینیکل اور چیف سگنل پر مشتمل ہے، جو موقع پر روانہ ہوگئی، جو تمام رات اور کل تمام دن انکوائری مکمل کرکے رپورٹ کل شام کو وفاقی وزیر کو پیش کرے گی اس بات کی مکمل تحقیقات کی جائے گی کہ آیا واقعہ ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ ہے یا انجن یا سگنل سسٹم کی خرابی ہے، ریل کار کے مسافروں کو راولپنڈی کیلئے روانہ کردیا گیا ہے۔ ٹرین کے مسافروں کو گوجرانوالہ سٹیشن پر افطاری فراہم کی گئی، پٹڑی سے اترنے والے انجن اور بوگیوں کو اٹھانے کیلئے لاہور اور لالہ موسیٰ سے ریلیف ٹرین اور وین کو روانہ کردیا گیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ٹرین حادثہ کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو پانچ، پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹرین حادثے میں بظاہر انسانی غلطی لگتی ہے حادثہ کراسنگ کے وقت پیش آیا مسافروں کو دوسری ٹرین کے ذریعے راولپنڈی پہنچا رہے ہیں امدادی کارروائیوں کیلئے ہیوی مشینری روانہ کردی ہے۔ انکوائری کا حکم دیدیا رپورٹ آج مل جائے گی، ٹرین حادثہ افسوسناک واقعہ ہے تمام مسافروں کو افطاری دی گئی۔ جی ایم ریلوے انجم پرویز کے مطابق ریل کار ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے پٹڑی سے اتری، حادثے کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انجم پرویز نے کہا کہ حادثہ ریل کار اور عوام ایکسپریس کی کراسنگ کے دوران پیش آیا ہے جو گوجرانوالہ سٹی ریلوے سٹیشن کے قریب ہے ریلیف ٹرین لاہور سے بھیجی گئی۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حادثے کے ذمہ داروں کو سزا ملے گی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ ٹرین کے کراسنگ پر نہ رکنے کی وجہ سے پیش آیا ڈرائیور اور ہیلپر موقع سے فرار ہوگیا، دونوں کو معطل کر دیا ہے۔ انسانی جان کا کوئی نعم البدل نہیں تاہم معاوضے کا اعلان کریں گے ریلوے اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران خود موقع پر موجود ہیں ٹرینوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق چل رہی ہے۔زخمیوں کی عیادت کے موقع پر جی ایم ریلوے پرویز انجم نے کہا کہ ٹرین حادثہ بظاہر ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا ہے تاہم چیف مکینیکل انجینئر، چیف انجینئر سگنل اور چیف آپریشن نے ذمہ داروں کے تعین کیلئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذمہ داروں کے تعین کیلئے چیف مکینیکل انجینئر، چیف انجینئر سگنل اور چیف آپریشن پر مشتمل ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے جس کی تحقیقاتی رپورٹ 24 گھنٹے میں وفاقی وزیر کو پیش کی جائیگی۔