دہشت گردی کے قوانین ختم ہو گئے تو قوم کو اس سے کیسے نجات ملے گی: عدالت عظمیٰ
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں میانوالی کے ایک قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سب سے بڑا آئین سپریم کورٹ ہے۔ دہشت گردی کے قوانین ختم ہوگئے تو قوم کو دہشت گردی سے کیسے نجات ملے گی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کہا جاتا ہے کہ رنجیت سنگھ کے دور میں جب بھی کوئی قتل ہوتا ہے تو سزا کے لئے اس شخص کو موزوں سمجھا جاتا تھا جس کے گلے میں پھندہ پورا آجاتا تھا ۔اگر دہشت گردی کے قوانین پر عمل نہ ہوا تو اس ملک میں بھی یہی حال ہوگا۔ انہوں نے یہ ریمارکس عارف مسعود بنام سرکار کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ عدالت نے فریقین کی طویل آئینی و قانونی بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔واضح رہے کہ میانوالی کے دو خاندانوں میں چنیوٹ میں لڑائی کے دوران ایک قتل ہوگیا جس میں 7 افراد کو گرفتار کیا گیا۔6 کو رہا کر دیا گیا جبکہ ایک نوجوان عارف کو13 سال 3 ماہ سے جیل میں تھا اور ان کو موت کو سزا سنائی گئی تھی ۔ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں نے ضمانت اور رہائی کی درخواست خارج کر دی گئی تھی جس پر نوجوان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی تھی۔