سلیکٹرز کو پاکستان کے نئے ٹیلنٹ سے فائدہ اُٹھانا چاہئے
پاکستان کرکٹ ٹیم نے ورلڈ چیمپئن ویسٹ انڈیز کو T-20 سیریز کے دونوں میچوں میں شکست دے کر میرے تبصرہ کو سچ ثابت کر دکھایا۔ نئی ٹیم بنانا اور پھر دوسرے ممالک کی سرزمین، کرا¶ڈ میں ہرانا معجزے سے کم نہیں کہا جا سکتا۔ شروع سے عمر امین میں چھپے ٹیلنٹ کی تعریف کرتا نہیں تھکتا تھا۔ عمر امین نئے لڑکوں میں سے واحد ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہے جو تینوں طرح کی کرکٹ میں انشااللہ کامیاب ہو گا۔ وہ ٹیسٹ، ون ڈے اور T-20 کا زبردست بیٹسمین بن کر اُبھرے گا اور پاکستان کیلئے لمبا کھیلے گا۔ یہی الفاظ میں نے محمد یوسف کے متعلق لکھے تھے جب وہ پاکستان کرکٹ میں آئے ہی تھے اور میرے لکھے الفاظ کے مطابق وہ پاکستان کی خدمت کر گئے۔ عمر اکمل اور عمر امین میں بلا کا ٹیلنٹ ہے، عقل اور زبردست پریکٹس سے بڑا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ نئے کھلاڑیوں میں حارث سہیل، حماد اور علی ابھی تک ٹیم میں اپنی جگہ پکی نہیں کر سکے۔ مجموعی طور سے ون ڈے اور T-20 میں پاکستان کی پرفارمنس عمدہ رہی اور پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی و سلیکٹر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ پاکستان میں نیا ٹیلنٹ اُبھر کر سامنے آ رہا ہے۔ سلیکٹرز کو اس نئے ٹیلنٹ سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔ پہلی روش کو ترک کرنا چاہئے۔ نئے کھلاڑیوں کو کھلانے کی بجائے صرف ٹیم کے ساتھ رکھ رکھ کر باہر کر دیا جاتا تھا۔