کہے فقیر، فقیر رنگ اور فقیر نگری
جمعتہ المبارک کے روز مجھے محترم صابر ملک صاحب نے اطلاع دی کہ محترم شاہ صاحب تین ماہ کے بعد بیرون ملک سے واپس تشریف لے آئے ہیں اور اتوار کو ان کا حسب معمول لیکچر بھی ہو گا اور دعائیہ محفل بھی ہو گی۔ اتوار کے روز 112 جہانزیب بلاک علامہ اقبال ٹاﺅن میں معمول سے زیادہ گہما گہمی تھی۔ یہ دعائیہ محفل افطار تک جاری رہی۔ تمام حضرات اپنے اپنے مسائل بیان کرنے کے بعد افطار پیکٹ لیکر جاتے رہے۔ مجھے محترم صابر ملک صاحب نے یہ خوشخبری بھی سنائی تھی کہ سید سرفراز شاہ صاحب کی تیسری کتاب بھی آ چکی ہے جو شاہ صاحب کے دستخطوں کے ساتھ آپ کو پیش کی جائیگی۔ یہ اُن کی میرے ساتھ خصوصی محبت اور شفقت ہے جو ہمیشہ میرے ساتھ فرماتے ہیں۔ آپ کی پہلی دو کتابوں کہے فقیر اور فقیر رنگ کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور اب تیسری کتاب فقیر نگری بھی اسی خوبصورت سیریل کا حصہ ہے جس کے ساتھ چالیس لیکچرز پر مبنی ڈی وی ڈی بھی ہے۔
محترم سید سرفراز اے شاہ صاحب کے افکار اور خوبصورت شخصیت نے نئی نسل اور پرانی نسل کو مکمل طور پر اپنا گرویدہ اور پوری طرح گرفت میں لے رکھا ہے۔ اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں تاہم ایک واضح سبب اپنے مہمانوں کو پوری طرح عزت دینا، ہر شخص کو کچھ نہ کچھ دے کر روانہ کرنا ہر شخص کو یکساں اہمیت دینا ہے۔ وہ کسی سے کچھ نہیں لیتے اور دیگر خانقاہی نظام کے تحت چلنے والے درباروں اور پیر حضرات کی طرح نذر و نیاز کا یہاں کوئی سسٹم ہی نہیں ہے۔ وہ صرف دینے والوں میں ہیں، لینے والوں سے نہیں ہیں۔ محترم شاہ صاحب اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیشنل ہیں مختلف سرکاری اداروں میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ آپ کچھ عرصہ برمنگھم یونیورسٹی میں مینجمنٹ کے موضوع پر بطور ”وزیٹنگ فیکلٹی“ لیکچر بھی دے چکے ہیں۔ مینجمنٹ اور ایڈمنسٹریشن میں وسیع تجربہ کے حامل شاہ صاحب ان دنوں پاکستان کے ایک معروف صنعتی و تجارتی گروپ سے وابستہ ہیں۔ آپ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کے سلسلے میں 65 سے زائد ممالک کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ آپ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی اور روحانی تعلیمات میں بھی دیرینہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ قدیم اور جدید علوم پر بھی گہری نظر ہے۔ ملائشیا کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے قائم کردہ ورلڈ اسلامک فورم کے بھی رکن ہیں اور اس فورم کے تحت منعقدہ تمام اجلاسوں میں بھی باقاعدگی سے شریک ہوتے ہیں۔ پروفیشنل لائف کے ساتھ ساتھ آپ درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور ان کی محبت سے لاکھوں لوگ مستفیض ہو چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو توکل، اطمینان اور یقین کی دولت سے بے حساب نوازا ہوا ہے۔ فقیر نگری میں شاہ صاحب کے لیکچرز کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے جن میں سے چند اقتباسات قارئین کی خدمت میں پیش کرنیکا شرف حاصل کرنا چاہتا ہوں۔
٭ اگر انسان نے عبادت صرف اس لئے کی کہ میرا رب لائق عبادت ہے اور یہ رب تعالیٰ کا حق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے تو یہ عبادت کا سب سے اعلیٰ مقام ہے۔
٭ جب کسی شخص کے لئے آپ کے دل کے اندر کینہ، بغض، کدورت، نفرت، دشمنی، مخالفت یا رنجش رہنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ وہاں سے نکل جاتا ہے اور علم بھی وہاں نہیں رہتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ دل کو آئینہ کی طرح چمکا کر رکھا جائے۔
٭ اگر ہم بھرپور محنت اور کوشش کے بعد دعا کریں اور پھر نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں، پھر جو بھی نتیجہ رب تعالیٰ کی طرف سے آئے اسے بخوشی قبول کر لیں تو یہی مسلمان کی شان ہے۔
٭ جب رب تعالیٰ دل میں بسیرا کر لیتا ہے تو یہی وہ مقام ہے جہاں شیطانی ہمزاد اپنا گھر چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے، پھر نفس قابو میں آ جاتا ہے۔ شیطانی ہمزاد دراصل نفس کی شکل میں ہے۔
٭ جب آپ رب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اس کے بندوں کا دل خوش کرینگے تو رب آپ سے راضی ہو جائیگا۔ یوں آپ کے نیک عمل کا ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
فقیر نگری ایک ایسی کتاب ہے جو ہر مسلمان گھرانے میں ہونی چاہئے۔ اس میں شاید ہی کوئی ایسا مسئلہ ہو جس پر سیر حاصل گفتگو اور مدلل جوابات نہ ہوں۔ سید سرفراز شاہ صاحب کے مرشد حضرت سید یعقوب شاہ چشتی، وارثی، صابری کا 27واں سالانہ عرس مبارک قبرستان میانی صاحب نزد غازی علم دین شہید میں شروع ہو گیا ہے۔ یہ عرس لاہور میں منفرد طریقہ کا عرس ہوتا ہے۔ جسکی کوئی مثال ہی نہیں دی جا سکتی۔ اس کے بعد 25 اگست کو صبح ساڑھے دس بجے الحمرا ہال نمبر 2 میں عرس مبارک کے حوالہ سے ایک سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا جس کا موضوع ہے ”رُوح اسلام، رُوح عصر۔ اس سیمینار کی صدارت شاہ محمود قریشی کرینگے اور دیگر کئی نامور دانشور اور علماءکرام سید یعقوب شاہ صاحب کو خراج عقیدت پیش کرینگے۔ شاہ صاحب اپنی تمام تر کامیابیوں اور روحانی علوم کے پیچھے اپنے مرشد صاحب کو قرار دیتے ہیں جو انکی اپنی عظمت کا ثبوت ہے۔