جلال آباد : بھارتی قونصل خانے پر خودکش حملہ‘ سات بچوں سمیت 9 افغان مارے گئے‘ مذمت کرتے ہیں‘ پاکستان‘ افغانستان کیلئے سرحد پار سے خطرہ واضح ہو گیا : بھارت
جلال آباد : بھارتی قونصل خانے پر خودکش حملہ‘ سات بچوں سمیت 9 افغان مارے گئے‘ مذمت کرتے ہیں‘ پاکستان‘ افغانستان کیلئے سرحد پار سے خطرہ واضح ہو گیا : بھارت
جلال آباد (اے ایف پی+ رائٹر+ نیٹ نیوز) صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں بھارتی قونصل خانہ پر خودکش کار بم دھماکے میں قریبی مسجد میں موجود 7 بچوں سمیت 9 شہری مارے گئے۔ 2 خودکش حملہ آور بھی مارے گئے ہیں، 23 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ بتایا گیا ہے خودکش حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار قونصلیٹ کے قریب بیرئیر سے ٹکرا دی۔ گورنر ننگرہار گل آغا شیرازی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق حفاظتی گارڈز کے روکے جانے پر دو حملہ آوروں نے کار سے نکل کر فائرنگ کی، وہ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے جبکہ تیسرے حملہ آور نے گاڑی دھماکے سے اڑا دی۔ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکے سے قریبی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لیکر امدادی کارروائیاں شروع کردیں، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اکبر الدین کے مطابق قونصل خانے میں موجود تمام اہلکار محفوظ رہے ہیں، عملے کے کسی رکن کو نقصان نہیں پہنچا۔ صوبہ ننگرہار پولیس کے ڈپٹی پولیس چیف معصوم خان ہاشمی کاکہنا تھا کہ یہ بھارتی قونصلیٹ پر حملے کی ناکام کوشش تھی۔ انہوں کہا دو حملہ آور دھماکہ خیز مواد سے بھری جیکٹیں پہنے گاڑی سے نکلے جن پر پولیس نے فوراً فائرنگ کردی۔ اسکے بعد گاڑی میں سوار باقی افراد نے اپنے آپکو دھماکے سے اڑایا۔ بھارتی قونصلیٹ پر اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہمارے مجاہدین نے جلال آباد میں کوئی حملہ نہیں کیا ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پولیس نے جمعہ کو صوبہ ننگرہار میں طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاع دی تھی۔ واضح رہے افغانستان میں بھارتی عمارتوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ افغانستان میں بھارتی عمارتوں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ کابل میں بھارتی سفارتخانے کو 2008ءاور 2009ءمیں بھی ہدف بنایا گیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جلال آباد طالبان کے نشانہ پر رہا ہے۔کابل میں بھارتی سفارتخانے کو 2008ءاور 2009ءمیں بھی ہدف بنایا گیا تھا جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد قونصلیٹ کے اندر تمام افراد محفوظ رہے ہیں۔ بھارتی حکام نے بھی اپنے قونصلیٹ کو حملے کا نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے حملے میں کوئی بھارتی شہری زخمی نہیں ہوا۔ دھماکے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سیل کر دیا اور متعدد ایمبولینسز موقع پر پہنچ گئیں جن کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں اس خودکش حملہ کی مذمت کی گئی ہے۔ دریں اثناءپاکستان نے افغان شہر جلال آباد میں حملے پر شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جلال آباد میں پاکستان قونصل خانہ بھی اسی علاقے میں ہے جہاں حملہ ہوا۔ پاکستان قونصلیٹ کا عملہ اور تمام پاکستانی خیریت سے ہیں۔ قونصل جنرل جلال آباد کی مقامی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں۔ دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے جس کا خطے کے ممالک کو مقابلہ کرنا ہے۔ بھارت نے خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے حملے انہیں افغانوں کی مدد سے نہیں روک سکتے۔ ترجمان بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ اس حملے کی بھرپور مذمت کی جانی چاہئے۔ بھارتی ترجمان نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ حملے سے افغانستان کے استحکام اور سکیورٹی کو اس کے سرحدوں سے باہر موجود دہشت گردی کے نیٹ ورک سے لاحق خطرات کو واضح کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت افغانستان میں تعمیر نو اور ترقیاتی کام جاری رکھے گا۔ یہ حملہ صرف بھارت پر نہیں بلکہ افغان شہریوں کی مشکلات پر قابو پانے کی کوششوں پر کیا گیا ہے۔ بھارت کی سوشل میڈیا اور بعض چینلز پر حملے کے حوالے سے پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
بھارتی قونصلیٹ/ حملہ