• news
  • image

دہشت گردی پر کنٹرول‘ نیشنل سیکورٹی کونسل بحال ہونی چاہیے؟

دہشت گردی پر کنٹرول‘ نیشنل سیکورٹی کونسل بحال ہونی چاہیے؟

لاہور (اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) نواز حکومت کو دو ماہ گزرنے کے باوجود ملک بھر میں دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان، خیبر پی کے اور کراچی میں شدت پسندوں کی کارروائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ پنجاب میں اگرچہ نسبتاً امن ہے مگر یہ شدت پسندوں کی حکمت عملی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔ ممکن ہے کہ شدت پسندوں کا ہدف فی الحال صرف تین صوبوں کو ہدف بنانا ہو۔ حالیہ عرصے میں ہونے والے دھماکوں سے ثابت ہوگیا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی دہشت گردی کو روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی ہے۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف، جماعت اسلامی، جمہوری وطن پارٹی ناکام ہے تو سندھ میں پیپلز پارٹی، متحدہ اور اے این پی کی سابقہ اور موجودہ پی پی حکومت بھی بری طرح ناکام رہی۔ بلوچستان میں سابقہ دور میں تمام جماعتوں کی مخلوط حکومت اس عفریت پر قابو نہ پاسکی تھی۔ تاہم اس مرتبہ مسلم لیگ ن نے اپنی اکثریت کے باوجود قومیت پرست رہنما ڈاکٹر عبدالمالک کو وہاں کا وزیراعلیٰ بنایا مگر اس کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے نیشنل سکیورٹی کونسل بنائی تھی جس کی سربراہی صدر کے پاس تھی۔ اس کے اراکین میں وزیراعظم، چاروں وزراءاعلیٰ، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، اپوزیشن لیڈر، وزیر داخلہ، سروسز چیفس، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور بعض دیگر وزراءشامل تھے۔ یہ سول اور فوجی قیادت کے بل بیٹھنے کا ایک بہترین فورم تھا تاہم گزشتہ پی پی حکومت کے آتے ہی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔ جس کی وجہ حکومتی امور میں فوج کی دخل اندازی پسند نہ کرنا تھا۔ اس وقت کیبنٹ کی ڈیفنس کمیٹی ہی وہ فورم ہے جہاں پر سیاسی اور ملٹری قیادت اکٹھے ہوکر ایمرجنسی اور حساس نوعیت کے معاملات پر تبادلہ خیال کرتی ہے۔ تاہم یہ پلیٹ فارم نیشنل سکیورٹی کونسل کے اراکین کی نمائندگی نہیں کرتا۔ وزیراعظم نواز شریف جو زیادہ سے زیادہ طاقت کے حصول کے لئے سرگرداں نظر آتے ہیں، کی حکومت موجودہ حالات میں حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ 12 جولائی کو بلائی گئی اے پی سی 12 اگست تک بھی منعقد نہیں ہوسکی ہے۔ فی الوقت ان کا دو مرتبہ وزارت عظمیٰ کا تجربہ بھی دہشت گردی کے محاذ پر اپنا اثر نہیں دکھا پا رہا۔ ایسی صورتحال میں حکومت نے فوری اور سنجیدہ نوعیت کے اقدامات نہ اٹھائے تو امن و امان کی خراب صورتحال قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرسکتی ہے۔
نیشنل کونسل/ دہشت گردی

epaper

ای پیپر-دی نیشن