مصری آرمی چیف کی اسلامی جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقات‘ تشدد ختم کرنے پر زور
واشنگٹن+قاہرہ (نمائندہ خصوصی+اے ایف پی + آن لائن) مصر میں جاری بحران کے حل کیلئے مصری فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی نے گزشتہ روز اسلامی جماعتوں کے رہنماﺅں سے ملاقات کی اور اس بات پر زور دیا کہ بحران کے پرامن حل کیلئے مواقع موجود ہیں۔ ہم سب کو ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین تشدد کا راستہ ترک کردیں۔ فوجی ترجمان کرنل احمد علی نے ایک بیان میں بتایا کہ آرمی چیف نے متعدد اسلامی رہنماﺅں سے ملاقات کی ہے تاکہ کئی روز سے جاری بحران کے حل کیلئے مل کر کوششیں کی جا سکیں۔ بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف بحران حل کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب مصر کے معزول صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی اتحادی جماعتوں نے ملک کو فوج کے کنٹرول میں دینے کے بجائے سیاسی جماعتوں کی سطح پر بحران سے نمٹنے کے لیے سابقہ اپوزیشن جماعتوں اور موجودہ عبوری حکمران جماعتوں کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے۔ مرسی کی اتحادی جماعتوں نے امریکی اور یورپی نمائندوں کو بھی اپنی اس آمادگی سے آگاہ کیا ہے کہ وہ مرسی کو بحال کرنے پر اصرار سے اس صورت گریز کر سکتی ہیں کہ فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کے لیے بھی حکومت اور حکومتی معاملات میں کوئی کردار نہ ہو، تاکہ مصر میں ایک مرتبہ پھر فوجی آمریت قائم ہونے کا سد باب ہو سکے۔تین جولائی سے جاری دھرنوں میں شامل سیاسی جماعتوں کی سطح پر اس پیش رفت کو آئندہ دنوں میں اہمیت مل سکتی ہے تاہم فوجی سربراہ کو سیاست سے دور رکھنے کے سوال پر ابھی کسی بھی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سابقہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین نے امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم برنز، مصر میں امریکی سفیر این پیٹرسن اور یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برنارڈ ینو لیون سے اپنی ملاقاتوں کے دوران 3 جولائی سے پہلے صدر مرسی کے خلاف سڑکوں پر آنے والے مظاہرین کے جمہوری وزن کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے مطالبے پر صدر مرسی کی برطرفی کو ماننے اور آئندہ بھی ڈاکٹر مرسی کی بحالی پر اصرار نہ کرنے سے اتفاق کا اشارہ دیا ہے تاہم یہ بھی مطالبہ کیا کہ جس طرح مرسی مخالف مظاہرین کی سیاسی حیثیت قابل احترام ہے اسی طرح فوج کے سربراہ کے خلاف 3 جولائی کے بعد سے موجود مظاہرین کی آواز کو بھی اہمیت دیتے ہوئے فوج کے سربراہ سیسی کے لئے کسی حکومتی کردار کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ مصری عدالت نے اخوان المسلمون کے رہنماﺅں کے ٹرائل کے لئے 25 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ادھر نائب صدر البرادی نے مرسی کے حامیوں کو ”محفوظ اخراج“ کی پیش کش کی ہے۔