قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں سول ‘ ملٹری بیورو کریسی پر انحصار نہ کیا جائے: رضا ربانی
کراچی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے موجودہ حکومت قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل میں صرف سول اور ملٹری بیوروکریسی پر انحصار نہ کرے بلکہ پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت کو بھی اس میں شامل کرے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نا صرف ملک کی تمام سیاسی قوتوں کا متفق ہونا ضروری ہے بلکہ اس مسئلہ پر سول اور ملٹری ہم آہنگی بھی ہونی چاہیے۔ یہ انتہائی سنجیدہ اور وفاق پاکستان کی بقاءکا مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو بعض تجاویز بھی دیں۔ وہ کراچی پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر ،راشد ربانی اور وقار مہدی بھی موجود تھے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ قومی سلامتی کی پالیسی پر قومی اتفاق رائے بنتا ہوا نظر نہیں آرہا۔ آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد بھی کھٹائی میں پڑگیا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر انتہائی تشویش ناک ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے میں وفاقی حکومت کو 6بنیادی تجاویز پیش کرتا ہوں۔ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے، جس میں نا صرف چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو شریک کیا جائے بلکہ ان کے مسائل سے متعلق ان کی بات بھی سنی جائے۔ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ سیکٹر میں پاکستان کی سرحدی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں ،جو قابل مذمت ہیں اور یہ خلاف ورزیاں بلاجواز اشتعال انگیزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ پیپلزپارٹی امن و امان کے مسئلے پر پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتی۔ ان کا کہنا تھا اگر سول اور ملٹری کے درمیان ہم آہنگی ہوگی تو پھر امن و امان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، جان کیری نے میٹھے انداز میں ڈومور کا ہی مطالبہ کیا اور جان کیری نے واضح الفاظ میں ڈرون حملوں کو جاری رکھنے کا بھی کہا۔ سابقہ دور میں جو کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی اور 87تجاویزات دی تھیں۔ اگر ان تجاویزات کو استعمال کیا جائے تو کافی اچھے نتائج سامنے آسکتے ہیں۔