• news
  • image

بادشاہوں کا دور گزر گیا اب ہر کام کی وجہ بتانا پڑے گی : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

بادشاہوں کا دور گزر گیا اب ہر کام کی وجہ بتانا پڑے گی : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور(وقائع نگار خصوصی+نوائے وقت نیوز)لاہورہائیکورٹ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںمیں بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے کئے گئے ا قدامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بائیو گیس کا مواد وافر مقدار میں موجود ہے مگر وزارت پانی و بجلی کے حکام سوئے ہوئے ہیں۔ متبادل زرائع سے بجلی پیدا کئے بغیر لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کی تودرخواست گزار محمداظہرصدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 17 میگاواٹ بجلی چوری پکڑنے پر لیسکو کے چیف ایگزیکٹو محمد سلیم کو تبدیل کر دیا گیا۔وفاقی وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سیکرٹری سید تنویر حسن بخاری نے عدالت کو بتایا کہ سحری اور افطاری کے اوقات میں لوڈشیڈنگ ختم نہ کرنے کی شکایات پر محمد سلیم کو عہدے سے ہٹایا گیا۔جس پر چیف جسٹس نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اپنے من پسند بندوں کونوازنے کے لئے ایک چھٹی بھی نہیں لکھی گئی اور عدالتی فیصلے کے بعد سی ای او لیسکو کو اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا۔ایسے اقدامات نہ کئے جائیں جس سے ایماندار افسر خود کو کمزور محسوس کریں۔عدالت نے قرار دیا کہ سحری اور افطاری کے اوقات میں شہریوں کو اے سی کی نہیں بلکہ بجلی کی ضرورت ہے۔اسی ارب روپے اس سسٹم کو سبسڈی دی جا رہی ہے جو دس سال پہلے اربوں روپے نفع کماتا تھا۔درخواست گذار نے سپریم کورٹ کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹھوس وجوہات کے بغیر کسی افسر کی عہدے سے برطرفی کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے درخواست گذار کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کی رپورٹ داخل کرنے کی ہدائت کی اور وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ عدالت کے 4جون،1جولائی اور11جولائی کے احکامات کی روشنی میں اس پالیسی گائیڈ لائن کی رپورٹ بھی داخل کریں جو پاور ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنانے کےلئے وضع کی گئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ بادشاہوں کا دور گزر گیا اب ہر کام کی وجہ بتانی پڑے گی، سرکاری افسروں سے کام لینا ہے تو انہیں سہولتیں بھی دینا پڑینگی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ

epaper

ای پیپر-دی نیشن