ستلج میں پانی کی سطح مزید بلند‘ سیلاب متاثرین کی تعداد 5 لاکھ تک پہنچ گئی
لاہور/ ملتان/ سکھر (نامہ نگاران+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) ملک کے مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ دریائے چناب، ستلج، راوی اور سندھ بپھرے رہے۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں مزید چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح مزید بلندط ہوگئی ہے جس کے باعث قصور کی مزید کئی آبادیاں اور دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ دریائے سندھ میں پانچند بیراج کے مقام پر پنجاب کے درائوں اور بھارت سے آنے والا سیلابی ریلا داخل ہوگیا ہے جو کہ 23 جولائی کو سکھر بیراج اور یکم ستمبر تک کوٹری بیراج سے گزریگا۔ نالہ ڈیک کا پانی سیالکوٹ، نارووال اور گوجرانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد لاہور کے مضافاتی علاقوں میں داخل ہوگیا۔ پنجاب میں سیلابی ریلوں سے 700 دیہات پانی میں ڈوب گئے، لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگیاں گزارنے پر مجبور، بنیادی ضروریات زندگی کی قلت سے متاثرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دریائے راوی میں مزید طغیانی سے درجنوں دیہات ڈوب گئے جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک سیلاب متاثرین کی تعداد 5 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 94 امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جن میں 9 ہزار سے زائد افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ اپنی آخری حد تک پہنچ چکا ہے۔ جھنگ میں دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے 350 سے زائد دیہات ڈوب گئے۔ پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرانے لگا۔ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال کا سامنا رہا۔ دریائے چناب کے سیلاب نے مظفرگڑھ،ملتان اور جلال پور بھٹیاں کے200 سے زائد دیہات بھی پانی میں غرق کردیئے۔دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے وہاڑی کی بستی فرید میں سینکڑوں مکانات سیلابی ریلے کی زد میں آگئے اور ہزاروں لوگ دربدر ہوگئے۔ نالہ ڈیک کا سیلابی ریلہ گوجرانوالا کی تحصیل کامونکی میں 120 دیہات کو ڈبوتا ہوا آگے بڑھ گیا۔ کامونکی شہر کے کچھ محلے بھی ریلے کی زد میں آئے۔ دریائے سندھ میں سیلابی ریلے کے بہاو سے جام پور اور راجن پورمیں الگ الگ شگاف پڑنے سے متعدد دیہات اور بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں۔ دریائے سندھ میں طغیانی سے سکھر اور گھوٹکی میں کچے کے 266 سے زائد دیہات ڈوب گئے، فصلیں تباہ ہوگئیں۔ حیدرآباد میں کوٹری بیراج سے منسلک نہروں میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ضلع دادو میں مزید کئی دیہات زیر آب آ گئے۔ راجن پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعفن پھیلنے لگا ہے۔ سندھ اور پنجاب کے سیلاب متاثرین بے یارومددگار ہیں۔ ان دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے اس وقت گنڈا سنگھ والا پر 21.40فٹ پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے جو کہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ادھرنالہ ڈیک کا سیلابی ریلا مختلف نہروں اور نالوں سے ہوتا ہوا راجہ کالونی اور پٹھان کالونی میں پہنچا۔ گلیوں میں چار سے پانچ فٹ پانی کھڑا ہونے سے شہری گھروں کی چھتوں پر محصور ہو کر رہ گئے۔ سیدوالا، ننکانہ صاحب اور دریائے راوی کے کنارے آباد کئی دیہاتی سیلابی پانی میں پھنس گئے۔ سیلاب میں پھنسے متعدد دیہاتیوں نے درختوں پر پناہ لے رکھی ہے۔پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس کے باعث دریاکے قریبی دیہات ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق دریائے ستلج میں سیلابی ریلے سے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ گئی 10921ایکڑ رقبے پر زیر کاشت کپاس، گنا، چاول، سبزچارہ اور سبزیوں کی فصلوں کو بری طرح نقصان پہنچا ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک41دیہات سیلابی پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔قصور سے نامہ نگار کے مطابق ہری کے ہیڈ ورکس سے دریائے ستلج میں پانی کا بہائو105274کیوسک جبکہ فیروزپور(گنڈا سنگھ ) ہیڈورکس سے پا نی کا اخراج113130کیوسک رہا۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے مزید آبادیاں ،بستیاں اور دیہات زیر آب آگئے۔ پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے تلوار پوسٹ سے کیکر پوسٹ تک سڑکوں کے اوپر مزید پانی آگیا ۔ متعدد مقامات پر پانی کی وجہ سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور اکثر مقامات پر سڑکوں پر کٹاؤ کا عمل جاری ہے۔ لوگوں نے اپنے مال مویشی بند اور دیگر اونچے مقامات پرمنتقل کر دیئے ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں ایکڑ اراضی سیلابی پانی میں ڈوب چکی ہے۔ علاوہ ازیں قصورجبومیل نہرمیںڈوب کر 16سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا۔ ذیشان جبومیل نہر میں نہا رہا تھا کہ اچانک پانی کی سطح میںاضافہ ہوگیا۔ سادھوکے سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی پانی میں نہاتے ہوئے دسویں جماعت کا طالبعلم 16 سالہ سکندر ڈوب کر دم توڑ گیا جبکہ سیلاب زدہ علاقے میں گیسٹرو کی وبا سے ایک بچہ دم توڑ گیا۔ فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی پانی سے متاثرہ مدینہ کالونی، قلعہ ستار شاہ کے متاثرین نے امدادی سامان اور راشن نہ ملنے پر لاہور شیخوپورہ روڈ پر ٹریفک جام کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ادھر سدھیرو روڈ پر برساتی نالوں کے سیلابی پانی سے ایک سو کے قریب فیکٹریاں، کارخانے متاثر ہوئے ہیں۔شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق شرقپور شریف کے مختلف دیہاتوں میں دریائے راوی کے سیلابی رلے نے سینکڑوں ایکڑ کھڑی تیار فصل تباہ کردی جبکہ 20سے زائد مکان گر گئے 150 گھروں کے متاثرین کو سرکاری سکولوں اور ڈیروں پر پہنچا دیا۔ حکیماں دی جھگیاں، ٹھٹھ، واڑہ حکیماں والا، نئی بھینی، پرانی بھینی، ڈھانہ میں دریائے راوی کے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی جس سے ہزاروں ایکڑ چاول، تمباکو، دھان اور چارہ کی تیار فصل تباہ ہوگئی۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی میں طغیانی کے باعث ضلع ننکانہ صاحب کے دودیہات کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آجانے کی وجہ سے تباہ ہوگئی ہیں اور کئی مکان گرنے سے لاکھوں روپے کا نقصان ہونے کے علاوہ تین ٹریکٹر بھی پانی میں بہہ گئے ۔ دریائے راوی میں طغیانی آجانے کے باعث ضلعی حکومت ننکانہ صاحب نے کوئی بھی حفاظتی انتظامات نہ کیے اور نہ ہی ضلع ننکانہ صاحب کے دریائے راوی پر قائم دیہات کے مکینوں کو فلڈ وارننگ دی گئی گزشتہ رات ننکانہ صاحب کے دو دیہات جن میں صدیق آباد اور ناروکی شامل ہیں دریاے راوی کے سیلابی پانی کی وجہ سے سینکڑوں ایکڑ اراضیٰ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی اور ناروکی دیہات میں مختلف زمینداروں کو تین ٹریکٹر سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ادھر ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہوگئی، قریبی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، دریائے راوی میں ایک لاکھ 9 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے گائوں نتھوسلی، سید شاہ، کوڑے شاہ مراد کے کاٹھیے میں پانی داخل ہوگیا۔ ادھر دریائے سندھ میں سکھر اور گڈو بیراج کے مقام پر سیلابی صورتحال برقرار ہے اور ایک اور سیلابی ریلا آج سکھر سے گزرے گا محکمہ آبپاشی کے ملازمین ہائی الرٹ کچے کے تین سو سے زائد دیہات زیر آب گئے۔ دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند خیر پور کے سینکڑوں دیہات زیر آب، کیمپ لگا دیئے گئے، 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد کا پانی ضلع خیر پور میں داخل ہوگیا۔ ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔ تاہم کشمیر، گلگت بلتستان، شمال مشرقی پنجاب، مالا کنڈ، کوہاٹ اور قلات ڈویژن میں چند ایک مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اے پی پی کے مطابق وسطی کرم ایجنسی میں بارش کے باعث مکان گرنے کے باعث دو بچے جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔ وسطی کرم ایجنسی کے پاڑہ چمکنی سید علی میلہ کے مقام پر رحمن گل، رحمت اللہ کے پہاڑی مکانات کی حالت حالیہ بارشوں کے باعث بوسیدہ ہو چکی تھی۔محکمہ آبپاشی کے مطابق اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزشتہ رات گدو بیراج سے گزرا۔