• news

سکندر نے مجھے یرغمال بنا رکھا تھا، نشئی ہونے کا پتہ شادی کے بعد چلا: کنول

اسلام آباد (عزیز علوی ) اسلام آباد واقعہ کے مرکزی کردار سکندر کی بیوی نے گرفتاری کے بعد اپنا موقف 180 ڈگری پر تبدیل کرلیا۔ گزشتہ روز تھانہ کوہسار کی تفتیشی ٹیم اور حساس اداروں کی ٹیم نے کنول سے سوال و جواب کے مراحل شروع کئے تو اس نے کہا کہ میں تو یرغمال تھی، میرا شوہر نشئی اور پرتشدد رویے کا حامل ہے، اس نے مجھے بھی یرغمال حالت میں ہی بلیو ایریا تک پہنچایا میں کیا کرسکتی تھی۔ مجھے شادی کے بعد اسکے نشئی ہونے کا پتہ چلا۔ ہم 11 اگست کو حافظ آباد میں سکندر کے بہنوئی کے گھر سے اسلام آباد کیلئے آئے تھے۔ ایک دن مری گئے اور آبپارہ میں واقع ہوٹل میں کمرہ لیا۔ بلیو ایریا کے سین سے ایک روز قبل رات کو ہوٹل کے کمرے میں میرے بچوں کے گرم کپڑوں کے سوٹ کیس سے سکندر نے یہ بندوقیں نکالیں تو میں نے حیران ہوکر پوچھا یہ کیا ہے جس پر اس نے کہا کہ تمہیں صرف خاموش رہنا ہے، میں نے کیا کرنا ہے اس سے تمہارا واسطہ نہیں ہونا چاہئے۔ اگلے روز جب وہ کرائے کی گاڑی میں ہمیں ساتھ لیکر نکلا تو معلوم نہ تھا وہ کیا کریگا لیکن جب بلیو ایریا پہنچا تو اس کا رویہ یکسر بدل گیا۔ میں نے پوچھا کیا تماشہ کھڑا کر رہے ہو جبکہ تفتیش میں اس سے سوال کیا گیا کہ جب تم پولیس افسران تک اپنے شوہر سکندر کے تحریری سوال لا تی تھیں تو اس وقت پولیس افسران سے تمہارا رویہ بالکل ہی مختلف تھا اور میڈیا سے بھی آپ دونوں موبائل فون سے رابطے میں مصروف رہے، کسی مرحلے پر بھی آپ نے پولیس کے قریب آکر یہ نہیں کہا کہ میں اس شخص کے پاس یرغمال حالت میں ہوں، میرے بچوں کو بچائیں جبکہ آپ اس سارے کھیل میں ایک مسلسل کردار رہیں۔ اس پر کنول نے کہا کہ ایک بدحواس شخص کی بیوی ہوں مجھے کیا پتہ تھا وہ کیا کریگا، کنول سے تفتیش اور سوال و جواب کے دوران سکندر کے دونوں بچے بھی ماں کے ساتھ رہے اور وہ بھی کئی بار بول پڑتے کہ ابو ہماری امی کو مارتے تھے تاہم پولیس اور تفتیشی افسر بچوں کے گال تھپا دیتے اور کنول کو ہی بیان جاری رکھنے پر آمادہ کرتے۔ کنول نے کہا کہ سکندر مجھ سے قبل ایک عرب عورت سے شادی کئے ہوئے تھا، میری اس سے دوسری شادی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن