• news

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ میچ فکسنگ پر قابو پا سکے گا؟

محمد معین
بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم میں میچ اور سپاٹ فکسنگ نے ہلچل مچا دی۔ غیر ملکی کھلاڑیوں کے نام بھی منظر عام پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔ بنگلہ دیش کرکٹ پریمیئر لیگ کے دوران مقامی کھلاڑیوں کے میچ اور سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر آئی سی سی نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے سابق بنگلہ دیشی کپتان محمد اشرفل نے آئی سی سی سے بھرپور تعاون کیا اور قوم سے معافی بھی مانگی۔ آئی سی سی نے تحقیقاتی رپورٹ شائع کرتے ہوئے 9 کھلاڑیوں کو میچ اور سپاٹ فکسنگ میں ملوث قراردیا تاہم انہوں نے کسی بھی کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا۔ آئی سی سی کا کھلاڑیوں کے نام ظاہرنہ کرنے کا مقصد مزید رپورٹس تیارکرنا اور کھلاڑیوں کے تعاون سے دیگر افراد کے فکسنگ میں ملوث ہونے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہو سکتا ہے۔ آئی سی سی قوانین کے مطابق اگر کوئی جواری کسی بھی کرکٹر سے رابطہ کرتا ہے تو اسے اینٹی کرپشن یونٹ کو ضرور بتانا چاہئے۔ اگر کوئی ایسا نہیں کرے گا تو راز افشا ہونے پر اسے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں ایک سال سے تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح موجودہ صورتحال میں بھی آئی سی سی رپورٹ کے مطابق بی پی ایل میں فکسنگ کرنیوالے 9 کھلاڑیوں کو 2 سال سے لیکر تاحیات پابندی کا سامنا ہے۔ آئی سی سی نے محمد اشرفل سے تحقیقات کی ہیں تاہم یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ فکسنگ میں ملوث ہیں کہ نہیں۔ رپورٹ کے بعد سب سے پہلے کینٹ کے آل راﺅنڈر ڈیرن سٹیونز کا نام سامنے آیا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے بکیز کے رابطہ کرنے پر اینٹی کرپشن یونٹ کو اطلاع نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بے قصور ہیں کوئی غلط کام نہیں کیا۔ سٹیونز کے بعد بنگلہ دیش کے مشرف حسین اور محب العالم کے نام سامننے آتے ہیں دونوں کھلاڑی بی پی ایل میں شریک تھے۔ دونوں کھلاڑیوں نے تصدیق کی کہ انہیں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی طرف سے انہیں لیٹر موصول ہوئے ہیں۔ جن میں ان پرکرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں نے کئی بار بورڈ کے حکام اور آئی سی سی حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ محب نے میرپور میں میڈیا سے گفتگو کی جبکہ مشرف حسین لیگ کرکٹ کھیلنے کیلئے برطانیہ میں ہیں دونوں کا کہنا ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے کیس سماعت کیلئے 10 رکنی ڈسپلنری پینل بھی تشکیل دیدیا ہے جس کا چیئرمین سابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ محمد الامین چودھری کو بنایا گیا ہے۔ چیئرمین کی تعیناتی کرپشن کی روک تھام کی طرف پہلا قدم ہے۔ چودھری جو کہ مارچ 2001ء سے جون 2002ء تک چیف جسٹس آف سپریم کورٹ تھے۔ باقی 9 ارکان کے ساتھ مل کر کیس کی سماعت کرینگے، پینل بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے آرٹیکل 5 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ باقی 9 ارکان میں 3 ممبران اینٹی کرپشن کے بھی شامل ہونگے۔ محمد الامین چودھری نے تصدیق کی کہ انہیں پینل کا چیئرمین بنایا گیا ہے۔ میں فی الحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔ میرے ذہن میں کچھ نام ہیں ان کو پیش کش کرونگا اس کے لئے تھوڑا سا وقت لگے گا۔ 9 کھلاڑیوں کو 27 اگست تک کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کریں۔ اگر وہ ناکام رہے تو پھر آئی سی سی جواب طلب کرے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ستمبر کے تیسرے ہفتے ہی کیس کی سماعت ہو سکتی ہے۔ بی پی ایل میں غیرملکی کھلاڑیوں کو بھی ملوث قراردیا جارہا ہے۔ جن میں برطانوی، ویسٹ انڈین، سری لنکن اور پاکستانی کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ بی پی ایل کی طرح آئی پی ایل میں بھی بڑے بڑے نام مچ فکسنگ میں ملوث نکلے تاہم ابھی تک کسی کے خلاف خاص کارروائی نہیں کی گئی۔ البتہ شبہات کی بنا پر پاکستانی امپائر اسد رﺅف کو انٹرنیشنل امپائرنگ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ بھارتی ایک ایک کرکے بے گناہ قراردئیے جا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش پریمئر لیگ میں میچ فکسنگ کی تحقیقات کے بعد کیا نتائج سامنے آئیں گے آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن