• news

کنٹرول لائن: پاکستانی فوج کی فائرنگ سے 5 فوجی مارے گئے‘ بھارتی الزام‘ کوئی واقعہ نہیں ہوا: پاکستان

اسلام آباد+ پونچھ/ نئی دہلی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) بھارت نے پاکستان پرایک بار پھر کنٹرول لائن فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پونچھ سیکٹر میں فوج کی گشتی پارٹی پر فائرنگ کے نتیجے میں جے سی او سمیت پانچ اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ اس مبینہ واقعہ پرنئی دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر منصور احمد خان کو وزارت خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ہنگامہ، وزیر دفاع ا ے کے انتھونی نے پالیسی بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیاکہ حملہ پاکستانی فوج کی وردیوں میں ملبوس 20شدت پسندوں نے کیا۔ معاملہ پڑوسی ملک کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ادھر پاکستان نے کنٹرول لائن کے پار فائرنگ کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا وہ 2003میں طے پانے والے فائربندی معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور بھارت کے ساتھ تعمیری، بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کےلئے پرعزم ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں فوجی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیاگیاکہ پاکستان کی جانب سے کنٹرول لائن پر فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کا واقعہ منگل کو علی الصبح 3بجے اس وقت پیش آیا جب پونچھ سیکٹرمیں ایک سرحدی چوکی کے قریب فوج کی گشتی پارٹی پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کے چار جوان اور ایک جے سی او ہلاک ہوگیا جبکہ ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔ بھارتی فوج کے ایک افسر نے برطانوی میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی فوج کے کمانڈو دستے نے کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں فوج کی اکیس بہار رجمنٹ کے اہلکاروں پر گھات لگا کر فائرنگ کی جس میں پانچ فوجی مارے گئے۔ بھارتی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیاکہ اس سے قبل ادھم پور ضلع کے رام گڑھ سیکٹر میں بھی پاکستانی فوج نے فائرنگ کی جس میں بارڈر سیکورٹی فورسز کا ایک حوالدار زخمی ہوگیا۔ بھارتی میڈیاکے مطابق اس واقعہ پر نئی دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر منصور احمد خان کو وزارت خارجہ میں جوائنٹ سیکرٹری رودریندرہ ٹنڈن نے طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ دوسری جانب پا ک فوج نے اس الزام کی تردیدکی ہے۔ آئی ایس پی آرسے جاری بیان میں بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاگیاکہ پاکستان کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی۔ ترجمان نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بھارتی دعویٰ الزام تراشی مہم کا حصہ ہے جبکہ دفترخارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے بھی اپنے بیان میں کنٹرول لائن پر فائرنگ کے بھارتی الزام کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ کاکوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ 2003میں طے پانے والے فائربندی معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق کاربند ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کا اہم قدم ہے کنٹرول لائن پر فائرنگ کے واقعات سے متعلق بے بنیاد خبروں کے تدارک کےلئے عسکری سطح پر موثر میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کو بے بنیاد خبروں اور پروپیگنڈے کو نظرانداز کرکے آگے بڑھنا ہو گا۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری، بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کےلئے پرعزم ہے اور جامع مذاکرات کی جلد بحالی کا خواہش مند ہے۔ دریں اثناءپونچھ سیکٹر میں ہونے والی مبینہ فائرنگ کی اطلاع جب لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پہنچی تو دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ بھارت کے جونیئر وزیرداخلہ آر پی این سنگھ نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس سے بھارت کے پاکستان کے تعلقات پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے تو اس طرح یہ نہیں ممکن ہو سکتا۔ اپوزیشن کے رہنما ارون جیٹلی نے کہا کہ ہمیں حقیقت بھی چاہئے کیونکہ یہ میڈیا میں آ رہا ہے۔ دفاعی اور خارجہ پالیسی پر بھی اس کا اثر پڑے گا تو حکومت اس کے تمام مسائل پر جواب دینے کے لیے تیار رہے۔ بھارتی لوک سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے حزبِ اختلاف کو یقین دلایا ہے کہ اگر وہ بحث کا نوٹس دیں گے تو بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔ اپوزیشن بی جے پی نے واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں ایوانوں کو بتایا گیا کہ وزیر دفاع راجیہ سبھا میں اس بارے میں پالیسی بیان دیں گے۔ حکمراں جماعت کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے اپنے بیان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہلخانہ سے تعزیت کی اورحکومت پر زور دیاکہ وہ مناسب اقدامات کرے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی کارروائیوں سے بھارتی قوم کومغلوب نہیں کیا جا سکتا۔ پوری قوم اورکانگریس پارٹی دکھ کی اس گھڑی میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ”ٹوئٹر“ پر اپنے پیغام میں فوجیوں کے خاندانوں سے ہمدردی ظاہر کی ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس واقعہ کے بعد پاکستان بھارت امن مذاکرات کی بحالی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ کنٹرول لائن پرفائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت حال ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان اور بھارت تعطل کا شکار دوطرفہ امن مذاکرات کی بحالی کی جانب پیش رفت کر رہے ہیں اور اس واقعہ کے بعد دو ایٹمی ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کی کوششیں پٹڑی سے اترنے کا خدشہ لاحق ہو گیا ہے۔دوسری جانب بھارت نے کنٹرول لائن پر پاکستان پر 5 فوجیوں کو مارنے کا الزام عائد کرنے کے باوجود اقوام متحدہ کو شکایت کی ہے نہ بین الاقوامی ادارے کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کے مبصر گروپ جو کنٹرول لائن کی صورتحال کو مانیٹر کرتا ہے اسے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ علاوہ ازیں پاکستان اوربھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز میں رابطہ آج ہوگا۔ یہ رابطہ معمول کے مطابق ہر بدھ کو ہوتا ہے۔ مشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہیں مگر سرکاری سطح پر کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ ایل او سی پر مظفر آباد کے قریب پانڈو سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے پاک فوج کے 2جوان شدید زخمی ہو گئے۔ عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے۔ زخمی نائیک فیصل شہزاد اور سپاہی اظہر عباس کو سی ایم ایچ مظفر آباد منتقل کر دیا گیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے بلاجواز فائرنگ کی۔

ای پیپر-دی نیشن