صدر کو بے ضرر ہونا چاہئے، بجلی بحران پر 2017ءتک قابو پا لیا جائیگا: ممنون حسین
اسلام آباد (ثناءنیوز) نو منتخب صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور معاشرے سے جرائم کے خاتمے کیلئے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کوآپس میں ہم آہنگی سے کام کرنا ہوگا۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجرموں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور جرائم میں کمی کیلئے مثالی سزائیں دی جائیں گی۔ ممنون حسین نے کہا کہ میں صوبائی ہم آہنگی اور تعاون کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر عمل کرتا ہے صدر ایوب، یحییٰ اور پرویز مشرف جو کچھ کرتے رہے وہ جمہوری اصول کے برخلاف اور غلط تھا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ملک میں نئی نئی خرابیوں نے جنم لیا صدر کو بے ضرر ہونا چاہئے تاہم اسے مختلف شعبوں کی کارکردگی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ میرا خیال ہے کہ اگر مجھے موقع ملا تو وزیر تعلیم کے ساتھ مل کر تعلیم کے شعبے میں اپنا کردار ادا کروں گا تاکہ ملک میں تعلیم کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ گواہوں کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی ہونی چاہئے تاکہ وہ دھمکیوں سے مرغوب ہو کر گواہی دینے سے پیچھے نہ ہٹیں ۔ فاٹا کے حالات بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی وہاں کے حالات ڈرون حملوں کی وجہ سے زیادہ خراب ہوتے ہیں۔ جب میں ایوان صدر بیٹھوں گا تو فاٹا کے حالات پر سنجیدگی سے سوچ بچار کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ امریکہ کے ساتھ بات چیت کر کے ڈرون حملے رکوائے جائیں۔ حکومتی کاوشوں کی وجہ سے اس وقت ملک میں بجلی کی پیداوار 17000 میگاواٹ ہو چکی ہے جبکہ دو ماہ قبل یہ پیداوار صرف 11 سے 12 ہزار میگاواٹ تھی۔ اس وقت ملک کی بجلی کی ضرورت 20 ہزار میگاواٹ ہے اب بجلی کی کمی تین ہزار میگاواٹ ہے۔ حکومت نے گردشی قرضے ختم کئے، بجلی کی چوری اور ضیاع کو ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، حکومت کی سمت درست ہونے سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے، بہتر سمت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2017 تک بجلی کے بحران پر مکمل قابو پایا جائے گا۔ دریں اثناءنومنتخب صدر ممنون حسین سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں رکن سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت، سید ظفر علی شاہ، منور علی شاہ، ڈاکٹر احمد علی شاہ اور دیگر نے سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس میں ملاقاتیں کیں اور انہیں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔