• news
  • image

سیالکوٹ اور کنٹرول لائن کے متعدد سیکٹرز پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ‘ جوابی کارروائی پر گنیں خاموش‘ پاکستان کا شدید احتجاج

سیالکوٹ اور کنٹرول لائن کے متعدد سیکٹرز پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ‘ جوابی کارروائی پر گنیں خاموش‘ پاکستان کا شدید احتجاج

سیالکوٹ+لاہور+مظفر آباد(نامہ نگار+خبر نگار+نوائے وقت نیوز+نیٹ نیوز) بھارتی سکیورٹی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری اور لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرز میں بلااشتعال فائرنگ کی ہے۔ بھارتی بارڈر سےکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے سےالکوٹ کے بجوات سےکٹر مےںپنجاب رےنجرز کی پوسٹوں اور سرحد سے ملحقہ دےہات پر بلا اشتعال بڑے ہتھےاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔ پنجاب رےنجرز کے جوانوں نے بھر پور جوابی کارروائی کر کے دشمن کی گنوں کو خاموش کرا دےا جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ رک گےا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی بارڈر سےکورٹی فورس نہتے دےہات اور معصوم لوگوں پر فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھےلاتی ہے، آئے روز کوئی نہ کوئی بہانہ کر کے فائرنگ کی جاتی ہے جس سے لوگ زخمی اور مال موےشی ہلاک ہو رہے ہےں۔ رینجرزکے ترجمان کے مطابق فائرنگ کے ان واقعات پر پاکستان رےنجرز پنجاب کے اعلیٰ حکام نے بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس سے شدےد احتجاج کےا ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے سیالکوٹ سیکٹر میں پکھیال ہیڈمرالہ کے مقام پر پاکستانی رینجرز کی چوکی پر بلااشتعال فائرنگ کی۔ عسکری ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ سیالکوٹ سیکٹر میں فائرنگ کے تبادلے کے بعد بھارتی فوج نے آزادکشمیر میں کوٹلی کے قریب لائن آف کنٹرول پر بھی بلااشتعال فائرنگ کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آزاد کشمیر کے علاقوں چڑی کوٹ، پوس سکوٹہ اور نکیال سیکٹرز میں بھی بھارتی فوج نے بلااشتعال فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے جواب دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح سیالکوٹ سیکٹر میں انڈین بارڈر فورس نے پاکستانی رینجرز پر بلااشتعال فائرنگ کی جس پر رینجرز نے مزاحمت کی اور ذمہ داری سے جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائر بندی پر عمل کرنا ضروری ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستانی فوج نے بھرپور کارروائی کی اور فائرنگ کا تبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ بھارتی فائرنگ کے نتیجہ میں سرحد پر صورتحال سخت کشیدہ ہو گئی ہے۔ عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے پاکستانی چیک پوسٹ اعجاز شہید اور برجی کوفائرنگ کا نشانہ بنایا۔ فائرنگ کا سلسلہ صبح 7 سے 10 بجے تک جاری رہا۔ فائرنگ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دو ہفتے قبل بھارتی جاسوس طیارے نے اسی سیکٹر میں پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ بھارتی فورسز نے کوٹلی آزاد کشمیر میں بھی بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قیام امن سے معاشی ترقی، عوام کی فلاح کیلئے بہتر ماحول قائم ہو سکے گا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کشیدگی کے خاتمہ کے لئے دوطرفہ فوجی و سیاسی چینلز استعمال کرنے پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم نے قیام امن پر زور دیا۔ ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان نے بھارت سے بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا ہے۔ سیز فائر کے باوجود بھارتی فائرنگ پر تشویش ہے، دونوں ممالک کی قیادت امن چاہتی ہے۔ پاکستان کے بھارت میں ہائی کمشنر سلمان بشیر نے کہا ہے کہ ہاٹ لائن پر بھارتی ڈی جی ایم او نے آگاہ نہیں کیا۔ حالانکہ یہ اس کی ذمہ داری تھی۔ 6 اگست کو ایل او سی پر مطلع کرنا بھارتی حکومت کی ذمہ داری تھی۔ بھارت کے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر حملہ آور پاکستان سے آئے تو ذمہ دار پاکستان ہے۔ ساری صورتحال پر آرمی نے وزیر دفاع کو بریفنگ دی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ امن عمل سبوتاژ کرنیکی کوشش ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے کناچک سیکٹر پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بھارتی فوجی کو شدید زخم کردیا۔ بھارتی ٹی وی چینل اور اخبار کی رپورٹ میں بھارتی فوج کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ مبینہ طور پر پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ رواں سال کے دوران پاکستانی فوج کی جانب سے یہ 59ویں خلاف ورزی ہے۔سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری لائن کے بجوات چپراڑ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ اورگولہ باری کی جس سے پاکستانی سرحدی دیہات میں خوف وہراس پھیل گیا تاہم چناب رینجرز نے بھارتی فائرنگ وگولہ باری کا منہ توڑ جواب دیا۔ سرحدی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ٹینٹ پوسٹ سے پاکستانی اعجاز شہید پوسٹ اور سرحدی دیہات پر بلااشتعال فائرنگ اورگولہ باری کی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے درجنوں مارٹر گولے برسائے جو پاکستانی علاقے کے کھیتوں میں گرے اور اس فائرنگ وگولہ باری سے پاکستانی شہری محفوظ رہے۔ سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری لائن پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فائرنگ وگولہ باری کا رواں سال کے دوران یہ پندرہوں واقعہ جبکہ دو ہفتے قبل بھی اسی سیکٹر پر ایک بھارتی جاسوس طیارہ نے ڈیڑھ منٹ تک فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری لائن پر پرواز کی تھی جس پر پاکستان نے شدید احتجاج بھی کیا تھا جبکہ رواں ماہ کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز سےالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری لائن پر اب تک چار مرتہ بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کرچکی ہے۔
امرتسر+ اسلام آباد+ننکانہ صاحب (اے ایف پی+ ایجنسیاں+نمائندہ نوائے وقت) پاکستان نے بھارت میں مظاہرین کی جانب سے دوستی بس کو روکے جانے اور پاکستانی ہائی کمشن کے سامنے احتجاج کو منظم قرار دیتے ہوئے بھارت کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔ نئی دہلی سے لاہور آنے والی دوستی بس کو امرتسر کے علاقے چہارتا میں کانگرس یوتھ سے تعلق رکھنے والے ہندو غنڈوں نے روک کر لائن آف کنٹرول کے مبینہ واقعہ پر احتجاج کیا، 200 سے 300 ان افراد نے پاکستان کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ لاہور آنیوالی دوستی بس میں 8 پاکستانی‘ 3 بھارتی اور 3 دیگر ممالک کے مسافر سوار تھے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ بس روکے جانے پر انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ بس کو سکیورٹی فراہم کی گئی تھی جس کے باعث وہ محفوظ رہے۔ مظاہرین کی طرف سے دوستی بس کو دو مرتبہ روکا گیا تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ بعدازاں بس کو حفاظتی حصار میں واہگہ بارڈر پہنچایا گیا۔ عید کے روز بھی بھارت میں پاکستانی ہائی کمشن کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ پاکستان نے مظاہرین کی جانب سے دوستی بس کو روکے جانے اور ہائی کمشن کے سامنے احتجاج کو منظم قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں دوستی بس کو روکے جانے پر اپنے ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان مسائل کے حل کیلئے ہر سطح پر بات کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن اور تناﺅ کی صورتحال کم کرنے کیلئے مذاکرات ضروری ہیں، دونوں ممالک کے درمیان بامعنی مذاکرات کیلئے جذبات کو قابو میں رکھنا ہوگا۔ اعزاز چودھری نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ کو حل کئے بناءخطے میں امن کی فضا قائم نہیں ہوسکتی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے اور سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ حالیہ واقعات پر بھارت کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشن کے پریس اتاشی منظورعلی میمن نے کہا کہ بھارت میں پاکستان مخالف مظاہروں پر گہری تشویش ہے۔ جس کے بارے میں بھارتی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں حریت رہنما¶ں کی گرفتاری اور مظاہروں میں بھارتی میڈیا کے کردار پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ترجمان نے دوستی بس کو امرتسر میں مشتعل مظاہرین کے ایک گروہ کی جانب سے روکے جانے کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ سرحد کی دوسری جانب دوران سفر دوستی بس کے مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانا بھارت کی ذمہ داری ہے جس کو یقینی بنایا جائے۔ دومرتبہ خالی بھارتی بسیں بغیر کسی مسافر خالی انتہائی سخت سکیورٹی حصار میں آئیں۔ مسافر پنڈتھ راج کمار کو لیکر بھارتی مسافروں کو لیکر بھارت روانہ ہوئی۔ پاکستانی دوستی بس ننکانہ صاحب سے منظور ثناءاللہ اور دو پاکستانی، گیارہ بھارتی مسافروں کو لے کر بھارت روانہ ہوئی۔ بھارت سے ایک خاتون مسافر کو لے کر ننکانہ آپہنچی۔ دوستی بس کے مسافروں نے کہا کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جھوٹا بے بنیاد پراپیگنڈہ کرتا ہے۔ بھارتی انتہاپسندوں نے دوستی بس کا گھیراﺅ کرنے کا ڈرامہ کیا جس پر دوستی بس کے مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کے پاکستان کے خلاف تمام الزام بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ کے مطابق امرتسر جانے والی دوستی بس بغیر کسی مسافر کو لئے پولیس کے کڑے پہرے میں گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب سے روانہ کی۔ یاد رہے مذکورہ دوستی بس عرصہ دراز سے مسلسل خسارے کا شکار چلی آ رہی ہے۔ کبھی کبھار اِکا دُکا مسافروں کو ہی لیکر ایکدوسرے کے ملک میں آجا رہی ہے۔
دوستی بس

epaper

ای پیپر-دی نیشن