بھارتی حکمران مفاد پرست ہیں، مسئلہ کشمیر حل نہیں کرنا چاہتے: سیاسی رہنما
لاہور (خبرنگار) بھارتی حکمران عوام کے مفاد پر ذاتی حکمرانی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بھارت مسئلہ کشمیرکا حل نہیں چاہتا۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب ہوں۔ جب بھی دونوں ملک قریب آنے لگتے ہیں کوئی ”حادثہ“ رونما ہو جاتا ہے یا کرا دیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک پرویز، ق لیگ کے کامل علی آغا، پیپلز پارٹی کے طارق شبیر میو نے پاکستان بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملک پرویز نے کہا کہ معاملات کو خراب کرنا بھارت کی پرانی عادت ہے۔ بھارتی حکمران اپنی حکمرانی کو عوام کے مفاد پر ترجیح دے رہے ہیں۔ عوام کا مفاد یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو ختم کیا جائے۔ کشمیر، پانی، سیاچن سمیت تمام معاملات اور مسائل کو حل کیا جائے۔ میاں نواز شریف نے سرحد کے دونوں سرف بسنے والے غریب عوام کے مفاد میں دوستی اور تجارت کی پیشکش کی تھی اگر بھارتی حکومت اس کا مثبت جواب نہیں دیتی تو ان کا اپنا نقصان ہوگا۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ بھارت پاکستان سے دوستی کے معاملے میں سنجیدہ ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتا۔ دنیا کی طرف سے جب بھی مذاکرات کا دباﺅ آیا پاکستان نے سنجیدگی سے کوششیں کیں مگر بھارت حالات کو الجھا دیتا ہے اور الٹا پاکستان کا چہرہ مسخ کرکے دنیا کے سامنے پیش کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اگر پھر بھارت پر بھروسہ کررہے ہیں تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ ایک سوراخ سے دوسری مرتبہ ڈسے جانا چاہ رہے ہیں۔ طارق شبیر میو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت جب بھی مذاکرات کی میز پر آئے اور بہتری کی طرف جانے لگتے ہیں تو کوئی حادثہ رونما ہوجاتا ہے اور دونوں ملک پرانی پوزیشن پر واپس چلے جاتے ہیں۔ بھارتی اسٹیبلشمنٹ اس وقت کردار ادا کررہی ہے، وہ نہیں چاہتی کہ دونوں ملک قریب ہوں۔