مصر : جیل میں ہنگامہ ‘ فائرنگ سے مرسی کے 38 حامی جاں بحق : بدامنی پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹیں گے: جنرل السیسی
قاہرہ (نوائے وقت رپورٹ+رائٹر+اے ایف پی) مصر کی ایک جیل میں ہنگامہ کے بعد سابق صدر محمد مرسی کے 38 حامی مظاہرین سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق محمد مرسی کے حامی جیل توڑ کر فرار کی کوشش کر رہے تھے۔ مصری فوج کے سربراہ جنرل الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ فوج کا اقتدار پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں فوج ملک میں جاری پرتشدد کارروائیوں کو برداشت نہیں کرے گی مصر میں ہر شخص کیلئے جگہ ہے کسی کو بدامنی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فوجی افسران سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ شورش پھیلانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ قطر نے کہا ہے کہ اس نے اخوان المسلمون کو نہیں ہمیشہ مصری حکومت کو امداد دی ہے۔ اخوان المسلمون کے 34 رہنماﺅں کو سکندریہ اور آٹھ کو غربیہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 250 افراد سے تفتیش جاری ہے۔ مصر میں فوج کی طرف سے قتل عام کیخلاف اخوان المسلمون نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ہیں ادھر 4 روز کے دوران جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 750 سے تجاوز کرگئی ہے۔ عبوری وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان سے مفاہمت نہیں ہو سکتی جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔ قاہرہ کی مسجد الفتح سے 385 حامیوں کو گرفتار کیا گیا، زیر حراست افراد پر دہشت گردی اور قتل کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ مصر کے عبوری وزیر اعظم حازم الببلاوی نے خونریزی کا ذمہ دار اخوان المسلمون کو ٹھہرایا ہے۔ الببلاوی کاکہنا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ مفاہمت ممکن نہیں جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں اور جنہوں نے ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے گرجا گھروں، ہسپتالوں اور سرکاری عمارتوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سب سے پہلے مزید خون خرابہ ہونے سے روکے۔ دوسری جانب مرسی کے حامیوں نے احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین کے رہنماﺅں ہرمن وان، رومپی اور جوزے مینوئل باروسو نے مصری فوج اور عبوری حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر تشدد کے واقعات ختم نہ ہوئے اور مذاکرات کا آغاز نہ کیا تو یورپی یونین مصر کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین رکن ملکوں کے ساتھ باہمی افہام و تفہیم کے بعد مصر میں تشدد کے خاتمے اور جمہوری عمل کی واپسی کےلئے متفقہ لائحہ عمل طے کرے گی۔ یورپی یونین کے دونوں رہنماﺅں نے مصر میں تمام فریقوں خصوصاً عبوری حکومت اور فوج سے فوری طور پر تشدد کا خاتمہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 28ملکوں پر مشتمل یورپی یونین کے ارکان آج برسلز میں ہنگامی اجلاس میں شرکت کرینگے۔ اجلاس میں مصر میں سیاسی بحران اور مصر کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا جائیگا۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے احتجاجی مظاہرین پر قابو پانے کےلئے مصر کی حکومت کے اقدامات کی حمایت کر دی۔ قبل ازیں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، کویت اور لیبیا بھی مصر میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی حمایت کر چکے ہیں۔ مغرب کا کہنا ہے کہ مصر کے فوجی حکام نے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں پر بہیمانہ تشدد کیا۔ مصر میں مزید 385 سے زائد افراد کو دہشتگردی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے سرکاری دستاویزات کے مطابق ابتک زخمی ہونیوالوں کی تعداد 5 ہزار ہو چکی ہے۔ دوسری طرف مصری عبوری حکومت نے صورتحال پر غور کے لئے اجلاس طلب کرلیا ہے۔ امریکی سنیٹر جان میکین اور دوسرے قانون سازوں نے قتل عام کے خلاف مصر کی 1.3 بلین ڈالر سالانہ کی امداد میں کٹوتی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ادھر مصری وزیرخارجہ نبیل فہمی کا کہنا ہے کہ مصر نے ابھی تک جمہوریت پر کاربند رہنے کا راستہ ترک نہیں کیا۔ احتجاجاً استعفی دینے والے محمد البرادی ویانا پہنچ گئے ہیں۔ مصر کی پولیس نے ویجلنس گروپوں پر پابندی لگا دی ہے مصر کی ایجنسی مینا کے مطابق ہفتہ کو 79 افراد مارے گئے اور 549 زخمی ہوئے۔ ترکی میں ہزاروں افراد نے اخوان کے حق میں مظاہرہ کیا ہزاروں افراد نے جنرل عبدالفتاح پر امریکہ سے احکامات لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے صبر و تحمل سے کام لینے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد سے مفاہمت کی امید کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مصر سے ترکی نے سفےر کو واپس بلالےا ہے۔ وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے ترکمانستان کے دورے سے واپسی پر صحافیوں کو مصر سے سفیر کی واپسی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کا دورہ کرنے والے وزیر خارجہ احمد داد اولو کیساتھ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وہاں سے سفیر واپس بلانے کا فیصلہ کیا، مصر کی انتظامیہ کو واضح شکل میں سفارتی پیغام دیا گیا ہے۔ استنبول میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردگان نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف مصر میں غیر آئینی عمل ہوا اور اب مصری حکومت اخوان المسلمون پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر اخوان پر پابندی لگی تو ترکی اس کی بھرپور مخالفت کرے گا۔ مساجد مقدس ہوتی ہیں لیکن قاہرہ کے حکمرانوں نے مسجد کی حرمت کا بھی خیال نہیں رکھا۔ ترکی زبان بولنے والے ممالک کی تعاون کونسل کے تیسرے سربراہی اجلاس جس میں ترکی کی قیادت صدر عبداللہ گل نے کی کے اختتام پر جاری کردہ اعلامئیے میں مصر میں ہونے والے قتل عام کی مذمت کی گئی ہے۔