سینٹ: ایل او سی پر بھارتی فائرنگ‘ مصر میں فوجی بغاوت‘ فورسز کے مظالم کیخلاف قراردادیں متفقہ منظور
اسلام آباد (ثناءنیوز) سینٹ نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی اور مصر میں فوجی بغاوت اور عوام پر سکیورٹی فورسز کے مظالم کے خلاف دو الگ الگ مذمتی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر مرسی کی قیادت میں جمہوری حکومت کو دوبارہ کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ قراردادیں رضا ربانی اور راجہ ظفر الحق نے پیش کی تھیں قائد ایوان نے بھارت کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے بارے میں قرارداد پیش کی تھی مذمتی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی، جارحانہ عزائم، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن اور پی آئی اے کی عمارت پر حملے اور دوستی بس کے گھیراﺅ کی مذمت کرتا ہے حکومت پاکستان سے واضح طور پر مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ بھارت پر زور دے کہ فائر بندی کے معاہدے کی پاسداری کرے ایوان بالا میں مسئلہ کشمیر پر منصفانہ جدوجہد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان بالا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کو حل کیا جائے قرارداد میں پاکستان کے اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ خطے میں امن اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کاوشیں کر رہا ہے۔ پاکستان کی خود مختاری علاقائی سالمیت قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پاک فوج کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے اور کہا ہے کہ پوری قوم اس مقصد کے حصول کیلئے اپنی پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے سینیٹر میاں رضا ربانی نے مصر کے سنگین حالات پر قرار مذمت پیش کی تھی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان بالا مصر میں فوجی آمریت کے تسلط نہتے مظاہرین پر کریک ڈاﺅن، ان کے خلاف فورسز کے استعمال کی مذمت کرتا ہے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فورسز کے اس استعمال کے نتیجے میں ایوان بالا 500سے زائد جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسو س کا اظہار کرتا ہے اور مصر کے ملٹری رجیم سے مطالبہ کرتا ہے کہ آئینی اور قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے تمام جماعتوں سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کیا جائے تاکہ مصر میں جلد از جلد جمہوریت بحال ہو سکے، قرار داد کے ذریعے مصر کے جمہوریت پسند عوام کی حمایت کی گئی ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مصر میں مسلح افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں نہتے مصری شہری شہید ہو رہے ہیں ان پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں اور ٹینک چڑھائے جارہے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم اور وزارت خارجہ مضبوط موقف اختیار کرے کیونکہ بھارت سے ہونے والی بات چیت میں ابھی تک اس مسئلے پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں رواں سیشن کیلئے تین سینیٹرز پر مشتمل پینل آف پریزائیڈنگ افسران کا اعلان کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی کے بیٹے کے انتقال پر مرحوم کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔