• news

بنک میں زکوة کی کٹوتی جبری ہے ،کھاتہ دار کی مرضی شامل نہیں ہوتی:مفتی منیب الرحمن

 اسلام آباد(آن لائن) مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین اور معروف عالم دین مولانا مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ زکوة کوئی ٹیکس نہیں بلکہ عبادت ہے جس سے روگردانی پر آخرت میں عذاب دیا جائے گا بینک میں زکوة کی کٹوتی جبری ہے اگر کھاتہ دار کی مرضی شامل نہ ہو تو اس کی زکوة ادا نہ ہوگی ، زکوة اسلام کا بہبودی نظام ہے جس میں ناداروں کو خوشیوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔ جمعرات کو ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ جس طرح اسلام میں نماز روزہ یا اور جسمانی عبادات ہیں بالکل اسی طرح زکوة اسلام میں مالی عبادت ہے ۔ بینک اکاﺅنٹ کی زکوة کے حوالے سے کہا کہ جو بینک اکاﺅنٹ سے زکوة کاٹی جاتی ہے وہ ایک طرح کی جبری کٹوتی ہے پہلے حکومت نے اہل تشیع کو استثنیٰ دیا تھا بعد میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام مسلمانوں کو استثنیٰ دیدیا جو خود چاہتا ہو کہ وہ اپنی زکوة خود ادا کرے تو وہ بینکوں کو لکھ کر دے سکتا ہے بنک ان کی زکوة نہیں کاٹیں گے البتہ جو لکھ کر نہیں دیتے بینک ان کی زکوة کاٹ لیتے ہیں لیکن بینک اکاﺅنٹ سے زکوة کا کاٹا جانا ایک جبری فیصلہ ہے ہاں اگر خود کوئی کہے کہ میرے اکاﺅنٹ سے پیسے زکوة کاٹے جائیں تو پھر ٹھیک ہے ورنہ لوگوں کا بینکوں پر اعتبار نہیں کہ ان کے پیسے مستحق افراد کو دیئے جاتے ہیں یا نہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن