• news

طالبان کے حملوں کا خطرہ، پنجاب میں 5 جیلوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی

لاہور (آئی این پی+ نوائے وقت نیوز) پنجاب حکومت نے ان اطلاعات پرکہ تحریک طالبان اپنے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کیلئے جیلوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پنجاب کی تمام جیلوں کی سخت سکیورٹی کے احکامات دیدیئے گئے ہیں۔ حکومت جیل کے محافظوں کی رینجرز کے ذریعے کمانڈو ٹریننگ کرانے کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس رپورٹس میں اطلاع دی گئی کہ تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگرکالعدم گروہ اپنے لوگوں کو آزاد کروانے کے لیے پنجاب کی پانچ سنٹرل جیلوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں جیسا کہ وہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کر چکے ہیں۔ دریں اثناءمحکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو جیل کے محافظوں کو کمانڈو ٹریننگ کرانے کی تجویز دی گئی ہے اور اس ضمن میں رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل ہلال حسین جیل خانہ جات کے انسپکٹر جنرل میاں فاروق نذیر کو حال ہی میں یہ پیشکش بھی کرچکے ہیں کہ رینجرز ہیڈکوارٹرز میں جیل کے محافطوں کو کمانڈو ٹریننگ دی جا سکتی ہے۔ پنجاب کی جیلوں میں 400 قیدیوں کا تعلق فرقہ واریت اور دہشت گردی کے مقدمات سے ہے اور ایسے قیدیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان قیدیوں کی وجہ سے جیلوں میں کئی سنگین نوعیت کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں اور ان قیدیوں کے جیلوں سے باہر ساتھی جیل کے افسران اور عملے کو انہیں ہر طرح کی سہولیات کی فراہمی کیلئے سنگین دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔ دریں اثناء راولپنڈی کی اڈیالہ سینٹرل جیل، فیصل آباد سینٹرل جیل اور ڈیرہ غازی خان سینٹرل جیل کے بیرونی حصوں پر رینجرز کوتعینات بھی کردیا گیا ہے جبکہ رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس کسی ہنگامی ضرورت کے پیش نظر لاہور کی کوٹ لکھپت سینٹرل جیل پر بھی تعینات کی گئی ہے۔ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پشاور سنٹرل جیل کی سکیورٹی مزید سخت کرتے ہوئے اضافی نفری تعینات کردی گئی۔ جیل کے اطراف کی سڑکیں رات کے اوقات میں خاردار تاریں بچھا کر بند کی جاتی ہیں۔ پشاور پریس کلب کے قریب خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کرکے صدر روڈ بلاک کیا جاتا ہے۔ رات کے وقت جدید اسلحہ سے لیس پولیس ٹیمیں گشت کر رہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق فیصلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے کیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن