لوڈشیڈنگ کی بنیادی وجہ بجلی چوری اور بل کی عدم ادائیگی ہے: عابد شیر علی
اسلام آباد (خبرنگار) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت پورے ملک اور خصوصاً کے پی کے میں بجلی کے بحران کو ختم کرانے کیلئے پر عزم اور متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ فاٹا میں بجلی بحران ختم کرنے کیلئے نیسکو اور پیسکو کو علیحدہ کیا جار ہا ہے، بحران کی بنیادی وجہ بجلی چوری اور بل ادا نہ کرنا ہے پوری قوم کو ملکر اس بحران کو ختم کرنا ہو گا۔بنوں میں بل مانگنے پر لوگ بندوقیں نکال لیتے ہیں، بجلی چوروں کیخلاف حکومت سے تعاون کیا جائے، 150 فیڈرز لاسز میں جارہے ہیں۔78 ارب روپے کے ٹیوب ویلز کے بل لوگوں کے ذمے واجب الادا ہیں اگر لوگ وقت پر بل ادا کریں اور بجلی چوری نہ کریں تو پاکستان میں بجلی کا بحران جلد ختم ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزےرمملکت عابد شےرعلی نے منگل کے روز سینیٹ کی کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس کے دوران کیا۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد زاہد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر سینیٹرزنثار محمد، خالدہ پروین، نوابزادہ محمد اکبر مگسی، انجینئر ملک راشد احمد خان اور ہلال الر حمان کے علاوہ سیکرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ، چیئرمین واپڈا سید راغب علی شاہ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کے اجلاس کو چیئرمین واپڈا سید راغب علی شاہ نے بجلی کی پیداوار، تقسیم اور مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے بجلی بحران کو ختم کرنے کیلئے متعدد اقدامات شروع کر دیے ہیں اور اس کیلئے شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم کے منصوبے بنائے ہیں جو 2018ءتک بجلی کے بحران کو ختم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کی سطح کو بلند کر کے اس میں 15 سے 20 فٹ زیادہ پانی جمع کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے جس کی کی لاگت 969 ملین روپے آئیگی۔ گومل، داسو، نیلم جہلم، منڈھا، تھاکوٹ اور دیگر 13 چھوٹے بڑے ڈیموں کے منصوبے 2018ءتک مکمل ہوجائیں گے اور تقریباً 13 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پیدا کی جا سکے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کے پی کے میں 90 گرڈ سٹیشن ہیں اور 192 ٹرانسمیشن پاورز ہیں جن میں سے 92 اوورلوڈ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے فیڈرز بند ہو چکے ہیں۔ پورے صوبے میں 756 فیڈرز لگائے گئے ہیں جن میں سے 312 اوورلوڈ ہیں، ہم جتنی بھی بجلی بنالیں جب تک ان کو ٹھیک نہیں کیا جائیگا خیبر پی کے میں بجلی کے مسائل ختم نہیں ہو نگے۔ راغب علی شاہ نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ ورلڈ بنک داسو ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈ فراہم کرنے کیلئے تیار تھا مگر ہمارے کچھ مسائل تھے جس کی وجہ سے منصوبے پر کام نہ ہوسکا۔ قائمقام سیکرٹری برائے پانی و بجلی نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت سستی بجلی اور نیٹ ورک کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کرچکی ہے اور 5 سال کے اندر 15 سے 18 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کردی جائیگی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ پانی و بجلی کے محکمے میں سیکرٹری سمیت کسی بھی افسر کا تبادلہ نہ کیا جائے۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں کے آوٹ سٹینڈنگ بلز کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ بجلی چوروں کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔