• news

صبحِ صالحین

صبحِ صالحین

امام ابوللیث نصر بن محمد ابراہیم سمر قندی ارشادفرماتے ہیں ، لوگ تین طریقوں پر صبح کرتے ہیں۔۱:۔ طلبِ مال پر ۲:۔ طلبِ گناہ پر اور۳:۔ طلب صراطِ مستقیم پر۔سو جو شخص مال کی طلب میں صبح کرتا ہے اسے اس حقیقت کا یقین کرلینا چاہیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو اس کے لیے مقدر کردیا ہے ۔اس سے زیادہ نہیں کھائے گا اگر چہ اس کے پاس کتنا ہی زیادہ مال کیوں نہ ہو، گنا ہ کی طلب کرنے والے کو بالآخر ذلت ہی نصیب ہوتی ہے اور جو اللہ رب العزت سے سیدھا راستہ طلب کرتا ہے اسے اللہ رزق کی فراوانی بھی عطا کرتا ہے اورہدایت کا شعور بھی۔
کسی دانا کا قول ہے کہ صبح اٹھتے وقت انسان پر دوچیزیں لازم ہوجاتی ہیں۔۱:۔ امن ۲:۔ خوف ۔امن کا مطلب یہ ہے کہ اللہ قادر ورزاق نے اپنی مخلوق کے رزق کے معاملے میں جو ذمہ داری لے لی ہے اس پر بندہ مطمئن رہے۔ خوف سے مقصود یہ ہے ک جن امور کی بجاآوری کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ان کے بارے میں انسان ہر وقت خوف رکھے کہ کہیں ان کی تکمیل ناقص اورادھوری نہ رہ جائے ،جب یہ دو کیفیتیں نصیب ہوجائیں تواللہ تعالیٰ ایسے بندے کو دونعمتوں سے سرفراز فرمادیتا ہے۔ ۱:۔اللہ رب العزت نے جو کچھ اسے عطا فرمارکھا ہے اس پر قناعت ۔۲:۔ایمان کی لذت اورحلاوت ۔
ایک دانا کا قول ہے کہ صبح کرتے ہوئے انسان کو چاہیے کہ وہ چار باتوں کی نیت کرے۔۱:۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے فرض کردہ احکام کی ادائیگی ۔۲:۔ جن باتوں سے اس کومنع کیا ہے اس سے پرہیز اوراجتناب ۔ ۳:۔ اللہ کی مخلوق کے ساتھ معاملات میں انصاف۔ ۴:۔ باہمی رنجشوں اورجھگڑوں میں اصلاح ۔جو شخص صبح ہوتے ہی ان چارباتوں کی نیت کرلے تو امید کی جاسکتی ہے کہ ایسا شخص صالحین میں شمار ہوگا، اورزندگی کے تمام معاملات میں کامیابی حاصل کرنے والے لوگوں کی صف میں شامل ہوجائے گا۔
کسی دانا وفہمیدہ شخص سے سوال کیا گیا کہ کس نیت سے اپنے بستر سے جداہونا چاہیے ۔اس نے کہا سب سے پہلے تویہ جان لوکہ انسان کو کس حالت میں اورکس نیت کے ساتھ سونا چاہیے ۔کیونکہ جو شخص سونے کی کیفیت کو نہیں جانتا وہ بیدار ہونے کی نیت کیسے جانے گا۔ اس نے کہا : بندے کے لیے مناسب نہیں کہ اس وقت تک بستر پر لیٹے جب تک چار چیزوں کی اصلا ح نہ کرلے۔ ۱:۔ کسی شخص کا اس پر حق ہوتو اسے سونے سے پہلے اداکرلے کیا خبر کہ پیغام اجل آجائے اوراللہ کے حضور ایسی حالت میں پیشی ہوجائے کہ کوئی دلیل پاس نہ ہو۔۲:۔اللہ کے کسی فرض کا بوجھ اپنے ذمہ لے کر سونا بھی مناسب نہیں۔۳:۔ گزشتہ گناہوں سے توبہ کرلے تاکہ موت آجائے توگناہوں پر اصرار کی حالت میں مولا ئے قدوس کی بارگاہ میں حاضری نہ ہو۔ ۴:۔ اپنی وصیت ہمیشہ تیار رکھے تاکہ موت آجائے تو بلاوصیت نہ جائے اورکوئی حقدار اس سے محروم نہ ہوجائے۔(تنبیہ الغافلین)

ای پیپر-دی نیشن