• news

بارشوں‘ سیلاب سے تباہی جاری ‘2 بچوں سمیت مزید 12 افراد جاں بحق

لاہور+اسلام آباد(نامہ نگاران+نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) لاہور سمیت پاکستان کے بیشتر علاقوں میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران مکانات کی چھتیں گرنے کے واقعات میں مزید 10 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے جبکہ دریائے چناب اور ستلج میں سیلاب سے مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ دریائے چناب میں ملتان کے قریب 3لاکھ 58 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گذر گیا۔ بارشوں اور سیلاب نے سیالکوٹ اور راجن پور میں رابطہ پل توڑ دیئے 2بچے جاں بحق، سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ بھارت نے روہی نالے میں بھی پانی چھوڑ دیا جس کے باعث قریبی علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا۔ لاہور سمیت کئی علاقوں میں بارش کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ اس دوران دریائے ستلج، چناب، نارووال میں نالہ ڈیک، بسنتر میں طغیانی اور سیلاب سے 130سے زائد دیہات زیر آب آ گئے۔ شیخوپورہ کے نواحی گاں بھدرہ میں بارش کے باعث گھر کی چھت گر گئی، جسکے نتیجہ میں ماں بیٹا جاں بحق اور باپ زخمی ہو گیا۔ ادھر باجوڑ ایجنسی میں بارش کے باعث کئی مکانات گر گئے جس میں دو بچوں سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ مریدکے کے نواحی گاں نورپورہ میں دو گھروں کی چھتیں گرنے سے چھ افراد زخمی ہو گئے۔ فاروق آباد سے نامہ نگار کے مطابق کچے گھر کی چھت گرنے سے ماں بیٹی جاں بحق ہوگئے۔ لاہور کے علاقے گڑھی شاہو میں ایک گھر کی چھت گرنے سے 2خواتین زخمی ہوگئیں جبکہ تھانہ نواں کوٹ کی چھت کا کچھ حصہ بھی گر گیا تاہم کوئی جانق نقصان نہیں ہوا۔ راجن پور میں دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پر طغیانی کے باعث فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ حویلی لکھا میں دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر سیلاب کی آمد کے باعث درجنوں دیہات زیر آب، کئی مکان گر گئے۔ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ دریائے سلتج میں سیلاب کے باعث محکمہ اریگیشن نے فورڈ واہ کینال، صادقیہ کینال اور پاکپتن کینال کو بند کر دیا ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں دریائے سندھ میں طغیانی سے دریا کنارے کچے کے علاقے میں کئی بستیاں زیرآب آ گئیں۔ ادھر دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے ، دریائے سندھ میں سکھر، دریائے راوی میں شاہدرہ اور بلوکی، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق کمرہ کی چھت گرنے سے 2 ملنگ جاں بحق ہو گئے جبکہ نورل گاﺅں جکڑا ڈیرہ میں چھت گرنے سے 3 سالہ بچہ دم توڑ گیا۔5 تحصیلوں میں فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔جھنگ سے نامہ نگارکے مطابق درےائے چناب مےں سےلابی پانی کی آمد کے باعث موضع جو گےرہ مےں درےا کے کٹاﺅ مےں اضافہ ہوگیا جس کے باعث 25مکانات منہدم ہوگئے۔کمالےہ سے نامہ نگار کے مطابق درےا ئے راوی مےں سےلا بی پانی آنے کی وجہ سے کمالےہ سے ہےڈ سدھنائی تک درےا کے بےٹ مےں واقع تےس سے زائد آبادےا ں زےر آب آگئےں۔سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی ہیڈبلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے قریبی تمام دیہات کو ہائی الرٹ کردیا گیا اور انتظامیہ نے دریا کے کنارے آباد کاروں کو وارننگ دی ہے کہ اونچے درجے کا سیلاب کسی وقت بھی آسکتا ہے اور آپ کسی محفوظ مقام کی طرف چلے جائیں۔پھول نگر سے نامہ نگار کے مطابق اس وقت ہیڈ بلوکی سے 70ہزار کیوسک پانی خارج ہورہا ہے تاہم پانی کی سطح مزید بلند ہورہی ہے۔خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق بارش نے تباہی مچادی خانقاہ ڈوگراں شہرمےں دوسوکے قرےب مکان اوردےوارےں گرگئےں اور متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ درجنوں موےشی ہلاک ہوگئے۔ادھرنالہ خسری میں طغیانی سے مزید کئی دیہات ڈوب گئے ہیں۔شکر گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق مکانات گر نے سے 2افرادعلم دےن،رمضان جاں بحق خاتون رخسانہ سمےت 4بچے شدےد زخمی ہوگئے۔ صوابی میں سیلاب موٹروے تک پہنچ گیا۔ادھر گوجرانوالہ میں ہیڈ قادر آباد سے گزرنے والے ریلے سے حفاظتی بند میں شگاف پڑ گیا۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق شگاف پُر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لاہور میں بارشوں کی وجہ سے تھانہ نواں کوٹ کی چھت کئی روز سے ٹپک رہی تھی گزشتہ روز تھانہ کی چھت کا کچھ حصہ نیچے گر پڑا۔ پولیس اہلکاروں کو فرائض سرانجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے مطابق ایک چھت جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نواحی کرتو میں مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین ریحانہ اور فرزانہ شدید زخمی ہوگئیں۔ جبکہ گاﺅں میں کوٹلی کورونانہ میں دو سے تین فٹ تک پانی گھروں کے اندر داخل ہو گیا لوگ گھروں کی چھتوں پر پناہ لیئے ہوئے ہیںآخری اطلاع کے مطابق راوی میں پانی کی سطح بتدریج بلند ہو رہی ہے رینجزز نے سرحدی علاقہ میں خطر ہ کے بیش نظر اپنی چیک پوسٹیں خالی کر دی ہے جب کہ مہتہ سوجا کے قریب بی آر بی نہر کے اوپر سے پانی گزر رہا ہے اور متعدد دیہات مردانہ میرووال امین شاہ دھگانہ باٹھانوالہ اور دیگر دیہات میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دریائے راوی میں نارنگ منڈی کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث رینجرز کی 6 چیک پوسٹیں زیر آب آگئیں تاہم رینجرز کی یہ چیک پوسٹیں پہلے ہی خالی کرا لی گئی ہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر سے گزرنے والا سیم نالہ میں 2 شگاف پڑ جانے سے غریب آباد، شیراز گارڈن کے علاوہ دیگر محلوں اور جیون پورہ کلاں پر سینکڑوں ایکڑ اراضی متاثر ہوئی ہے، ان علاقوں میں گندا پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔ مکینوں نے لاہور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ٹریفک بلاک کردی، ضلع بھر کی تحصیلوں صفدر آباد، مریدکے، نارنگ منڈی، نارووال روڈ میں نالہ ڈیک اور بارشی پانی نے تباہی مچا دی۔ ایمن آباد سے نامہ نگار کے مطابق تاج چوک کے قریب پل راجباہ کامونکی میں شگاف پڑ گیا، فاروق آباد سے نامہ نگار کے مطابق ایک کچے گھر کی چھت گرنے سے ماں بیٹی دم توڑ گئیں۔ ادھر سوری ندی ڈیرہ غازی خان میں 96 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلے کی آمد کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو فوری طور پر نقل مکانی کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر دریائے چناب میں طغیانی سے 100 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ سیلاب سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔ بچیکی سے نامہ نگار کے مطابق بچیکی شہر کے وسط سے گزرنے والے ڈیک نالہ میں طغیانی محلہ چاہ جیدہ اور محلہ اسلام پورہ میں پانی داخل ہوگیا۔ علاوہ ازیں آٹاری رام سنگھ، آٹاری شام سنگھ، تلوکی، بھگڑی بھگڑا، 7/59 غربی، قلعہ روپ سنگھ، ڈیموں والا خورد، ڈیموں والا کلاں، نبی پور پیراں اور درجنوں دیہات کی دھان کی فصل میں بھی پانی داخل ہوگیا ہے۔ ادھر مریدکے کے قریب نالہ ڈیک کا بند ٹوٹ گیا جس سے لوگ گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے۔ پٹیالہ دوست محمد اور جوڑا راجپوتاں میں پانی داخل ہوگیا کوٹ سعید، عیسیٰ نگر اور مونگنانوالہ میں بھی پانی داخل ہوگیا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق ریلوے حکام نے بدوملہی مہتہ سوجا اور کالا خطائی ریلوے سٹیشنوں کے قریب ریلوے کے اوپر پانی گزرنے اور ٹریک کی کمزوری کے باعث لاہور نارووال سیکشن پر ٹرینوں کی آمد و رفت فی الفور معطل کردی گزشتہ روز لاہور سے نارووال جانے والی لاثانی ایکسپریس کو اچانک روک کر ٹرینوں کی تاحکم ثانی بندش کا اعلان کیا گیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب کا سیلابی پانی حافظ آباد کے کئی دیہات میں داخل ہوگیا ہے جبکہ سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں بھی زیر آب آگئیں ہیں۔علاوہ ازیں دریائے ستلج میں طغیانی سے پانی موضع رکھ جملیرا میں داخل ہوگیا۔ پنڈی بھٹیاں کے قریب دریائے چناب میں سیلابی ریلے سے 70 دیہات متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں ڈی جی خان میں برساتی نالے وڈور میں طغیانی کے باعث پانی کا بہاﺅ 24ہزار 767 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔ مبارکی میں تودہ گرنے سے 36 مویشی ہلاک ہوگئے۔ ایبٹ آباد شہر اور گرد و نواح میں بارش سے شاہراہ قراقرم سپلائی کے مقام سے بند ہوگئی ہے۔علاوہ ازیں ریلیف کمشنر پنجاب ندیم اشرف نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد جبکہ دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ سٹی رپورٹر کے مطابق محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مون سون بارشوں کا حالیہ سلسلہ کی شدت میں 24 سے 36 گھنٹوں میں کمی ہو جائے گی۔ آج ہفتہ کو صوبائی دارلحکومت لاہور سمیت پنجاب میں گوجرانوالہ، فیصل آباد ڈویژن اور کشمیر میں چند ایک مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔علاوہ ازیں منصوبہ بندی کمیشن کا بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر اجلاس ہوا محکمہ موسمیات نے بریفنگ میں کہا ہے کہ اگست اور ستمبر میں معمول سے زیادہ بارشیں ہونگی۔ حکومت کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔ فلٹر کمیشن نے بتایا کہ سکھر اور گدو بیراج سے 20 اور 21 اگست کو سیلابی ریلا گزرے گا۔ این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں 98 اموات ہوئیں۔ ایک لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ ادھر دریائے توی پر شدید طغیانی سے رابطہ پل ٹوٹ گیا۔ بجوات اور سیالکوٹ کا رابطہ منقع ہونے کے ساتھ پل ٹوٹنے سے 85 دیہات کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ہیڈ قادر آباد کے مقام سے دریائے چناب کا بند ٹوٹ گیا۔ پھاڑیانوالہ سمیت 10 دیہات زیر آب آگئے جن کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ ادھر بھارت نے روہی نالہ میں پانی چھوڑ دیا جس سے قریبی دیہات زیر آب آگئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق سیالکوٹ کو بجوات سے ملانے والے پل کے قریب سڑک بیٹھ جانے سے علاقہ کا رابطہ شہر سے کٹ گیا، دریائے توی میں طغیانی آنے سے دریائے توی پر تعمیر ہونے والے پل کے قریب سڑک بیٹھ گئی۔

ای پیپر-دی نیشن