خیبر پی کے میں بارشوں سے تباہی
ایم ریاض
جولائی 2010ءمیں صوبہ خیبر پی کے میں آنے والے ہولناک سیلاب نے صوبہ کے طول و عرض میں جو تباہی پھیلائی اس کی دلخراش یادیں نہ صرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں بلکہ صوبہ کے عوام کے اذہان میں آج بھی تازہ ہیں اس سیلاب نے وسیع پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ سڑکوں‘ پلوں‘ ڈیموں اور دیگر انفراسٹرکچر کو وہ نقصان پہنچا جس کا ازالہ آج تک نہ ہو سکا ہے اس سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد اس امر کی توقع تھی کہ سرکاری سطح پر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں گے جس کے نتیجہ میں مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات اور المناک سانحات دوبارہ رونما نہ ہوں گے اور خصوصاً برساتی پانی کی تمام گزر گاہوں میں تعمیر ہونے والی ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کر دیا جائے گا جس کی وجہ سے باران رحمت کا پانی اپنی گزر گاہوں کو بند پاکر غیظ و غضب میں شہری آبادیوں اور کھڑی فصلوں و باغات کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے نہ تو مستقبل میں سیلابوں سے ہونے والی تباہی کی روک تھام کے لئے کوئی مناسب اقدامات اٹھائے گئے اور نہ ہی تین سال قبل سیلاب میں تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی خاطر خواہ بحالی عمل میں آسکی یہی وجہ ہے کہ جمعہ کے روز ہونے والی ہلکی پھلی بارشیں صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاوہ چترال‘ ٹانک اور لکی مروت میں جانی و مالی نقصانات کا باعث بنیں پروانشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبہ میں ہلاکتوں کی تعداد 15 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ سینکڑوں مکانات مکمل یا جزوی تباہ ہوئے سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اس ضمن میں سب سے زیادہ نقصان ضلع چترال میں ہوا ہے جہاں ریشون کے ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے وہاں مقامی طور پر قائم بجلی گھر سمیت وسیع پیمانے عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ 8 پل اور 8 کلو میٹر سڑک بھی بہہ گئی صوبائی دارالحکومت پشاور میں بارش نہ ہونے کے برابر تھی تاہم خیبر ایجنسی میں ہونے والی بارشوں کے سیلابی پانی نے پشاور کی جدید رہائشی بستی حیات آباد اور وہاں سے بڑھنی کے برساتی نالے کا رخ کیا اس موقع پر مقامی انتظامیہ نے پاک فوج کی بروقت فراہم کردہ کشتیوں کے ذریعے سیلاب میں گھرے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور یوں وسیع جانی نقصانات کی بروقت روک تھام کی گئی محکمہ موسمیات کی جانب سے صوبہ خیبر پی کے اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں بارشوں کی پشین گوئی کی گئی ہے جبکہ دریائے کابل سمیت مختلف دریا¶ں میں پہلے ہی نچلے یا اوسط درجے کے سیلاب ہیں جس کی وجہ سے پی ڈی ایم اے کے صوبائی حکام نے پشاور‘ نوشہرہ‘ چارسدہ اور دیگر اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے خیبر پی کے حکومت کی جانب سے بارشوں‘ طغیانی اور سیلاب سے نقصانات کے خدشات کے پیش نظر اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے بھی صوبائی حکومت کو تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اس مقصد کے لئے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر دفاعی پیداوار کے وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیر کے روز پشاور کا دورہ کیا جہاں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے انہیں بریفنگ دی۔