دورہ زمبابوے ........ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا جاتا تو بہتر تھا
حافظ عمران
پاکستان کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کے کامیاب دورہ کے بعد 19 اگست کو زمبابوے کے طویل دورہ پر روانہ ہو رہی ہے۔ قریب ایک ماہ سے زیادہ عرصہ پر محیط اس دورہ میں قومی ٹیم دو ٹی ٹوئنٹی، تین ون ڈے اور دو ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔ زمبابوے کے آسان دورہ کے لئے توقع کی جا رہی تھی کہ نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دئیے جائیں گے کہ اُنہیں اپنے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے سے صلاحیتوں کے اظہار کا کم ہی موقع ملتا ہے۔ زمبابوے کے دورہ میں ان کھلاڑیوں کو اپنے کھیل میں نکھار لانے اور بین الاقوامی سطح پر تجربہ حاصل کرنے کا بہترین موقع ہو سکتا تھا مگر پی سی بی نے رِسک نہ لیتے ہوئے آزمائے ہوئے کھلاڑیوں کو ہی موقع دیا ہے۔ پی سی بی حکام غالباً خود کسی واضح حکمت عملی کو وضع نہیں کر پائے، اور اسی لئے ٹیم کے انتخاب میں کوئی پالیسی واضح نہیں ہے۔
ٹیسٹ ٹیم میں تجربہ کار بلّے باز یونس خان کو شامل کرنے سے یقیناً بیٹنگ مضبوط ہوئی ہے مگر ان کے ساتھ عمر اکمل کو مڈل آرڈر میں شامل کیا جاتا تو نہ صرف مڈل آرڈر بیٹنگ لائن اپ مضبوط تر ہو جاتی بلکہ عمر اکمل کو ٹیسٹ میچوں میں فارم بحال کرنے کا موقع بھی ملتا۔ دورہ¿ ویسٹ انڈیز میں عمر اکمل نے چند اچھی اننگز کھیلیں ہیں، زمبابوے کے خلاف اُن کو مزید اعتماد دیا جانا چاہئے تھا۔ ایک طرف تجربہ کار کھلاڑیوں کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے اور دوسری طرف محمد عرفان کو ٹیسٹ سکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔
دورہ¿ زمبابوے کے لئے ٹیم سلیکشن میں سب سے بڑا ”بلنڈر“ سیٹ اوپننگ بیٹسمین ناصر جمشید کو ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ کرنا ہے۔ وہ اب تینوں طرز کی کرکٹ میں سیٹ ہو چکے ہیں اور رنز بھی کرتے رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف وہ بڑی اننگز نہیں کھیل سکے مگر زمبابوے کے خلاف اُنہیں ٹیم سے ڈراپ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ٹیسٹ ٹیم میں بطور اوپنر جن ”حضرت“ کا نام شامل کیا گیا ہے اُن کے پاس نجانے کیا ”گیدڑ سنگھی“ ہے کہ بار بار ناکام ہوتے رہنے اور کئی برسوں سے درجنوں مواقع حاصل کرنے کے باوجود بغیر کسی کارکردگی اور فارم ثابت کئے اُنہیں دوبارہ ٹیم میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ یہ حضرت عمران فرحت ہیں جنہیں اب کرکٹ کے حلقوں میں ”داماد جی“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ عمران فرحت کسی طور پر ٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بننے کے اہل نہ تھے، ان کا نام ٹیسٹ سکواڈ میں شامل کر کے پی سی بی نے میرٹ اور ٹیلٹ پر انتخاب کے معیار کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ یہ سراسر نوجوان کھلاڑیوں کی حق تلفی ہے۔ خاص طور پر ناصر جمشید کے ہوتے ہوئے عمران فرحت کو دورہ کے لئے منتخب کرنا سراسر زیادتی ہے۔
دوسری طرف دورہ¿ زمبابوے میں جن چند نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا ہے اُن میں عمر امین، حارث سہیل، احسان عادل اور اسد علی شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کے لئے دورہ¿ زمبابوے خود کو میچور اور قومی ٹیم کا مستقل حصہ بنانے کا سنہری موقع ہے۔