بھارت نے ستلج میں ایک اور ریلا چھوڑ دیا‘ قصور‘ ملتان‘ جھنگ‘ نارووال میں تباہی‘35 افراد ہلاک‘2427 گھر تباہ
لاہور+قصور+اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+نامہ نگار +نمائندگان+ نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں) بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور چھتیں گرنے، ڈوبنے اور دیگر حادثات میں مزید 35 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ بھارت نے ہری کے ہیڈ ورکس سے دریائے ستلج میں ایک لاکھ 15ہزار 590 کیوسک پانی چھوڑ دیا جس کے باعث دریا میں طغیانی آگئی اور پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی جس کی وجہ سے گنڈا سنگھ کے گرد و نواح کی مزید بستیاں، آبادیاں اور دیہات زیر آب آگئے۔ 50 سے زائد دیہات کو نقل مکانی کی ہدایت کردی گئی ہے اور پانی متعدد دیہات کے اندر داخل ہوگیا جبکہ دریا میں سیلاب سے ملتان، جھنگ اور نارووال کے مختلف علاقوں میں بھی تباہی آگئی ہے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ تربیلا ڈیم اور راول ڈیم کے سپل وے کھول دیئے گئے ہیں جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کردی گئی ہے سیلابی ریلوں سے جھنگ، ملتان اور کامونکی میں 500 سے زائد دیہات ڈوب گئے جبکہ دریائے راوی میں طغیانی سے نارنگ منڈی، مانگا منڈی، پھولنگر اور دیگر علاقوں میں متعدد دیہات میں تباہی آگئی اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں شرقپور میں دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات ڈوب گئے دریائے چناب میں آنے والا سیلابی ریلا ملتان کی حدود میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے پانی کی سطح بلند ہونے سے 16 دیہات اور 60 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ اور باغات زیر آب آگئے جبکہ بڑا سیلابی ریلا آج پیر اور کل منگل کی درمیانی شب ضلع ملتان کی حدود میں داخل ہوگا اور تقریباً 4 روز تک گزرتا رہے گا جبکہ چناب کی سطح بلند ہونے سے ملتان شجاع آباد اور جلالپور پیروالا سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں۔ ریسکیو 1122 کی واٹر ریسکیو ٹیموں نے لاہور کے علاقوں چوہنگ اور سبزہ زار کے علاقوں میں دریائے راوی سے 40 افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے جبکہ ان مقامات پر ریسکیو 1122 کی واٹر ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ لاہور میں موسلادھار بارش کے باعث چھتیں گرنے سے خاتوناور بچوں سمیت4افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ 3 بھائی دریائے راوی میں ڈوب گئے۔ بیدیاں روڈ جمبو سٹاپ چاچووال گاﺅں کے رہائشی ہجرت خاں کے گھر شادی کی تقریب تھی رات گئے اہلخانہ اور مہمان ایک کمرے میں سو گئے کہ اچانک لکڑی کے بالوں سے بنی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں بیس سے زائد افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہوگئے، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دو بھائی آٹھ سالہ سلیمان اور چھ سالہ سلیم دم توڑ گئے۔ 6 کی حالت نازک بیان کی جاتی ہے۔ فیکٹری کے علاقہ میں روری چوک کے قریب معراج دین کی گھر کی چھت گرنے سے اس کی 5سالہ بیٹی نور فاطمہ اور معراج دین شدید زخمی ہوگیا جبکہ فیکٹری کے علاقہ اتحاد کالونی عمرحیات کے گھر کی چھت گرنے سے عمر حیات ،فتح محمد اور اسکی بیوی فاطمہ شدید زخمی ہوگئی۔شالیمار کے علاقہ دھوبی محلہ میں زیر تعمیر مکان کی دیوار گرنے سے دو بھائی شدید زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایاگیا جہاں پر شاہد دم توڑ گیا۔ مصری شاہ کے علاقہ ایک موریہ پل لوہا مارکیٹ کے قریب گھر کی چھت گرنے سے 22سالہ یاسمین شدید زخمی ہوگئی ہسپتال لے جایاگیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکی۔ادھر چوہنگ کے رہائشی دوجواں سال بھائی افضال اور بلال دریائے راوی کنارے کھڑے تھے کہ بلال کا پاﺅں پھسلا اور وہ دریا میں جا گرا افضال اس کو بچانے کے لئے دریا میں کود گیا جس سے دونوں بھائی دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق واہنڈو کے نواحی علاقے مرزا جان کا رہائشی 65 سالہ محنت کش سلیم ڈیرے پر سویا ہوا تھا کہ بارش کے باعث ڈیرے کی چھت اچانک گر گئی جس کے نتیجے میں وہ دب کر جان کی بازی ہارگیا۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاﺅں مہالم میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے ایک مکان کی چھت گرنے سے دو بھائی 12 سالہ سلیم اور 26 سالہ اللہ وسایا جاں بحق ہوگئے۔ دیہی علاقہ جات میں کچے مکانوں کی چھتیں، دیواریں گرنے سے متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ موضع ڈھنگ شاہ میں ایک مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے آ کر 7سالہ بچی رقیہ بی بی جاں بحق ہوگئی۔ دوسری طرف لوگ اذانیں دے دے کر اللہ سے بارشیں روکنے کی دعائیں کرتے رہے۔ جبکہ نواحی سرحدی گاﺅں راجووال کے نزدیک ایک اور شخص دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نواحی قلعہ کالر والا میں 6 بچوں کا باپ محمد حسین فقیر مکان کی چھت گرنے سے صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے غش کھا کر گرا اور دم توڑ گیا متوفی کی چھت بارش سے گر گئی تھی۔ وقت نیوز کے مطابق پسرور میں شدید بارشوں سے نواحی گاﺅں کے مکان کی چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق دریائے راوی اور نالہ ڈیک میں آنے والی طغیانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں شامکے کے قریب ایک معذور نوجوان ساجد علی سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ نالہ ڈیک میں دوبارہ آنے والی طغیانی میں کوٹ پنڈی داس ،ٹھٹھہ قریشیاں اور دیہات لوھاراں والا ،چوڑا راجپوتاں ،قرشی پورا ،ماڑی چہلاں ،مدنگنا والا ،پنڈی ماچھیاں میں تباہی مچادی جبکہ دریائے راوی میں پان چڑھ جانے کی بناءپر سرحدی دیہات میرووال ،مقبول پور میانی اور طوطی میں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ کامونکی کی طرف سے آنے والے سیلابی ریلا نے شیخوپورہ کے درجنوں دیہات میں تباہی مچادی سیلابی ریلا کی زد میں آکر دیہات ونڈالہ ناصر ،خوشحال پورہ ،جنڈیارہ ورکاں میں سینکڑوں ایکر اراضی پر کھڑی فصلیں ریلا کے ساتھ بہہ گئی کئی مکانات میں پانی داخل ہوگیا اور کئی کچے مکان زمین بوس ہوگئے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق 60 سالہ ہدیات اللہ سیلابی پانی کے ریلے میں بہہ کر دم توڑ گیا۔ادھر تخت ہزارہ سرگودھا میں موٹرسائیکل سوار سیلابی ریلے میں بہہ گیا جبکہ سیالکوٹ میں سیلابی ریلے میں بہہ کر نوجوان جبکہ چنیوٹ میں بچی نالے میں گر کر دم توڑ گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق جیکب آباد کی سومرا نہر میں 2 بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق سیلاب زدہ علاقہ ونڈالہ ناصر میں لوگوں کو بچاتے ہوئے 18 سالہ نوجوان عبدالرشید کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں طغیانی سے نارنگ منڈی کے 15سرحدی دیہات شتاب گڑھ رمیدیاں پسیانوالہ مقبول پورمیانی وغیرہ دیہات کا سینکڑوں ایکڑرقبہ زیر آب آ گیا جبکہ نالہ ڈیک اور نکا سو نے زبردست تباھی مچادی ہے نواحی دیہات مردانہ کیرانوالی جیون گورایہ باٹھا نوالہ وغیرہ درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔مانگا منڈی سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں بغیر اطلاع پانی کا بڑا ریلا آنے سے مانگا منڈی، سندر، چوہنگ، شامکی بھٹیاں، نتھے خالصہ کے درجنوں دیہات کمہارانوالہ ڈھانہ، کھوکھرانوالہ ڈھانہ، چاہ آرائیاں، ڈیرہ شیخ غلام محمد، بالو کی جھگیاں، نول وغیرہ اور اس کی ملحقہ آبادیوں کے ہزاروں لوگ متاثر ہوئے اور لاکھوں ایکڑ کھڑی کروڑوں مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ لوگ دربدر ہو چکے ہیں جبکہ اچانک پانی آ جانے سے کئی مویشی پانی میں بہہ گئے۔ پھول نگر سے نامہ نگار کے مطابق پھول نگر میں دریائے راوی میں ہیڈبلوکی کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے اور زمینی رابطہ منقطع ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں متعدد دیہات کے مکینوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کر دیا۔ یاد رہے کہ دریائے راوی کی سطح مسلسل بند ہو رہی ہے اس وقت دریائے راوی میں پانی کی آمد ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک ہے پانی کی بلند ترین سطح کی وجہ سے ڈھاناں کھوکھراں والا، ماتماں والا، گگہ سرائے، نتھے جاگیر، لکھنکے، کامونکی، سومے والا، مراٹی والا، ڈھاناں بوڑھا والا ہفت مدر وغیر زیر آب ہیں۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور کے نواحی علاقہ پولے شاہ کے درجنوں دیہات دریائے راوی کا بند ٹوٹنے سے زیر آب گئے۔ بند اتوار شام 6 بجے ٹوٹا جس کے باعث درجنوں دیہاتوں کے سینکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔ لوگوں نے محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی شروع کردی۔ مکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ متاثر ہونے والے دیہاتوں میں پولے شاہ، چکھاں دیاں جھگیاں، نانوں ٹھٹھا سمیت درجنوں دیہاتوں میں چاول، تمباکو اور چارے کی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق طوفانی بارشوں اور بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے سبب نالہ ڈیک میں شدید طغیانی اور پانی کے بہاﺅںمیں مسلسل اضافے سے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں متاثرہ علاقوں میں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ اکثریت نے اپنے مال مویشی نکال کر جی ٹی روڈ کے دونوں جانب کھلے آسمان تلے ڈیرے لگا لئے۔ ادھرقصور میں دریائے ستلج میں ایک لاکھ پندرہ ہزار پانچ سو نوے کیوسک پانی چھوڑ دیا۔ پانی کی سطح مزید بلند ہو کر کیکر پوسٹ کے مقام پر بائیس فٹ، تلوار پوسٹ پر ساڑھے دس فٹ، باقر کے پوسٹ پر سولہ فٹ اور کوٹھی فتح محمد کے مقام پر پندرہ فٹ سے بلند ہوگئی۔ فیروز پور ہیڈ ورکس (گنڈا سنگھ) کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 80448 کیوسک ہے۔ سیلابی دیہات کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جبکہ خانکی اور مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کے بہاﺅ میں کمی آ رہی ہے۔ سیلاب زدہ پچاس سے زائد دیہات میں گزشتہ دو روز سے بند بجلی تاحال بحال نہ ہوسکی۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق برساتی نالہ شامکے میں سیلابی ریلا میں نوجوان ساجد بہہ گیا۔ وہ ایک فیکٹری میں ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد گھر آرہا تھا برساتی نالہ کے قریب سے گزر رہا تھا اس میں بہہ گیا۔ دریائے راوی اورنالہ ڈیک میں شدید طغیانی سے متعدد دیہات زیر آب آگئے اور متعدد مکانات بھی گئے۔ آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔ نالہ ڈیک، نالہ بھیڈ میں مسلسل پانی کے بڑھ جانے سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر کالا شاہ کاکو نالہ ڈیک اور نالہ بھڈر رانا ٹاﺅن کے علاوہ برساتی نالہ میں شگاف پڑنے سے تین دیہات چک 38,37 اور کوٹ پنڈی داس کو جانے والی سڑکیں پانی میں بہہ گئیں۔ برساتی نالہ بھیڈ میں رانا ٹاﺅن کے مقام پر شدید طغیانی کے باعث حیدر روڈ سیلابی پانی میں ڈوب گیا۔ دریائے سند ھ میں گڈو کے مقام پر پانی کا بہاو¿ بڑھ گیا۔ دریائے چناب کا سیلابی ریلہ چنیوٹ سے ہوتا ہوا تریموں ہیڈ ورکس پہنچنا شروع ہوگیا۔ نالہ ڈیک کا سیلابی پانی تحصیل پسرور اور نارووال میں نقصان پہنچانے کے بعد شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں بھی تباہی پھیلانے لگا۔ دریائے راوی میں میلووال اور لدھے والہ ورکاں سمیت درجنوں دیہات پانی میں ڈو ب گئے۔ بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں پانی چھوڑے جانے سے قبل ہی راوی سائفن کے قریب کٹاو¿ کے باعث پانی کئی دیہات میں داخل ہوگیا جس سے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئیں۔ دریائے چناب میں بھی ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی تاہم اب تک وہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ منڈی بہاو¿الدین، حافظ آباد اور قادرآباد کے 72 دیہات اور ہزاروں ایکڑ زرعی رقبہ دریائے چناب کے پانی سے متاثر ہوا۔ حافظ آباد میں کارتیل منڈی میں 25 سالہ نوجوان دریائے چناب میں ڈوب گیا۔ جام پور کے قریب دریائے سندھ میں کٹاو¿ سے پانی اطراف کے دیہات میں داخل ہو رہا ہے۔ بھوانہ میں سیلاب میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ دریائے چناب میں سیلاب سے پنڈی بھٹیاں کے علاقے میں پچیس دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا اور اشیائے خوردونوش کی قلت ہو گئی ہے۔ شیخوپورہ میں فیروز والا کے گاﺅں شاکر آباد میں سیلابی پانی داخل ہو گیا،دس سے زائد کچے گھر گر گئے،لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی شروع ہو گئی۔چوہنگ کے قریب سندر میں دریائے راوی کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا جسکے باعث پانی مکانوں میں داخل ہو گیا لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ دریں اثناءہری پور میں خطرے کے سائرن بجا کر تربیلا ڈیم کے سپل وے کھول دئیے گئے ہیں۔ راول ڈیم انتظامیہ نے کہا ہے کہ راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر ڈیم کے سپل وے کھول دئیے گئے ہیں جسکے باعث ڈیم میں پانی کی سطح ایک فٹ کم ہو جائے گی۔ دریں اثناءشاہ پور کانجراں لاہور میں دریائے راوی کا بند ٹوٹ گیا جسکے بعد ضلعی انتظامیہ نے اہل علاقہ کو مال مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ادھر گڑھ مہاراجہ میں ہیڈ تریموں میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر بند توڑنے سے 30 دیہات زیر آب آ گئے جس سے نقل مکانی کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ کالا شاہ کاکو میں 2 نوجوان نالہ ڈیک میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ ادھر جہانیاں میں بارش کے دوران ایک طالبعلم کو کرنٹ لگ گیا جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گیا۔ شکرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق شدید طوفانی بارش سے نواحی موضع چکڑا میں 8 مکانات کی چھتیں دیواریں گرنے سے 4 سالہ شاہ زیب ملبے تلے دب کر جاںبحق ہو گیا جبکہ اس کا تایا شدید زخمی ہو گیا۔ کالیکی منڈی میں ایک شخص ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گیا۔رائیونڈ کی ارشد کالونی میں مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہو گئے۔ لاہور لیسکو کے 61 فیڈر ٹرپ کرنے سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش لاہور میں 43 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات نے گوجرانوالہ، لاہور اور کشمیر میں مزید بارش کی پیش گوئی کر دی ہے۔ادھر اسلام آباد کے علاقہ بتی کالر میں کار نالے میں گرنے سے خاتون اور ایک بچی جاں بحق ہوگئی۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حادثہ میں کار سوار 3 افراد کو بچا لیا گیا۔پسرور سے نامہ نگار کے مطابق نالہ حسری اور نالہ ایک میں طغیانی کی وجہ سے تحصیل پسرور کے مزید 70زائد دیہات زیر آب آ گئے جبکہ پسرور سیالکوٹ روڈ پر دو دو فٹ پانی بہہ رہا ہے۔ظفر وال سے نامہ نگار کے مطابق موضع بڑا پنڈ جرپال کے رہائشی تاجر جمیل کا 15 سالہ بیٹا محسن جمیل گاﺅں کے قریب سے گزرتے ہوئے برساتی نالہ میں نہانے کیلئے اترا تاہم ریلہ اسے بہا کر لے گیا۔ 2 گھنٹے بعد نعش نکال لی گئی۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب کے کنارے واقع موضع کچا کے علاقہ میں مال مویشیوں کو بچاتے ہوئے دونوجوان عارف اور سہیل دریا میں ڈوب گئے۔علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف نے چترال میں سیلاب کے بعد امداد اور بحالی کے کاموں میں سست روی کا نوٹس لے لیا نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو فوری چترال پہنچنے کی ہدایت کردی ارو کہا چترال میں فوری طور پر امداد اور بحالی کے اقدامات شروع کئے جائیں۔ سٹی رپورٹر کے مطابق محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں جاری مون سون بارشوں کی شدت میں آج سے نمایاں کمی واقع ہو جائے گی تاہم لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن میں بعض مقامات پرہلکی بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ آن لائن کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے ملک میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں سیلاب سے انسانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام اور صوبائی حکومتوں کو امدادی کام تیز کرنے اور متاثرین کی بحالی کیلئے حکمت عملی تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ ایوان صدر سے جاری کردہ بیان کے مطابق مون سون بارشوں کی وجہ سے سیلابوں سے جانی و مالی نقصان پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے اب تک 108 ہلاکتیں ہوئیں۔ ملک بھر میں سیلاب سے 2427 گھر تباہ ہوئے، تین لاکھ سے ز ائد افراد متاثر ہوئے سیلاب سے 770 دیہات متاثر ہوئے 44 ریلیف کیمپوں میں 2800 افراد رہائش پذیر ہیں۔ سیلاب سے زیادہ اموات اور تباہی پنجاب میں ہوئی اور خیبر پی کے میں فصلیں تباہ ہوئیں۔
لاہور (خبر نگار) وزیراعظم نوازشریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں سیلاب اور باعشوں سے متاثرہ افراد کی بحالی میں کوئی کمی نہ اٹھا رکھی جائے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گذشتہ روزجاتی عمرہ رائیونڈ میںوزیر اعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کر کے پنجاب میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونےوالے افراد کی فوری امداد اور بحالی کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کوہدایت کی کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونےوالوں کی بحالی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ بتایاگیا ہے کہ شہبازشریف نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ اس ساری صورتحال کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور حکومت متاثرین کی فوری امداد اور انکی بحالی کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ نواز شریف نے پنجاب حکومت کی طرف سے اٹھائے جانےوالے بروقت اقدامات کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ امدادی کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے اور اسکے لئے تمام محکمے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سیلاب سے متاثر ہونے والے عام افراد اور کسانوں کی بحالی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے تاکہ یہ لوگ دوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑے ہو سکیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر پنجاب کے سیاسی اور دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔