• news

عدالتی حکم کے باوجود وکلا کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا: چیف جسٹس

اسلام آباد (وقائع نگار) چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا سپریم کورٹ کی جانب سے کئی بار حکم دینے کے باوجود وکلا کو تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح جڑواں شہروں کے وکلا کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے جس کے باعث انکو مسائل کا سامنا ہے اور ان کو اب ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ ریمارکس انہوں نے وکلا تشدد کیس کی سماعت کے دوران دئیے۔ چیف جسٹس سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو سندھ پولیس کے اے آئی جی لیگل علی شیر جاکھرانی پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کراچی اور سندھ بار سے میٹنگ ہوئی ہے جنہوں نے پولیس کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سندھ بار پولیس رپورٹ پر اپنا جواب داخل کرے۔ سی پی او راولپنڈی اسرار عباسی نے بتایا کہ وکلا قتل اور تشدد کے دس کیسوں میں سے پانچ کی تفتیش مکمل کر لی گئی ہے جبکہ پانچ کی جاری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم نے آپ سے کہا تھا معاملہ سیکرٹریر داخلہ کے نوٹس میں لائیں تو انہوں نے کہا کہ انکو لکھا ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے بھی پیشرفت پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت نے ایک نئی درخواست پر آئی جی پنجاب واسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 30 اگست تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن