خیبر پی کے حکومت کا نصاب میں جہادی مواد دوبارہ شامل کرنیکا فیصلہ
پشاور (بی بی سی) خیبر پی کے میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مخلوط حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی کے دور میں سرکاری سکولوں کی نصابی کتب سے اسلام اور جہاد سے متعلق نکالی گئی قرآنی آیات کو دوبارہ نصاب کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر برائے مذہبی امور حبیب الرحمان نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت نے نصابی کتب میں تبدیلی لانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے عمران کی سربراہی میں خیبر پی کے تعلیمی پالیسی سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوا تھا۔ ان کے مطابق اجلاس میں ان کی جماعت کی طرف سے عمران خان کو ایک کتابچہ پیش کیا گیا جس میں سرکاری سکولوں کے نصاب سے جہاد اور اسلام سے متعلق وہ تمام مواد شامل تھا جو سابق دور حکومت کے دوران نصاب سے حذف کر دیا گیا تھا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں عمران خان نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ پکے مسلمان ہیں اور وہ حکومت تو چھوڑ سکتے ہیں لیکن جہاد کے بارے میں قرانی آیات کو نصاب سے نکالنے پر سودا بازی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اے این پی کی حکومت نے بچوں کی کتابوں سے تمام اسلامی و قومی رہنماو¿ں اور شخصیات کے کارناموں کو حذف کرکے ان کی جگہ مغربی دنیا کے رہنماو¿ں کی خدمات کو شامل کیا۔ صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ گذشتہ روز بھی تعلیمی پالیسی کے ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا۔ دوسری طرف عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی رہنما سردار حسین بابک کا کہنا ہے کہ ان کے دور حکومت میں نصاب میں جو تبدیلیاں کی گئیں وہ اسلام کی اصل روح کے مطابق تھیں اور جس میں تمام مکاتب فکر کے علما اور مشائخ شامل تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی اور ان کی پارٹی کا جہاد سے متعلق الگ الگ نقطہ نظر ہے۔ ان کے بقول جماعت اسلامی بندوق، تلوار اور قتل و غارت کو جہاد سمجھتی ہے جب کہ ان کی پارٹی ان چیزوں پر یقین نہیں رکھتی بلکہ اے این پی کی حکومت میں جہاد کی اصل روح اور اسکی تشریح کو نصاب کا حصہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جماعت اسلامی کی طرف سے نصاب میں تبدیلیوں کا مقصد ہے کہ اس صوبے کے بچوں میں انتہاپسندی اور شدت پسندی پروان چڑھے۔