بجلی کی پیداوار حاصل نہ ہونے، لاکھڑا پلانٹ کی بندش پر واپڈا سے جواب طلب
اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے بجلی کی پیداوار حاصل نہ ہونے اور لاکھڑا پلانٹ کی بندش پر واپڈا سے آج منگل کو جواب طلب کرلیا ہے جبکہ تین رکنی بنچ کے سربراہ اور چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر تمام صنعتوں کا یہی حال رہا تو اللہ ہی حافظ ہے۔کل کو تمام صنعتیں اپنے اپنے طور پر خود مختار ہو کر خود ہی اپنی نجکاری کرنا شروع کر دیں گی ۔پوزیشن یہ ہے کہ بجلی کی پیداوار کے حصول کیلئے بھی عدالت کو احکامات جاری کرنا پڑ رہے ہیں اب تو ہم عدالت کے ساتھ ساتھ پاور پلانٹ بھی چلا رہے ہیں جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کتنی اندھیر نگری ہے کہ پانچ سال سے بغیر حکم امتناعی کے پاور پلانٹ بند پڑا ہے اور کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔واپڈا ورکر یونین کے وکیل طارق محمود نے عدالت کو بتایا کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی لیز کا معاملہ اقبال زیڈا احمد اور سیف اللہ پراچہ کے درمیان ایک لڑائی تھی جس کو سیف اللہ پراچہ نے جیت لیا تھا۔انہوںنے یہ دلائل پیر کے روز دیئے ہیں ۔سماعت شروع ہوئی تو کامیاب بولی دینے کے باوجود پلانٹ حاصل نہ کرنیوالی کمپنی کے وکیل جہانزیب ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جاکھڑا پاور جرنیٹک یونٹ کے لیز معاہدے کے حوالے سے کامیاب بولی دینے والوں کو پلانٹ نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا واپڈا کو پاور سٹیشنز کی نجکاری کا اختیار ہے؟ واپڈا کے وکیل نے بتایا 1993ءکی ترمیم کے بعد واپڈا کو اسکا اختیار ہے مگر تربیلا ،منگلا اور چشمہ پلانٹس کی نجکاری کا اختیار نہیں رکھتا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ رولز کے تحت تو یہ کام صرف نجکاری کمیشن ہی کر سکتا ہے۔ سماعت آج منگل تک ملتوی کردی گئی۔