• news

روسی کمانڈر انچیف کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں‘ دفاعی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور روس کے درمیان افغانستان کے موجودہ حالات، امریکی انخلاءکے بعد کا ممکنہ منظر نامہ اور خطہ میں سلامتی کی مجموعی صورتحال پر مشاورت کے دو ادوار، پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے روسی فوج کے کمانڈر انچیف کرنل جنرل ولادیمیر وی چرکن نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور سیکرٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل(ر) آصف یاسین سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ مذکورہ بالا موضوعات کے علاوہ اس موقع پر پاکستان اور روس کے درمیان دفاع اور فوجی تربیت کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں فوجی قائدین نے پاکستان روس دفاعی تعاون اور بطور خاص فوجی تعلقات بہتر بنانے سمیت باہمی دلچسپی کے متعدد دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقاتوں میں پاکستان روس دفاعی شعبوں میں تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خطے میں سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ روسی کمانڈر انچیف نے یادگار شہداءپر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔ چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامتی دی۔ ماضی قریب میں پاکستان کا دورہ کرنے والے روسی فوجی قائدین میں کرنل جنرل ولادیمیر وی چرکن سب سے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ماسکو کا دورہ کیا تھا یہ پاک فوج کے کسی بھی سربراہ کا پہلا دورہ روس تھا اس کے بعد دونوں ملکوں کے دفاع و مسلح افواج کے شعبے میں تعلقات کو مزید فروغ ملا ہے۔ گزشتہ برس ہی جنرل کیانی سے پہلے پاک فضائیہ کے سربراہ بھی ایک عالمی ایونٹ میں شرکت کیلئے ماسکو جا چکے تھے۔کرنل جنرل ولادیمیر وی چرکن ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب امریکہ افغانستان سے نکل رہا ہے اور خطہ میں سلامتی کی صورتحال کے خدوخال تیزی سے بدل رہے ہیں۔ بات چیت اور مشاورت کا دوسرا دور وزارت دفاع میں ہوا جہاں روسی جنرل نے سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یسٰین ملک سے ملاقات کی۔ اس موقع پر افغانستان کی صورتحال، وسطی ایشیا کے حالات ، انتہا پسندی کے انسداد جیسے امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق پاکستان اور روس کے فوجی اداروں کے درمیان باہمی تبادلوں اور فوجی تربیت کے شعبہ میں نئے امکانات پر غور کیا۔ سیکرٹری دفاع نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالی اور اس لعنت کے تدار کیلئے پاکستان کی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔روسی جنرل نے خطے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ افغانستان سے امریکہ کے انخلاءکے بعد روس اس خطہ میں سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں موثر اور مثبت کردار ادا کرے گا۔سیکرٹری دفاع نے کہا کہ پاکستان اور روس کو فوجی تربیت کے امکانات اور وفود کے تبادلوں کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے۔کرنل جنرل ولادی میر چرکن نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل خالد شمیم وائیں سے جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز میں ملاقات کی۔ وہ کچھ دیر جنرل وائیں کے ساتھ رہے اور دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان باہمی تعاون سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں علاقائی صورتحال خاص طور پر افغانستان کے ایشو پر بھی گفتگو ہوئی۔ آن لائن کے مطابق پاکستان اور روس نے دفاعی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ دفاعی مبصرین نے ملاقات کو بہت اہم قرار دیا ہے مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور روس کے درمیان دفاعی سازوسامان کے حوالے سے تعاون بڑھتا ہے تو اس سے پاکستان کی مغربی ممالک پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی جس سے نہ صرف اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ علاقائی تعاون میں بھی اضافہ ہوگا ۔ ملاقات میں دونوں فوجی لیڈروں نے دفاعی شعبے میں پاکستان اور روس کے درمیان تعاون بڑھانے خاص طور پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیا۔ خطے کی مجموعی صورتحال پر بھی غورکیا گیا۔ دفاعی مبصرین نے پاکستان اور روس کے فوجی قائدین کے مابین ملاقات کو بہت اہم قرار دیا۔ پاکستان کو روسی گن شپ ہیلی کاپٹر ایم آئی 17اور ایم آئی 35 مل جاتے ہیں تو اس سے پاکستان کی دہشتگردوں کو نشانہ بنانے اور پاکستان اور بھارت کے مابین دفاعی شعبے میں عدم توازن کو بھی پورا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن