خطہ گلگت بلتستان
خوبصورت وادیوں، بہتے ہوئے جھرنوں، قدرتی وسائل سے مالا مال، محبِ وطن لوگوں کا مسکن اور انتہائی اہم جغرافیائی محلِ وقوع پر واقعہ علاقہ گلگت بلتستان ہر لحاظ سے وطنِ عزیز کیلئے کسی بھی تحفہ خُداوندی سے کم نہیں۔ انتہائی اہم محل وقوع پر واقع ہونے کی وجہ سے دنیا بھر کی نظریں اس علاقے پر مرکوز رہتی ہیں۔یہ رقبہ 28000 مربعہ میل پر پھیلا ہُوا ہے جس میں انتظامی طور پر 7 اضلاع گلگت، سکردو، دیامر، استور، غذر، گانچھے اور ہنزہ نگر ہیں۔ اسکی سرحدیں عوامی جمہوریہ چین، مقبوضہ کشمیر، افغانستان کے علاوہ صوبہ خیبر پی کے سے ملتی ہیں۔ شاہراہ قراقرم جو فنِ تعمیر کا ایک شاہکار جانا جاتا ہے گلگت بلتستان کو عوامی جمہوریہ چین اور ملک کے دوسرے حصوں سے ملاتی ہے۔ ملک چین کا اس علاقے کی تعمیر و ترقی میں ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے۔ اسکے علاوہ مواصلات اور توانائی کے اہم شعبوں میں بھی چین کی مدد سے بہت سارے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں اور کچھ پر کام جاری ہے۔
گلگت بلتستان ہمیشہ سے ایک پُرامن علاقہ رہا ہے مگر گزشتہ کچھ عرصے سے مذہبی انتہا پسندی اور فرقہ پرستی نے اس اہم علاقے کے امن و سکون کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔ شرپسند عناصر کی بھرپور کوششوں کے باوجود یہاں پر طالبنائزیشن کا عنصر یہاں جڑیں نہیں پکڑ سکا جس کی بنیادی وجہ یہاں کے عوام کی طرف سے کسی قسم کی پذیرائی اور حمایت نہیں ملتی ہے لیکن فرقہ واریت میں گلگت بلتستان کے امن کو بُری طرح متاثر کیا ہے جس کی بدولت ملک اور بیرونِ ملک ہماری کافی سبکی ہوئی ہے۔ اپنے قدرتی حُسن کی بدولت یہ علاقہ ہمیشہ سے سیاحوں کی جنت رہا ہے جس سے دنیا بھر میں نہ صرف ہماری شہرت کا باعث بنتا ہے بلکہ کثیر زرِ مبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے۔
فرقہ واریت اور دہشت گردی کے ناسُور نے اس شعبے کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت حالیہ دنوں میں نانگا پربت کے علاقے میں غیر ملکی سیاحوںکا بہیمانہ قتل ہے۔ علاقے میں معاشی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی بدولت وفاقی حکومت نے مقامی لوگوں کو ٹیکس اور محصولات میں بہت زیادہ چھوٹ دے رکھی ہے۔ حکومتی نظم و نسق کا انحصار وفاق کی طرف سے ملنے والی گرانٹ پر ہے مگر بد قسمتی سے اُس کا بیشتر حصہ بھی غلط ترجیحات،کرپشن اور اقربا پروری کی نظر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے عوام محرومیوں اور پسماندگی کا شکار ہیں۔
سرکاری محکمے بشمول حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فرقوں کی بنیاد پر تقسیم ہیں۔ سُنی علاقوں میں اہل تشیع پولیس تعینات نہیں ہو سکتی ہے اور اہل تشیع کے علاقوں میں اہلسنت سپاہی کا ڈیوٹی سر انجام دینا تقریباً ناممکن ہے۔ تمام فرقوں میں اسماعیلی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگ زیادہ جدت پسند اور ترقی و مذہبی رواداری کیلئے متحرک نظر آتے ہیں جس کا ثبوت اُن کے اکثریتی علاقوں بالخصوص ہنزہ اور غذر میں تعلیم، صحت اور طبقاتی تعمیر و ترقی کی صورت میں نظر آتا ہے۔ اپنے محل وقوع کے لحاظ سے گلگت بلتستان کا خطہ دفاعی نقطہ نظر سے خاص اہمیت کا حامل ہے جس کی بدولت اس علاقے کی تعمیر و ترقی میں پاک فوج کا کردار ہمیشہ سے انتہائی اہم اور بنیادی اہمیت کا رہا ہے جس کو مقامی لوگ انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں چونکہ ایک پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کی وجہ سے انصاف کا حصول بہت مشکل ہے اور بہت سارے دہشت گرد پکڑے جانے کے باوجود انصاف کی گرفت سے باہر ہیں ۔
گلگت بلتستان کا علاقہ اپنے محلِ وقوع اور قدرتی وسائل کی بدولت پاکستان کےلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ برف پوش چوٹیوں جن میں کے ٹو، نانگا پربت، مشہ بروم اور براڈ پیک وغیرہ شامل ہیں کی بدولت یہ علاقہ دنیا بھر پاکستان کی پہچان ہے۔ بے پناہ آبی وسائل کی وجہ سے توانائی کے کچھ منصوبے زیرِ تکمیل ہیں اور بہت سارے زیرِ غور ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقے میں امن کو یقینی بنایا جائے تاکہ تعمیر و ترقی کے ذریعے یہاں کے وسائل کا بھر پور استعمال کیا جا سکے جس کیلئے وفاقی حکومت کا کردار بہت اہم ہے فرقہ واریت کے ناسُور کو ختم کرنے کیلئے فوری اور مو¿ثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
حال ہی میں نانگا پربت کے علاقہ میں غیر ملکی سیاحوں کا قتلِ عام اور بالخصوص دیامر کے علاقے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات ایک خطرناک رجحان ہے جسے فوری طور پر روکنے کی اشد ضرورت ہے۔ اُمید کی جانی چاہیے کہ اربابِ اختیار اس ساری صورت حال کا ادراک کر تے ہوئے ایک مو¿ثر حکمت عملی اپنائیں گے تاکہ اس انتہائی اہم خطے میں امن و امان اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ آئندہ آنے والے وقت میں بڑھتا ہوا پاک چین اشتراک اور اُسے روکنے کیلئے بین الاقوامی سازشیں اس علاقے کی اہمیت کو اور بھی اُجاگر کرتا ہے جسے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان کا خوبصورت اور انتہائی اہمیت کا حامل خطہ یقیناً فوری حکومتی توجہ کا متقاضی ہے۔ اُمید رکھنی چاہیے کہ نئی وفاقی حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کا فوری احساس کرتے ہوئے عوامی اور قومی اُمنگوں کے عین مطابق فوری فیصلے کریگی تاکہ یہ علاقہ وطنِ پاک کی تعمیرو ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکے۔