دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے خیبر پی کے حکومت کا خصوصی انٹیلی جنس سیل قائم کرنے کا فیصلہ
پشاور (آن لائن) خیبر پی کے کی صوبائی حکومت نے خفیہ معلومات کے حصول کے لیے ’ڈائریکٹوریٹ آف کاو¿نٹر ٹیرر ازم اینڈ انٹیلی جنس‘ کے نام سے خصوصی سیل تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ۔صوبائی پولیس کے سربراہ احسان غنی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جرائم اور دہشت گردی کے انسداد میں انٹیلی جنس معلومات کا کردار سب سے اہم ہے اور اسی لیے حکومت نے خفیہ معلومات کے حصول کے نیٹ ورک کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔”ہم ڈائریکٹوریٹ آف کاو¿نٹر ٹیرر ازم اینڈ انٹیلی جنس بنا رہے ہیں، تین برسوں کے دوران ہم اس میں شامل جوانوں اور افسران کو جدید آلات سے لیس کریں گے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ادارہ ہمیں انٹیلی جنس معلومات کے حصول میں بہت مدد کرے گا۔“صوبے میں پولیس کے زیر انتظام انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کے کئی ادارے پہلے سے موجود ہیں لیکن انسپکٹر جنرل احسان غنی کے بقول وہ اپنی افادیت کھوتے جا رہے ہیں۔”اس ضمن میں دو لائنز پر کام شروع کیا گیا، جن میں سے ایک یہ کہ جو ہمارے موجودہ وسائل خاص طور پر ہماری ضلعی سکیورٹی برانچ ہے اس کو ہم دوبارہ سے زندہ کریں۔ “پاکستان میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی کے انسداد کے لیے ضروری ہے کہ انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ اس ضمن میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین بین الاصوبائی رابطوں پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ خیبر پی کے پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات کے حصول کے لیے صوبے میں ایک مرکزی سیل کے قیام کے علاوہ بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ا±نھوں نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت وہ اضلاع جن کی سرحدیں قبائلی علاقوں سے ملتی ہیں وہاں فرنٹیئر کانسٹےبلری کو موثر بنایا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔