• news

بارش‘ سیلاب: راولپنڈی‘ اسلام آباد میں ندی نالے بپھر گئے‘ پانی گھروں میں داخل‘ فوج طلب‘ گنڈا سنگھ والا میں مزید کئی دیہات زیر آب نقل مکانی شروع

لاہور+راولپنڈی + قصور + کراچی (نمائندگان+اپنے سٹاف رپورٹر سے+نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری، راولپنڈی، اسلام آباد میں موسلادھار بارش سے ندی نالے بپھر گئے۔ نالہ لئی میں طغیانی پر ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ پانی گھروں میں داخل ہوگیا، فوج طلب کر لی گئی۔ قصور میں دریائے ستلج میں بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنے پر مزید کئی دیہات زیرآب آ گئے جبکہ لوگوں نے ان دیہات سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ سندھ میں بھی مزید درجنوں دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔ 3نوجوان نالہ لئی میں بہہ گئے 2 کو بچا لیا گیا۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مظفر آباد، نیلم کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ تنک ندی میں ڈوب کر 3 افراد نالہ بئیں میں ڈوب کر ایک شخص دم توڑ گیا۔ قبائلی علاقے میں چھت گرنے سے 2 افراد، گوجرانوالہ، شیخوپورہ اور فیصل آباد میں چھتیں گرنے سے 3 افرد جاں بحق ہو گئے۔ تلہ گنگ میں نالہ گھمبیر میں اچانک تیز ریلا آنے سے ایک ہی خاندان کے 4 افراد بہہ گئے، 2 کو بچا لیا گیا جبکہ بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں مسافر ویگن سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے 3 افراد جاں بحق ہو گئے، 5 کو بچا لیا گیا۔ راولپنڈی اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب شروع ہوا جو تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہا جس کے باعث اسلام آباد کی شاہراہ اسلام آباد، شکر پڑیاں، پشاور موڑ، نائنتھ ایونیو، ایمبیسی روڈ سمیت کئی مقامات پر پانی جمع ہوگیا، جبکہ ندی نالوں میں طغیانی آگئی، نالہ لئی میں پانی کی سطح 34 فٹ تک پہنچ گئی، گوالمنڈی میں 19 اور کٹاریاں میں پانی 24 فٹ تک بلند ہوگیا، پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے بعد خطرے کی گھنٹیاں بجادی گئیں اور لوگوں کوندی نالوں سے ملحقہ بستیاں خالی کرنے کی ہدایات کردی گئی ہیں، ضلعی انتظامیہ، واسا اور دیگر متعلقہ اداروں کو ریڈ الرٹ کرکے فوج کو بھی طلب کر لیا گیا، جبکہ سول ڈیفنس اور ریسکیو ون ون ٹوٹو کے اہلکار کسی بھی ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے نالہ لئی کے کناروں پر تعینات کر دئیے گئے۔ فیض آباد انٹرچینج میں پانی بھرگیا جبکہ نائنتھ ایونیو پر کئی، کئی فٹ پانی جمع ہونے سے راولپنڈی اور اسلام آباد کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا، سڑکیں تالابوں میں تبدیل ہونے سے ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں اور ٹریفک کا نظام بری طرح معطل ہوگیا۔ شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد دریائے جہلم، چناب اور سندھ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج اور کل بالائی پنجاب سمیت کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پی کے اور شمال مشرقی بلوچستان کے کئی مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ قصور میں دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے باعث دریائے ستلج میں”گنڈا سنگھ والا“ پر نچلے درجہ کا سیلاب ہے، یہاں پانی کا بہاﺅ 55 ہزارکیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا جبکہ مزید کئی دیہات زیر آب آگئے، لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ گنڈا سنگھ والا پر پانی کی سطح 19 فٹ ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث قریبی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح بتدریج مزید بلند ہو رہی ہے۔ پانی کی سطح کیکر پوسٹ کے مقام یر انیس فٹ، تلوار پوسٹ پر 8.10 فٹ اور کوٹھی فتح محمد کے مقام پر 13.20 فٹ سے بلند ہو گئی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق نواحی علاقہ سولکھن آباد میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ڈیڑھ سالہ عافیہ دختر قمر جاں بحق جبکہ 17 سالہ بہادر ولد مالک شدید زخمی ہو گیا جبکہ مکانوں کی چھتیں گرنے سے ایک خاتون سمیت دادا اور 2 پوتے شدید زخمی ہو گئے جبکہ بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شیخوپورہ اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش سے موضع گھنگ میں ایک محنت کش بشیر احمد کے مکان کی دیوار گر گئی جس کے نیچے آ کر اس کا 15سالہ بیٹا منور حسین جاں بحق ہو گیا۔ ادھر فیصل آباد میں بھی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہو گئے۔ جامکے چٹھہ سے نامہ نگار کے مطابق ساروی چیمہ میں شدید بارش سے دیوار گرنے سے ایک خاتون زاہدہ جاں بحق ہو گئی۔ ادھر ڈی جی خان کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1544 فٹ ہے جو انتہائی سطح سے 6فٹ نیچے ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1216.75فٹ ،ڈیم میں مزید 26فٹ پانی بھرنے کی گنجائش ہے۔ دریائے سندھ میں مچھکا کے مقام پر طغیانی سے بستی نورشاہ اور جیون شاہ دریا برد ہو گئیں جبکہ ڈیرہ غازیخان میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی، صادق آباد میں دریائے سندھ میں ماچھکا کے مقام پر طغیانی سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، جس کے بعد علاقہ مکینوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ قبائلی علاقوں میں مسلسل بارشوں سے دریائے سندھ میں پانی میں اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث قریبی علاقوں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ آزاد کشمیر کے بیشتر علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے۔ شدید بارشوں کے بعد تربت کے علاقے ہوشاپ میں تنک ندی میں طغیانی آ گئی جس کے باعث گاڑی بہہ گئی، لیویز ذرائع کے مطابق حادثے میں 2 بچوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مظفر آباد، نیلم کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ ثناءنیوز کے مطابق جبری کوہالہ سے راولپنڈی جانے والی مسافر بس خان پور چھوئی کے مقام پر طغیانی کے باعث برساتی نالہ میں بہہ گئی بس الٹ جانے سے بس میں سوار مسافر برساتی ریلے کے پانی میں ڈوب گئے تاہم ڈرائیور سمیت تمام مسافروں کو بچا لیا گیا۔ ادھر نیشنل ڈیزاسٹر مینجنمٹ اتھارٹی نے کئی شہروں میں سیلاب کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔ حویلی لکھا سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجہ کا سیلاب دریائے ستلج کے بیٹ میں بسنے والے مبینہ غیر قانونی 20 کے قریب دیہات دریائے ستلج کے پانی کے زیر آب آگئے۔ چشتیاں سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں سیلابی ریلا 48 گھنٹے بعد چشتیاں سے گزرے گا چشتیاں کے دریائے ستلج کے کنارے 40 مواضعات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ آبادی کے انخلاءکی وارننگ دیدی گئی ہے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاﺅں پگالہ کا 45 سالہ شخص نالہ بئیں میں ڈوب گیا۔ آن لائن کے مطابق بھارت سے پاکستان میں داخل ہونے والا نالہ بئیں بپھر گیا، شدید طغیانی کے باعث سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین زیرآب آ گئی، تحصیل شکرگڑھ دریائے راوی کے کنارے حاجی پور (کوٹ نیناں) کے مقام پر قائم حفاظتی بند خستہ ہونے کے باعث ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں شدید بارشوں کے بعد دریاو¿ں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے ستلج میں سیلابی ریلہ ہیڈ سلیمانکی سے گزر رہا ہے۔ محکمہ آب پاشی کے فلڈ وارننگ سنٹر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں بارشوں کے نئے سلسلہ کی وجہ سے دریائے چناب، جہلم اور سندھ میں آج (14) سے کل 15 اگست تک مرالہ، منگلا، خانکی، قادر آباد، کالا باغ اور ملحقہ برساتی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی ہے اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی روک تھام اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے ممکنہ اقدامات کئے جائیں۔ ستلج سے گنڈ ا سنگھ والا پر 65 ہزار سے 75ہزار کیو سک پانی گزرے گا۔ علاوہ ازیں پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن (ر) محمد آصف نے کمشنر لاہور ڈویژن، ڈی سی او قصور اور محکمہ انہار کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ دریائے دریائے ستلج اور گنڈا سنگھ والا ہیڈورکس کا ہنگامی دورہ کیا۔ انہوں نے دریا اور ہیڈورکس کے بندوں اور پشتوں کی چیکنگ کی اور پانی کے بہاﺅ کے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ 

ای پیپر-دی نیشن