جی ایچ کیو حملے کے ملزموں کو پھانسی پر پنجاب حکومت کیخلاف کارروائیاں کرینگے: طالبان
لندن، اسلام آباد (بی بی سی+ رائٹرز) تحریک طالبان پاکستان نے حکومت پنجاب اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو خبر دار کیا ہے کہ اگر ان کے چار ساتھیوں کو پھانسی دی گئی تو پنجاب حکومت کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بتایا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو ان کے تین ساتھیوں سمیت فیصل آباد منتقل کیاگیا ہے جہاں رواں ماہ انہیں پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے۔ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے اور انہیں اکتوبر 2009 میں جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائینڈ سمجھا جاتا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ملک میں اس وقت آٹھ ہزار کے قریب افراد کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ سزائے موت کی سزا پانے والے میں سے چھ ہزار کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ مسلم لیگ کی حکومت نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کا اعلان کیا تھا۔ طالبان ترجمان کے مطابق حکومت کا یہ اقدام اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا جس کے بعد تحریکِ طالبان اس کے خلاف کارروائیاں شروع کر دے گی۔ طالبان ترجمان کے مطابق لشکر جھنگوی کے متعدد کارکن تحریکِ طالبان میں شامل ہیں اور تحریک کے جھنڈے تلے کام کر رہے ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن ملک میں امن کی خواہاں ہے لیکن پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ انہیں طالبان کے خلاف جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ رائٹرز کے مطابق اگلے ہفتے حکومت کی طرف سے سزائے موت کے 2 مجرموں کو پھانسی دینے کا امکان ہے جس سے طالبان اور حکومت میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق جن افراد کو پھانسی دی جا رہی ہے ان میں سے ایک کا نام عطاءاللہ الیاس اور محمد اعظم الیاس شریف ہے اور انہیں 2004ءمیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ ہیومن رائٹس کے انٹرنیشنل گروپس کی طرف سے بھی پھانسی کی سزا کی مخالفت کی گئی تھی۔