بجلی بنانے کی صلاحیت ایک لاکھ 32 ہزار میگاواٹ، پیداوار صرف 11 فیصد ہے
لاہور (ندیم بسرا) ملک کے اندر مختلف ذرائع سے بجلی بنانے کی صلاحیت 1 لاکھ 32 ہزار میگاواٹ ہے مگر پاکستان میںمجموعی بجلی کے مقابلے میں صرف 11 فیصد سے بجلی پیداکیا جاتی ہے۔ واپڈا کے پاس 55 ہزار میگاواٹ، ترقیاتی ادارہ برائے متبادل توانائی، پی پی آئی بی، وفاقی محکموںاور صوبائی محکمہ برقیات کے پاس 65 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی بنانے کی رپورٹس موجود ہے مگر بدقسمتی سے مجموعی بجلی بنانے کے مقابلے میں صرف 15ہزار میگاواٹ ہی بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ تھرکول جیسے منصوبے پر عملدرآمد کر کے ملک میں بجلی کے شعبے میں خود کفالت حاصل کر سکتے ہیں۔ تھرکول سے 60 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ اگر حکومت اس پر فوکس کر لے تو تھرکول سے کوئلے کی ویسٹ کو بھی مختلف ذرائع میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ وفاقی حکومت کئی برسوں سے متبادل توانائی کے40 ہزار میگاواٹ کے قابل عمل منصوبوں میں 2012ء تک صرف دو منصوبوں (310 میگاواٹ) پر ہی کام کیا جبکہ ہدف 8 ہزار میگاواٹ تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے وزارت پانی وبجلی، ترقیاتی ادارہ برائے متبادل توانائی، پی پی آئی بی سمیت 3 مختلف وفاقی محکموںاور صوبائی محکمہ برقیات کوہدف دیا گیا تھا کہ وہ جون 2012ء تک تھرکول، ونڈ اورسولر انرجی کے مزید 21 منصوبوںکی فزیبلٹی رپورٹ مکمل کریں۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس 2004ء سے تقریباً 40 ہزار میگاواٹ متبادل بجلی کے قابل عمل منصوبوں کی رپورٹس وزارت پانی و بجلی اور دیگرسرکاری محکموں کے پاس موجود ہیں مگرموجودہ سیاسی حالات اور امن عامہ کی صورتحال کی وجہ سے منصوبے ر ک گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ترقیاتی ادارہ برائے متبادل توانائی نے اس کام کا آغازسولر انرجی پروگرام (ویلیج الیکٹریفیکشن پروگرام) تحصیل کرک اورضلع خضدار کے دوردراز دیہات کے 200 گھروں کو سولر ہوم سسٹم کے ذریعے بجلی فراہم کرنے کیلئے بین الاقوامی فرموں سے پیشکشیںمانگ لی تھیں جس پر بھی کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو سکا۔ اس حوالے سے آئی ای پی کے صدر جاوید یونس اوپل نے کہا کہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے لوہے کے ذخائرنشاندہی کے کئی برسوں بعد بھی زمین سے نکالے نہیں جا سکے۔ ضلع چنیوٹ میں30 سال قبل وسیع پیمانے پر خام لوہے کے ذخائر دریافت ہوئے لیکن حکومتی ترجیحات نہ ہونے سے آج تک اس خزانے کو استعمال میں نہیں لایا گیا۔ پروفیشنل انجیرز گروپ کے چیئرمین انجینئر میاں عبدالحق، پاکستان اننیرنگ ایسوسی ایشن کے چیف آرگنائزر اصغر علی شیرازے نے بتایا کہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان میں متعدد مقامات کی نشاندہی کی گئی۔ چنیوٹ رجوعہ کے مقام لوہے کے ذخائر ہیں۔ حکومت پنجاب نے پنجاب کول کمپنی بنائی جنہوں نے 4 سال (2007ئ) تک اس منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں۔