• news
  • image

دہشت گردی کا خطرہ‘ پاک فوج نے بڑے ائرپورٹس سینٹرل جیلوں دفاعی تنصیبات کی سیکورٹی سنبھال لی

دہشت گردی کا خطرہ‘ پاک فوج نے بڑے ائرپورٹس سینٹرل جیلوں دفاعی تنصیبات کی سیکورٹی سنبھال لی

اسلام آباد (نیشن رپورٹ) ماہ صیام کے آخری عشرہ میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹے کیلئے پاک فوج نے ملک بھر میں ایئرپورٹوں، جیلوں اور 100 سے زائد انتہائی دفاعی تنصیبات کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ دہشت گردی کا نشانہ بننے کے حوالے سے ان انتہائی اہم اہداف میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن،جنرل ہیڈ کوارٹرز، فضائی اور بحری اڈے، پانچ انٹرنیشنل ایئر پورٹس، چاروں صوبوں کی سنٹرل جیلیں اور سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی حساس دیگر مقامات شامل ہیں۔ ملٹری ذرائع نے بتایا کہ بدھ کے روز آئی ایس آئی کے ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے قومی اور صوبائی حکومتوں کو اندرون سندھ میں دہشت گردی کے بڑھتے خطرے سے خبردار کیا گیا تھا۔ کراچی میں رینجرز کے آپریشن شروع ہونے کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے اندرون سندھ کا رخ کرلیا ہے۔ آئی ایس آئی کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں لاڑکانہ، نواب شاہ اور سکھر کی جیلوں پر حملے کے شدید خطرے کا اظہار کیا تھا۔ ماضی میں شدت پسند کریک ڈاﺅن اور فوجی آپریشنز سے بچنے کیلئے خیبر پی کے کا رخ کرتے تھے۔ تاہم شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے تناظر میں اب ان شدت پسندوں کیلئے اندرون سندھ کے علاقے محفوظ گڑھ بن گئے ہیں۔ ذرائع نے سکیورٹی خطرات کے حوالے سے بتایا کہ دہشت گردی کے حوالے سے بڑا خطرہ آج 27 اور 29 رمضان کو ہے۔ سول ایوی ایشن اور پاک فضائیہ کے مشترکہ سکیورٹی انتظام میں چلنے والے پانچ انٹرنیشنل ایئرپورٹس کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں کام کررہے ہیں جن پر حملہ ہوسکتا ہے۔ ادھر پشاور، ہری پور، ڈی آئی خان، کوئٹہ، راولپنڈی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، کراچی، سکھر، حیدرآباد،نوابشاہ اور لاڑکانہ کی سنٹرل جیلیں شدت پسندوں کا ہدف بن سکتی ہیں۔ فوجی ذرائع کے مطابق گزشتہ برس چھ درجات پر مشتمل سکیورٹی حکمت عملی کے مقابلے میں اس سال بارہ درجاتی حکمت عملی شروع کی گئی ہے۔ سکیورٹی انتظامات کو تین جہات پر تقسیم کیا گیا ہے جس میںزمینی حملوں کیلئے تیار اہلکاروں کی مدد کیلئے فضائی اور انٹیلی جنس یونٹس بھی متحرک ہوں گے۔ ملٹری ڈیفنس سروسز گارڈ، انفنٹری ڈویژن، سپیشل سروسز گروپ کے کمانڈرز، ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، رینجرز، لیویز، فرنٹیر کارلیس اور پولیس کے اہلکار زمینی کارروائی کیلئے تیار ہوں گے۔ آرمی ایوی ایشن کا رلیس اور ایئر ڈیفنس کمانڈ فضائی نگرانی کریں گی جبکہ انٹیلی جنس مدد کی فراہمی فیلڈ انٹیلی جنس یونٹس اور آئی ایس آئی کی ذمہ داری ہوگی۔ گزشتہ رمضان جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز، جی ایچ کیو اور فوجی تنصیبات کی سکیورٹی کیلئے چھ درجاتی انتظامات کئے گئے تھے تاہم گزشتہ برس 27 رمضان کو پی اے ایف کامرہ بیس پر انتہائی خوفناک حملہ کیا گیا تھا جس میں دہشت گردوں نے انتہائی مہنگا اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایئر بورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کردیا تھا۔ امسال رمضان میں بھی پارہ چنار میں ایک خودکش حملے میں 57 افراد کو مارا جاچکا ہے۔ اسی طرح ڈی آئی خان جیل پر ایک بڑے حملے میں تحریک طالبان نے 253 قیدیوں کو رہا کروا لیا ہے۔ یاد رہے کہ پی اے ایف اور ملٹری کے مشترکہ سکیورٹی انتظام میں چلنے والے 43 ایئرپورٹوں میں سے 26 آپریشنل اور 17 نان آپریشنل ہیں۔ خطرے کی زد میں مزید 18 ایئر بیسز اور 7 نیول بیسز بھی شامل ہیں۔ دیگر اہم دفاعی تنصیبات میں پی اے ای سی، اے ڈبلیوسی، ایچ ایم سی، ایچ آئی ٹی، ہیوی مکینیکل کمپلیکس، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ،ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن، کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز، ڈیرہ غازیخان یورینیم مائن اور دیگرتنصیبات شامل ہیں۔
دہشت گردی / نیشن رپورٹ

epaper

ای پیپر-دی نیشن